کاشتکاروں کی بھی بجٹ سے امیدیں زرعی آلات اور کھدوں پر سبسڈی کا مطالبہ

زرعی شعبے میں مستقل بہتری کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال کوبڑھایاجائے، کسان تنظیموں کا حکومت سے مطالبہ


آصف محمود June 08, 2021
زرعی ادویات، کھادیں ،ڈیزل اور بجلی کی قیمت انتہائی زیادہ ہے، کاشتکاروں کا موقف فوٹو: فائل

زمین کے سینے پردن رات محنت کرنے والے محنت کش کسانوں کو بجٹ 22-2021 سے کوئی بڑی امید وابستہ نہیں ہے تاہم ان کاایک مطالبہ ضرورہے کہ کسانوں اورکاشتکاروں کوریلیف ملناچاہیے،کسانوں نے ٹیوب ویل پربجلی کے نرخوں میں کمی جبکہ کھاد، بیج اور زرعی زہروں سمیت زرعی آلات پر سبسڈی دینے کا مطالبہ کیاہے۔

لاہور کے سرحدی علاقہ پڈانہ سے تعلق رکھنے والے ترقی پسند نوجوان کسان سرداسیف اللہ کہتے ہیں کسانوں کو ریلیف دینے کے ساتھ حکومت گندم کی طرح دیگراجناس سے بھی خود خریدنے کی پالیسی مرتب کرے۔انہوں نے کہا ہمسایہ ملک بھارت میں حکومت پچاس کے قریب اجناس کسانوں اورکاشتکاروں سے براہ راست خریدتی ہے اس میں مڈل مین اورآڑھتی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا حکومت نے گنے کی براہ راست خریداری کا فیصلہ کیاتھا تاہم اس پرشوگرمافیا حرکت میں آگیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں کسانوں کو کوئی ریلیف ملاہے نہ ہی اب ملنے کی امید ہے

ایک اورمقامی کاشتکاراصغرعلی نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا زرعی ادویات، کھادیں ،ڈیزل اورسب سے بڑھ کرٹیوب کی بجلی کی قیمت انتہائی زیادہ ہے۔ اس سال کسانوں کوگندم کا اچھامعاوضہ ملاہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ دیگراشیا میں بھی کسانوں کو ریلیف اورسبڈی دی جائے،کسان خوشحال ہوگاتوملک خوشحال ہوگا۔

دوسری طرف مختلف کسان تنظیموں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ زرعی شعبے میں مستقل بہتری کے لئے اس شعبے میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھایا جائے اورفصلوں کی کاشت کے روایتی طریقوں کی بجائے نئے طریقے اپنائے جائیں تاکہ کم رقبے سے زیادہ پیداوارحاصل کی جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔