چینی اسکینڈل ایف آئی اے کا جہانگیرترین اورشہبازشریف کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ

جہانگیر ترین، شہباز شریف سمیت دیگر شوگر ملز مالکان کیخلاف کارروائی ایف آئی اے کے بجائے ایف بی آر کرے گا


طالب فریدی June 10, 2021
شوگر مل مالکان سٹہ بازی میں ملوث پائے گئے ہیں،ایف آئی اے

ایف آئی اے نے جہانگیر ترین ان کے بیٹے علی ترین اور شہباز شریف حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف ائی اے نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کو بھجوا دی ہے اور اب جہانگیر ترین، شہباز شریف سمیت دیگر شوگر مل مالکان کے خلاف کارروائی ایف آئی اے کے بجائے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کرے گا۔

ایف آئی اے نے اس حوالے سے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کی جس کے مطابق شوگر مل مالکان سٹہ بازی میں ملوث پائے گئے ہیں اور 100 ارب روپے سے زائد کی رقم چینی کی سٹہ بازی کے ذریعے کمائی گئی جب کہ چینی کی ذخیرہ اندوزی میں بھی شوگر مل مالکان ملوث ہیں جب کہ جہانگیر ترین، حمزہ شہباز، شہباز شریف، خسرو بختیار سمیت دیگر شوگر مل مالکان کے کیش بوائے اور سٹہ باز بروکرز بھی ایک ہی نکلے۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تحقیقات مکمل ہوگئیں تو ضروری نہیں کہ گرفتار بھی کیا جائے، تمام ریکارڈ اور تحقیقاتی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے سمیت شہزاد اکبر کو بھی فراہم کر دی گئی ہے، چینی کی سٹہ بازی کی وجہ سے اربوں روپے کا ٹیکس بھی چوری کیا گیا اور ایف آئی اے ٹیکس ریکور نہیں کرسکتی، یہ کام ایف بی آر کا ہے، ایف آئی اے نے جو فراڈ ہوا اس کی مکمل چھان بین کی۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کو جہانگیر ترین کی طرف سے مزید کچھ شواہد فراہم کیے گئے ہیں، ایف آئی اے کو جو شواہد اور دستاویزات ملی وہ جہانگیر ترین نے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور ایف بی آر کے سابق اعلی افسران کی مدد سے تیار کیے، ان کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر اس پر کیا کارروائی کرتا ہے یہ ایف بی آر ہی بتا سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جو ٹاسک ایف آئی اے کو دیا تھا وہ پورا کر دیا۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ پر عملدرآمد کس سے کرانا ہے، قانونی حیثیت کیا ہے، حکومت اچھی طرح جانتی ہے، ایف آئی اے کو جو ذمہ داری دی گئی تھی وہ پوری کی گئی ہے، ایف آئی اے نے سٹہ بازی سے لیکر کمیشن ایجنٹ بروکرز سمیت شوگر مافیا اور مالکان سب کے بارے میں تفصیل کے ساتھ ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں