کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکس چوری پکڑی گئی

ری ایکسپورٹ کے نام پر ڈیوٹی فری آئٹمز درآمد کرکے انہیں مقامی مارکیٹ میں فروخت کیا جارہا تھا، رپورٹ


Kashif Hussain June 17, 2021
ری ایکسپورٹ کے نام پر ڈیوٹی فری آئٹمز درآمد کرکے انہیں مقامی مارکیٹ میں فروخت کیا جارہا تھا، رپورٹ.ٖ(فوٹو:فائل)

کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکس چوری پکڑی گئی، ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم یونٹس نے مِس ڈکلریشن اور ایکسپورٹ کے لیے درآمد کیے جانے والی اشیاء کی مقامی مارکیٹ میں فروخت سے قومی خزانے کو 4ارب روپے سے زائد نقصان کا انکشاف کیا ہے۔ محکمہ کسٹم انٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے تحقیقات مکمل کرکے ملوث درآمد کنندگان کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویزا ت کے مطابق محکمہ کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کی جانب سے ڈائریکٹرجنرل کسٹم انٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کو ارسال کردہ خط کے ذریعے کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم یونٹس کے خلاف تحقیقات سے آگاہ کیا ہے۔

خط کے مطابق پورٹ قاسم پر ماڈل کسٹم کلیکٹریٹ کے ساتھ کی جانے والی ایک مشترکہ کارروائی میں ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم یونٹس کے درآمد کردہ ان کلیم کنٹینرز کی جانچ کے دوران کنٹینرز میں ڈکلیئر کردہ استعمال شدہ کپڑوں کے بجائے پلاسٹک مولڈنگ کمپاؤنڈ پایا گیا۔ مزید تحقیقات پر انکشاف ہوا کہ کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم یونٹس ری ایکسپورٹ کے نام پر ڈیوٹی فری آئٹمز درآمد کرکے اسے مقامی مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں جس سے قومی خزانے کو ڈیوٹی اور ٹیکسز کی مد میں بھاری نقصان ہورہا ہے۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق ایکسپورٹ پرایسسنگ زون کراچی میں قائم یونٹس نے قومی خزانے کو 4ارب 15کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2016سے مارچ 2021کے دوران ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم یونٹس کے درآمد کردہ فیبرک، اسٹیل اور المونیم سمیت پرانے کپڑوں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے پر انکشاف ہوا کہ ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم 20یونٹس نے امپورٹ کے مقابلے میں ایک ڈالر کی بھی ایکسپورٹ نہیں کی ان 20یونٹس نے 8057 میٹرک ٹن سامان امپورٹ کیا جس پرڈیوٹی اور ٹیکسز کی مالیت 52کروڑ90لاکھ روپے بنتی ہے اور ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کی وجہ سے یہ ڈیوٹی اور ٹیکس ادا نہیں کیے گئے.

کسٹم ڈیٹا کے مطابق ان یونٹس نے سرے سے ایکسپورٹ ہی نہیں کی حیرت انگیز طور پر ان میں سے بعض یونٹس فزیکل طور پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم ہی نہیں ہیں۔ اسی طرح مزید 34 یونٹس کی نشاندہی ہوئی جنہوں نے کسی ایک شعبہ کا خام مال اور ان پٹ درآمد کیا لیکن اس شعبہ کے لیے ایکسپورٹ نہیں کی جب کہ بعض نے امپورٹ کے وقت آئرن اور اسٹیل شیٹس ظاہر کیں اور ایکسپورٹ کے وقت استعمال شدہ کپڑے ظاہر کیے گئے، ایسے آئٹمز کی مقدار 13ہزار 405ٹن بنتی ہے جس پر 2ارب ڈالر کی ڈیوٹی اور ٹیکسز چوری کیے گئے۔

کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم دیگر 14یونٹس نے ایکسپورٹ کے لیے بھاری مقدار میں اشیاء درآمد کیں تاہم اس میں سے بہت کم مقدار ایکسپورٹ کی گئی ان یونٹس نے 5ارب 99کروڑ روپے کا سامان امپورٹ کیا جبکہ 4ارب 37کروڑ روپے کا مال ایکسپورٹ کیا اس طرح قومی خزانے کو ایک ارب 62کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔

ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم مزید یونٹس بھی مس ڈکلریشن اور امپورٹ ایکسپورٹ میں فرق کے مرتکب ثابت ہوئے ہیں جن کی مزید تحقیقات اور قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جارہا ہے جس میں مزید اربوں روپے کی ٹیکس چوری سامنے آنے کا امکان ہے۔ ٹیکس چوری میں ملوث یونٹس کو نوٹس جاری کردیے ہیں کچھ یونٹس نے ریکارڈ کے ساتھ وضاحت پیش کردی ہے جن کی جانچ کی جارہی ہے جب کہ جواب داخل نہ جمع کرانے والے یونٹس کے خلاف فراڈ اور ٹیکس چوری کے کیسز بنائے جارہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔