عظیم شاعر قتیل شفائی کو مداحوں سے بچھڑے 20 برس بیت گئے

قتیل شفائی کے دلوں کو چھو لینے والے کلام اور فلمی گیت آج بھی مداحوں کو مسحور کر دیتے ہیں


Mian Asghar Saleemi July 11, 2021
قتیل شفائی کے دلوں کو چھو لینے والے کلام اور فلمی گیت آج بھی مداحوں کو مسحور کر دیتے ہیں (فائل فوٹو)

KARACHI: منفرد لب و لہجے کے عظیم شاعر قتیل شفائی کو مداحوں سے بچھڑے 20 برس بیت گئے لیکن ان کے دلوں کو چھو لینے والے کلام اور فلمی گیت آج بھی مداحوں کو مسحور کر دیتے ہیں۔

اسلوب سادہ مگر انداز ایسا کہ دلوں کو چھو جائے، قتیل شفائی کا کلام آج بھی موسیقی کے آسمان پر جگمگا رہا ہے۔ قتیل شفائی 24 دسمبر1919ء کو خیبر پختونخوا کے علاقے ہری پور میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام اورنگزیب خان تھا۔ ادبی تخلص قتیل کے ساتھ اپنے استاد شفاء کے نام کی مناسبت سے شفائی لگایا۔ اپنے فنی سفر کا آغاز پاکستان کی پہلی فلم 'تیری یاد' کی شاعری سے کیا۔

قتیل شفائی نے فلم نائلہ، نوکر، انتظار اور عشق لیلیٰ جیسی شہرہ آفاق فلموں کے گیت بھی لکھے جو پاکستان کے علاوہ بھارت میں آج بھی گونجتے ہیں۔ قتیل شفائی نے 201 فلموں میں 900 سے زائد گیت تحریر کیے۔

وہ پاکستان کے پہلے فلمی نغمہ نگار تھے جنہیں بھارتی فلموں کے لیے نغمہ نگاری کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس اور نقوش ایوارڈ سمیت کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

قتیل شفائی 11 جولائی 2001ء کو اس دار فانی سے رخصت ہو گئے اور علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔