ملک بھر میں بارشوں سے تباہی64افراد جاں بحق سیلاب اک خطرہ

شہروں میں نظام زندگی مفلوج، چھتیںگرنے سے حیدرآباد اور اندرون سندھ 11،پنجاب 45 بلوچستان میں 8 افراد ہلاک


ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والی موسلادھار بارش کے باعث حیدرآباد ریلوے اسٹیشن کے قریب ریلوے ٹریک پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

KARACHI: مون سون کی بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے۔

کئی شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے اورگلیاں دریا کا منظر پیش کرنے لگیں، انتظامیہ بری طرح ناکام ہوگئی، گھروں کی چھتیں اور دیواریں گرنے، کرنٹ لگنے، اور دیگر حادثات میں بچوں اور عورتوں سمیت 64 افراد جاں بحق ہوگئے، سیکڑوں کچے مکان منہدم اور فصلیں تباہ ہوگئیں، دریائوں میں پانی کا دبائو بڑھ گیا ہے۔

جس سے سیلاب کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا، بارشوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں اتوار کو رات نو بجے سے تیز بارش کا سلسلہ شروع ہوا، ملیر، شاہ فیصل کالونی، ایئرپورٹ، گلستان جوہر، نارتھ کراچی و دیگر مقامات پر تیز جبکہ اولڈ سٹی ایریا کے مختلف مقامات پر ہلکی بارش ہوئی، بارش کے نتیجے میں شہر جل تھل ہوگیا اورمختلف علاقوں میں ٹریفک جام ہوگیا جبکہ نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی تالاب کی شکل میں جمع ہوگیا اور رات گئے تک نکاسی کا کام شروع نہیں ہوا تھا۔

محکمہ موسمیات نے پیشنگوئی کی ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں کراچی میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کا امکان ہے۔ دریں اثناء حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں پانچویں روز بھی وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش ہوئی،جس سے نشیبی علاقوں کی حالت مزید ابتر ہو گئی، کرنٹ لگنے، آسمانی بجلی ،دیواریں اور چھتیں گرنے کے واقعات میں 11افراد ہلاک ہوگئے۔حیدرآباد میں اتوار کے روز صبح کے وقت وقفے وقفے سے ہلکی بوندا باندی کے بعد دوپہر سے بارش کا سلسلہ رک گیا تھا تاہم رات کے وقت دوبارہ ہلکی بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

نورانی بستی میں آٹھ سالہ بچہ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا، ہوسڑی کے گاوں زاہد چانگ میں ساٹھ سالہ جنت خاتون گھر کی چھت گرنے سے جاں بحق ہو گئیں جبکہ بجلی کی طویل بندش پر شہری گھروں سے نکل آئے اور احتجاج کیا ،اس دوران مشتعل افراد نے حیسکو کے دفتر پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی اور ریکارڈ کو آگ لگا دی، شہر میں صورتحال خراب ہونے کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی،گورنر سندھ نے صوبے بھر میں متعلقہ حکام کو متحرک رہنے کی ہدایت کی ہے۔

دریں اثنا ضلع بدین میں بدین، ٹنڈو باگو، سامارو، تلہار، گولارچی، پنگریو، ماتلی، ٹنڈو غلام علی، کڑیو گھنور، کھوسکی میں اتوار کی دوپہر تیز ہوائوں کے ساتھ بارش ہوئی جو وقفے وقفے سے رات تک جاری رہی ٹنڈو باگو کے گاوں ہالیپوٹہ میں تیز ہوا اور بارش کے دوران تین کچے مکانات گرنے کے باعث تین بچے زخمی ہو گئے، دو روز قبل نندو شہر میں ون آر ٹنڈو باگو سیم نالے میں آر ڈی چون کے قریب پڑنے والے شگاف کو بر وقت پر نہ کیے جانے کے باعث شگاف دو سو فٹ تک چوڑا ہو گیا، جس کے باعث شگاف سے بہنے والے سیلابی ریلے نے پانچ دیہات اپنی لپیٹ میں لے لی۔

جبکہ پانچ سو ایکڑ اراضی پہ کاشت کی گئی دھان اور کپاس کی فصلیں بھی مکمل طور پر پانی بُرد ہو گئی،ٹھٹھہ اور میرپور بٹھورو میں بھی وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا ہے۔ کشمور میں چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات میں 3افراد جاں بحق ہوگئے پیر اور منگل کے روز ٹھٹھہ اور اس کے ساحلی علاقوں میں طوفانی برسات کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ محمد نواز سوہو نے ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور تمام مختیار کار اور متعلقہ سرکاری عملے کو اپنے اپنے علاقوں میں رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔

میرپورخاص میں بھی وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری رہا۔نوکوٹ میں دو گھنٹے تک موسلا دھار بارش نے شہر اور اطراف کے علاقوں کو تالاب میں تبدیل کردیا، کاچھیلو فروٹ فارم کے قریب سیم نالے میں پچاس فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے متعدد دیہات اور کھڑی فصلیں زیر آب آ گئی ہیں۔ ٹنڈو الہیار میں رات کے وقت تیز ہواوں کے ساتھ موسلا دھار بارش شروع ہو گئی، دوڑ کے گاوں شریف اجن میں مکان کی چھت گرنے سے آٹھ سالہ بچہ بھی جاں بحق ہو گیا۔ ٹنڈو آدم میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے پچاس سالہ شخص گڑک باگڑی ہلاک ہو گیا۔

ہالہ میں دیوارگرنے سے 50 سالہ شخص جاں بحق ہوگیا۔ لاڑکانہ، شکارپور، میرپور ماتھیلو، کندھکوٹ میں بارش کے باعث مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا، نوڈیرو میں 26 سالہ آکاش کمار کرنٹ لگنے کے باعث ہلاک ہوگیا،مختلف شہروں میں تیز ہوائوں کے باعث 12 سے 18 گھنٹے بجلی بند رہنے کے باعث علاقہ مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کھپرو کے قریب گاوں باکھرے میں آسمانی بجلی گھر پر گرنے کے نتیجے میں محمد یوسف اور اس کا بیٹا جمال زخمی ہوگئے، جنہیں اسپتال لے جایا جارہا تھا کہ وہ راستے میں دم توڑ گئے۔

سامارو میں بارش کے دوران گاوں ماجد قائمخانی میں آسمانی بجلی گرنے سے پچیس سالہ گلاب کولہی ہلاک ہوگیا جبکہ ٹنڈو حیدر میں بارش کے دوران مقامی صحافی آصف کھوسو کے مکان کی دیوار گر گئی ، جس سے اس کا چار سالہ بیٹا عاطف کھوسو اور نالے میں گر کر ایک شخص نالے میں گر کر زخمی ہو گیا۔دریں اثناء پنجاب میں کئی گھروں کی چھتیں اور دیواریں گر گئیں جس کی زد میں آکر 45 افراد جاں بحق ہوگئے، شدید بارش کے باعث ٹرینوں کی سروس معطل ہوگئی ہے،لاہور کے علاقے گوالمنڈی کی مسجد تاجے شاہ والی گلی میں تین منزلہ بوسیدہ مکان کی دو منزلیں گر گئی۔

جس کے باعث 45 سالہ لطیف اور اس کی بیوی ریحانہ ہلاک ہوگئے، گوگیرہ کے نواح میں آسمانی بجلی گرنے سے چرواہا نثار بھٹی ہلاک ہو گیا، ننکانہ صاحب میں چھتیں اوردیواریں گرنے سے 3 خواتین سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے، نالہ ڈیک میں طغیانی آگئی، عارفوالا میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص محمد چراغ جاں بحق ہوگیا، بارش کا پانی گھر وں میں داخل ہو گیا، بہاول نگر83 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، بوریوالا میں 5 سالہ طلحہ چونگی نمبر5 پر ترقیاتی کاموں کے حوالہ سے بنائی گئی آرائشی برجی گرنے سے موقع پر ہی دم توڑ گیا اور اس کا بھائی شدید زخمی ہو گیا۔

نواحی گائوں187ای بی کا10 سالہ ندیم بارش میں نہاتے ہوئے گہرے کھڈے میں گرنے سے جاں بحق ہو گیا، پی آئی لنک کینال میں40 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، سینکڑوں مکانات، ملتان روڈ قومی شاہراہ اور ملحقہ آبادیاں زیر آب آگئے۔ حجرہ شاہ مقیم کے نواحی گائوں مہروک کلاں میں تین بچوں کی ماں ظہراں بی بی ٹوٹی میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگئی جبکہ اسی گائوں کا یار محمد عرف یارا ملنگ پانی کی موٹر سے کرنٹ لگنے سے موقع پر دم توڑ گیا، امداد کالونی کی فوزیہ بارش کے دوران موٹر چلانے لگی تو کرنٹ لگنے سے جان دے دی۔

فیصل آباد کے علاقے نشاط آباد میں چھت گرنے سے 16سالہ لڑکا شہزاد ہلاک ہو گیا۔ کمالیہ اور گردو نواح میں وقفے وقفے سے 18 گھنٹے بارش جاری رہی، 100 سے زائد مکانات کی دیواریں اور چھتیں گریں، 188 گ ب میں 45 سالہ شخص محمد شفیق، 54/2 ٹکڑا میں 8 سالہ بچہ محمد شہزاد ،184 گ ب میں ماں ممتاز بی بی بیٹی نسرین بی بی جاں بحق ہو گئی۔ ملتان کے علاقے اڈا مہر آباد خانیوال روڈ پر مکان کی چھت گرنے سے 70 سالہ منظوراں بی بی اور 35 سالہ محفوظ حسن، 30 سالہ عزیز احمد، پرانا شجاع آباد روڈ پر صابر اور حضوری باغ روڈ پر 2 نامعلوم راہ گیر کھمبے سے کرنٹ لگنے دم توڑ گئے۔

شجاع آباد میں چھت گرنے سے عبدالمالک اور خواتین زخمی ہو گئیں جبکہ 6 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ ڈیرہ غازیخان سے ملحقہ کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ 9 روز سے جاری ہے جس کی وجہ سے قبائلی علاقوں چنالہ' ہنگلون کچھ' فاضلہ کچھ' مبارکی اور پھگلہ سمیت درجنوں بستیوں کا زمینی رابطہ ملک بھر سے منقطع ہوگیا ہے۔ رود کوہی نالوں میں طغیانی آگئی، رمضان کے گھر کی چھت گرنے سے 30 بھیڑیں ہلاک اور فصلیں زیر آب آگئیں، راکھی گاج کے قریب لینڈ سلائیڈنگ سے سڑک پانی میں بہہ گئی جس سے بلوچستان کا راستہ بند ہو گیا اور فورٹ منرو میں سیر کے لیے آئے ہوئے سیاح پھنس گئے۔ لودہراں کی راجپوت کالونی میں 2 منزلہ مکان گرنے سے 16 سالہ وقار ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگیا۔

وہاڑی کے چک نمبر 171 ڈبلیو بی میں 22 سالہ محمد عرفان کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ خانیوال کی بستی امام بخش میں کمرے کی چھت گرنے سے 4 سالہ بچہ جاں بحق اسکی والدہ شیری مائی اور والد خادم حسین زخمی ہوگئے۔ بارش کے باعث چولستان کے ٹوبے بھر گئے۔ راجنپور کی بستی کراچی میں مکان کی چھت گرنے سے ایک عورت ہلاک 5 افراد زخمی ہوگئے۔ محسن وال میں ٹرک سٹینڈ پر چھپر گرنے سے چوکیدار محمد یوسف جاں بحق 3 افراد زخمی ہو گئے، صادق کالونی میں کرنٹ لگنے سے اجمل اور چک نمبر 133-16 ایل میں ثریا بی بی جاں بحق ہو گئے۔ چشتیاںکے چک نمبر 40 فتح ٹبہ اضافی بستی میں چھت گرنے سے 6 سالہ رخسانہ، 4 سالہ وسیم، چک نمبر 11 گجیان میں 12 سالہ اکرام جاں بحق ہو گئے۔

فاضل پور میں چھت گرنے سے کنیز مائی' 2 سالہ ثناء اللہ' کرنٹ لگنے سے 16 سالہ عمران جاں بحق ہو گئے۔ مظفر گڑھ میں مکان کی چھت گرنے سے سوہانرا اور اس کی بیوی زخمی جبکہ ان کا 8 سالہ بچہ عبدالمجید اور 3 سالہ بیٹی موقع پر دم توڑ گئے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق نارووال میں کرنٹ لگنے سے دو شادی شدہ بہنیں چل بسیں۔ ملتان میں دو دن سے جاری بارش سے کئی آبادیاں زیر آب اور سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہوگئیں۔رحیم یار خان اور گرد و نواح میں کرنٹ لگنے' چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات میں کمسن بچے اور دو خواتین سمیت 8 افراد جاں بحق' ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے' کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں میں رضیہ یٰسین' چک 88 پی کا نعمت علی' ٹھل حمزہ کا شفیق احمد' صادق آباد کا پطرس شامل ہیں۔

بستی جیون شاہ میں چھت گرنے سے پروین ہلاک اور اسکی بیٹی سمیرا شدید زخمی ہو گئی، موضع کوٹلہ تھلی میں چھت گرنے سے ملک محمد اسلم دم توڑ گیا۔ دڑہ جمال کاجام بخشن اور موضع کبیر والا کا محمد موسیٰ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ کوئٹہ اور اندرون بلوچستان میں بارشوں کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا جس سے وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں بارشوں سے سیکڑوں کچے مکانات منہدم ہوئے مکانوں کے ملبے تلے دب کر، ٹریفک حادثات، کرنٹ لگنے، سانپوں کے کاٹنے سے بچی اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار سمیت 8افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سیلاب کے حوالے سے آئندہ تین سے سات دن انتہائی اہم ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے تمام دریاؤں میں پانی کا بہاؤ خطرناک صوتحال اختیار کر چکا ہے۔ پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے بارشوں سے اب تک 69 افراد کے جاں بحق ہونیکی تصدیق کردی ہے۔ 6988 گھر اور دکانیں تباہ یا متاثر ہو چکی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں