لاہور میوزیم ہزاروں سال پرانے زیوارت خواتین کی توجہ کا مرکز

یہ زیوارت مٹی، سیپ، پتھروں ، چاندی، سونے سمیت مختلف دھاتوں سے بنائے گئے ہیں، کولیکشن انچارج احتشام عزیز


آصف محمود August 29, 2021
یہ زیوارت مٹی، سیپ، پتھروں ، چاندی، سونے سمیت مختلف دھاتوں سے بنائے گئے ہیں، کولیکشن انچارج احتشام عزیز۔ فوٹو:فائل

لاہور میوزیم میں مہرگڑھ تہذیب سمیت وادی سندھ ، ہڑپہ، موہنجوداڑو اور مغلیہ دور میں استعمال ہونے والے زیورات رکھے گئے ہیں، یہاں کچھ ایسے زیورات بھی رکھے گئے ہیں جو 10 ہزارسال پرانی قبروں سے ملے تھے۔

لاہور میوزیم میں ہزاروں سال پرانی سینکڑوں نوادرات محفوظ ہیں ، یہاں کچھ ایسے زیورات بھی رکھے گئے ہیں جو 10 ہزارسال پرانی قبروں سے ملے تھے، لاہورمیوزیم میں مہرگڑھ تہذیب سمیت وادی سندھ ، ہڑپہ، موہنجوداڑواورمغلیہ دور میں استعمال ہونیوالے زیورات رکھے گئے ہیں، یہاں آنیوالے سیاح خاص طورپرخواتین مختلف دھاتوں سے بنے ام زیوارت کوبڑی دلچسپی سے دیکھتی ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ تاریخ کی طالبہ اقصی کہتی ہیں زیورات کا استعمال صدیوں سے خواتین کاخاصارہاہے، آج سونے اورچاندی کے زیورات استعمال کئے جاتے ہیں لیکن یہ جو صدیوں پرانے زیورات ہیں ان کی ایک الگ ہی شان ہے ، یہ بہت نادراورنایاب ہیں، ہمیں آج پرانے دورکے زیور تو نہیں مل سکتے لیکن ان کے ریپلیکا ضرورمل جاتے ہیں۔



ایک اورطالبہ مریم ارشدتارڑکا کہنا تھا یہ زیورات ہمیں ہمارے اجداد اورقدیم تہذیب کی یاد دلاتے ہیں، ان کودیکھ کرایسے لگتا ہے جیسے ان میں کوئی خاص بات ہے،ان کا ڈیزائن بہت یونیک اورمنفردہے۔ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا جب کبھی ان قدیم زیورات کی نقل استعمال کرتی ہیں توایک لمحے کوایسے لگتاہے جیسے ہم بھی صدیوں پرانے دورمیں چلی گئی ہیں۔

لاہورمیوزیم میں کلیکشن انچارج احتشام عزیز نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا میوزیم میں مہرگڑھ بلوچستان، وادی سندھ، موہنجوداڑو اورہڑپہ کے علاوہ بدھ مت، جین مت، مغلیہ دوراورپھرسکھ اوربرطانوی ادوارمیں استعمال ہونیوالے مختلف دھاتوں کے زیورات محفوظ ہیں ، یہ زیوارت مٹی، سیپ، پتھروں ، چاندی، سونے سمیت مختلف دھاتوں سے بنائے گئے ہیں۔ لیکن ان سب میں خاص وادی سندھ سے ملنے والے زیورات ہیں۔



احتشام عزیزکہتے ہیں وادی سندھ کی تہذیب کے دوران موت کے بعد دوبارہ زندگی کا عقیدہ پایاجاتا تھا۔ اس لئے وہ لوگ مرنیوالے کے ساتھ اس کے استعمال کی دیگراشیا جن میں زیورات اوربرتن شامل ہوتے تھے یہ بھی دفن کردیتے تھے۔ ہمیں مختلف مقامات پرکھدائی کے دوران انسانی ڈھانچوں کے ساتھ زیورات ملے ہیں جواس دورکے رسم ورواج کی عکاسی کرتے ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی شعبہ آرکیالوجی کے چیئرمین پروفیسرڈاکٹرمحمد حمید نے بتایا اگرہم جنوبی ایشیا اورخاص طورپراپنے اس خطے کی بات کریں تویہاں ہمیں زیورات کے استعمال کے شواہد 10 ہزارسال پرانی مہرگڑھ تہذیب سے ملتے ہیں۔ یہ زیورات پہننے والے کے سماجی رتبے، اس کی جنس اوراس دورکے کلچرکی بھی عکاسی کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ یہ شواہد بھی ملتے ہیں کہ اس دورمیں مردبھی زیوراستعمال کرتے تھے، مہاتمابدھ کے بعض مجسموں کودیکھیں توان کے پورے جسم پرزیور نظرآتے ہیں، یہ مجمسے اس وقت کے ہیں جب وہ ایک شہزادہ تھا۔ جومردیاعورت جتنے زیادہ اوربھاری زیورپہنتی تھیں معاشرے میں اس کامقام ومرتبہ اسی قدرزیادہ ہوتاتھا۔



پروفیسر ڈاکٹر محمد حمید کہتے ہیں کہ ان زیورات کی وجہ سے بھی ہمیں اس دور کے کلچر، ثقافت ،لوگوں کے رہن سہن اوربودوباش کوسمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ زیوارت ہمیں صدیوں پرانی تہذیب میں جھانکنے کے لئے ایک آئینہ کاکرداراداکرتے ہیں۔

لاہورمیوزیم کے باہربنائی گئیں سوینئرشاپس پر صدیوں پرانے ان زیورات کے ریپلیکاآسانی سے خریدے جاسکتے ہیں جبکہ ہڑپہ اورموہنجوداڑو میں کئی مقامی کاریگرمٹی سے ان زیورات کے ریپلیکازتیارکرتے ہیں جوکافی مہنگے فروخت ہوتے ہیں.

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں