CPEC کوئی نہیں روک سکے گا پاک چین عزم

سی پیک پڑوسیوں کی آنکھ میںکھٹکتا، چینی آئی پی پیز کو واجبات ادائیگی کا معاملہ حل کرلیا جائیگا


APP/Numainda Express September 24, 2021
کوسٹل ڈیولپمنٹ، چینی ننگ بو اور گوادر پورٹ میں فریم ورک کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط، CRBC کیساتھ معاہدہ،KCR کو سی پیک کے تحت بنایا جائے، وزیراعلیٰ سندھ ۔فوٹو : فائل

سی پیک پڑوسیوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے تاہم پاکستان اورچین پرعزم ہیں اور CPEC جلد اس مقام تک پہنچنے والا ہے جہاں کوئی اسے روکنا بھی چاہے تو روک نہیں سکے گا۔

وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے 10ویں جے سی سی اجلاس کے بعد چین کے وائس چیئرمین کے ساتھ نیوز کانفرنس میں کہا چین کو حفاظتی معاملات پر تحفظات ہیں جس پرجامع حکمت عملی بنائی، چینی کارکن گزشتہ سال ہی واپس آگئے تھے، انھیں بہترین سیکیورٹی دی اور کام دوبارہ شروع ہو گیا تھا۔

اسد عمر نے کہا کہ کئی چیلنجوں کے باوجود دونوں ممالک کی قیادت کے اہم منصوبے کو جاری رکھے ہوئے ہے، کووڈ کے باوجودکوشش کی کام جاری رہے، جہاں چین کی سرمایہ کاری ہوگی اسے سی پیک والی سیکیورٹی دیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی ) پاک، چین فیصلہ سازی کا اہم فورم ہے، اجلاس سی پیک کی ترقی اور وسعت دینے کی راہ ہموار کرے گا۔ جنوبی زون سے وسیع غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی، پہلے مرحلے کی تکمیل دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے تعاون کا مظہر ہے، کورونا پر قابو پانے کیلیے تعاون پر چین کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کئی منصوبے جاری ہیں، ایم ایل ون ریلویز کی ترقی کا اہم منصوبہ ہے، اسی طرح سائنس و ٹیکنالوجی میں مشترکہ تعاون کے حوالہ سے توقعات ہیں، ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔ اقتصادی راہداری کے مسائل ہموار کرنے کیلئے پاک چین تعلقات سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیرنے کہا دوسرے مرحلے میں صنعتی اور زرعی شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پرکام تیزی سے جاری ہے، چینی سرمایہ کاروں کیلئے سہولت مرکز قائم کرنے جبکہ شعبہ توانائی میں جامع اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ چینی آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی کیلئے راہیں ہموار کی جاسکیں، حکومت اس حوالے سے سخت فیصلے کرنے جا رہی ہے، انھیں یقین دلاتے ہیں معاملہ جلد حل کر لیا جائے گا کیونکہ سی پیک قومی اہمیت کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا آج جن معاہدوں پر دستخط ہوئے، ان میں خوش آئند امر یہ ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جوائنٹ ورکنگ گروپ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق اور چینی ہم منصب نے دستخط کئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج معیشت میں زراعت سب سے زیادہ اہم ہے کیونکہ دو تہائی آبادی کا اس پر بالواسطہ یا بلاواسطہ انحصار ہے لیکن اگر کل کی دنیا دیکھیں تو یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل دنیا ہے اور چین نے اس میں تیزی سے ترقی کی ہے، اس کا موبائل فون اور وائی فائی ٹیکنالوجی کے علاوہ ڈیجیٹل پیمنٹ پورٹلز پرامریکا سے مقابلہ ہے، سب سے بڑی ٹرانزیکشنز کرنے والی آن لائن ڈیجیٹل پورٹل سسٹم بھی چینی کمپنی کا ہے ، اس کا ذیلی ادارہ علی پے کے نام سے پاکستان میں بھی کام کر رہا ہے جو علی بابا گروپ کی کمپنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھی تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، گزشتہ برس اس کی برآمدات میں ایک سال میں 47 فیصد اضافہ ہوا اور 1.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر2 ارب ڈالر ہوگئیں۔ جس دوسری مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے وہ چین کی ننگ بو پورٹ اور گوادر پورٹ کے درمیان فریم ورک کا معاہدہ ہے، اس کے علاوہ وزارت بحری امور نے کوسٹل ڈویلپمنٹ کا منصوبہ بنایا ہے،جس کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے اور چینی کمپنی سی آر بی سی کے ساتھ معاہدہ ہوا۔

اسد عمر نے کہا کہ سماجی ترقی کے حوالے سے چین بلوچستان کیلئے سولر اور طبی آلات عطیہ کر رہا ہے ، انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں اور موٹرویز پر بھی تعاون نظر آئے گا۔ جیسے جیسے سی پیک کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے، خصوصی سرمایہ کاری آئی اور رشاکئی میں منصوبہ لگ رہا ہے تو چینی سرمایہ کاری بڑھنے کے ساتھ سکیورٹی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے، اعادہ کیا دہشت گردی کرنے والوںکو پکڑکر سزا دی جائے گی، وزارت داخلہ میں خصوصی سیل بنایا ہے جو نہ صرف چینی بلکہ یہاں کام کرنے والے غیرملکیوں کی نگرانی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک چند طاقتوں خصوصاً مشرق میں موجود ہمارے ہمسائے کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے، تاہم یہ صرف فزیکل حملہ نہیں ہوتا بلکہ یہ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارفیئر کا زمانہ ہے جس میں سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلانا، جعلی خبریں اور انٹرنیشنل میڈیا میں غلط خبریں لگانا شامل ہے۔ چین اور پاکستان کی قیادت اورعوام دوستی ، باہمی شراکت جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں لہٰذا جو بھی ہوگا اس کا مقابلہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزر نے کہا کہ جیسے جیسے وسعت آ رہی ہے تو لگتا ہے ہم جلد فیصلہ کن مقام تک پہنچنے والے ہیں، جہاں کوئی روکنا بھی چاہے تو نہیں روک سکتا۔ کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے خبر یہ ہے ایکنک کل اس کی منظوری دے تو چند دن میں وزیر اعظم کراچی جا کر افتتاح کردیں گے۔

داسو منصوبے کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا ابھی تک اس پر دوبارہ کام شروع نہیں ہو سکا، حملے میں ملوث لوگوں کو پکڑنے کیلئے وزارت داخلہ زیادہ بہتر جواب دے سکتی ہے تاہم یہ منصوبہ سی پیک میں شامل نہیں ۔ زراعت کے 8 پوائنٹ جے سی سی میں زیر بحث آئے۔

انہوں نے کہا کہ ریوالونگ فنڈز کا معاملہ حل کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں،بجلی کے سی پیک منصوبوں کے230 ارب روپے واجب الادا ہیں،سکھر حیدر آباد موٹروے پبلک پرائیویٹ اتھارٹی بورڈ نے منظوری دیدی ، چین نے کہا ہے ہم مسقبل میں کول کے منصوبے نہیں کریں گے۔

اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کیا چین کے بجلی منصوبوں کے ٹیرف پر بھی نظرثانی کی جائے گی، جس پر اسدعمر نے جواب دیا چین کے ساتھ خصوصی تعلقات ہیں، اس کے بجلی منصوبوں کو خصوصی طریقوں سے ڈیل کیا جائے گا۔ چین کیساتھ دوستی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک بڑے بڑے منصوبوں کی سٹیج سے نکل رہا ہے، ایم ایل ون ریلویز کی ترقی کا اہم منصوبہ ہے، امید ہے اب ہزاروں سرمایہ کاری کے فیصلے ہوں گے۔ آپریشنل مسائل ہموار کرنے کیلئے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔ دوسرے مرحلہ میں صنعتی اور زرعی شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پرکام تیزی سے جاری ہے ، چینی سرمایہ کاروں کے لیے سہولت مرکز قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں جامع اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ چینی پاور پروڈیوسرز کو واجبات کی ادائیگی کیلئے راہیں ہموار کی جاسکیں، حکومت اس حوالے سے سخت فیصلے کرنے جا رہی ہے اور چینی آئی پی پیز کے نمائندوں کو یقین دلاتے ہیں معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا ۔

اسدعمر نے ایک سوال پر کہا نواز شریف کی جعلی ویکسی نیشن کا ابھی پتہ چلا، انکی روایت جعلی کاموں کی رہی ہے۔ کابینہ میں وزیراعظم جس کھلاڑی کو کھلانا چاہیں کھلائیں گے۔ اس موقع پرمعاون خصوصی خالد منصور نے کہا چین کو فوج اور بحریہ کی مدد سے جامع بریفنگ دی گئی ۔

چین کے قومی ترقیاتی اصلاحات کمیٹی کے وائس چیئرمین ننگ جزہی نے کہا سی پیک پاکستان میں اعلیٰ معیار کے ترقیاتی منصوبوں کیساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بی آر آئی کا اہم منصوبہ ہے۔

10واں اجلاس اسد عمر اور چینی وائس چانسلر این ڈی آر سی ننگ جزہی کی مشترکہ چیئرمین شپ کے تحت ہو رہا ہے جوہر سال منعقد ہوتا تھا تاہم کورونا کے باعث 20 ماہ بعد منعقد کیا جارہاہے۔

اجلاس سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار، وزیراعلی بلوچستان جام کمال ، وزیراعلی سندھ مراد علی، خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید اور وزیراعظم آزاد کشمیر عبد القیوم نیازی کا خطاب ، پاکستان اور چین کی حکومتوں کے درمیان سماجی اقتصادی ترقی کے بارے میں دوسری جے ڈبلیو جی کی میٹنگ کے منٹ پر بھی دستخط کئے جائیں گے۔

دونوں فریق بلوچستان سولر پاور لائٹنگ آلات کی فراہمی اور طبی آلات اور مواد کی فراہمی کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ جے سی سی گوادر ایکسپو سینٹر کے لیز ڈیڈ پر دستخط کریں گے، ننگبو بندرگاہ اور گوادر بندرگاہ کے مابین تعاون کے فریم ورک معاہدے اور کراچی کوسٹل ڈویلپمنٹ زون کے سی سی ڈی زیڈ پر مفاہمت کی یادداشت کا بھی اعلان کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بذریعہ وڈیو لنک خطاب میں کہا پاکستان کی ہر حکومت نے چین کے ساتھ اعتماد، عزت اور احترام کا تعلق مضبوط رکھا ، پہاڑ سے مضبوط دوستی کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی، سی پیک چینی صدر شی جن پنگ (Xi Jinping) اور صدر آصف علی زرداری کی مرہونِ منت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول سے گیس اور گیس سے مائع منصوبہ شروع کرنے جا رہے ہیں، چاہتے ہیں تھر سے کوئلے کی کان دیگر شہروں کو پہنچائی جائے، کراچی کے عوام کیلئے کے سی آر کو سی پیک کے تحت بنایا جائے، اسپیشل اکنامک زون دھابیجی اگست2022ء تک مکمل ہوجائے گا، چین سے درخواست ہے لائیوسٹاک کی ترقی میں بھی صوبائی حکومت کی معاونت کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں