پنجاب میں سمارٹ ایگری کلچر کا فروغ پاکپتن میں پہلا ڈیجیٹل ڈیرہ قائم

ڈیجیٹل ڈیرہ سے کاشتکاروں اورکسانوں کو موسم، فصلوں کی کاشت اور بہتر پیداوار سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں گی


آصف محمود October 03, 2021
ڈیجیٹل ڈیرہ میں کاشتکار فصلوں کی پیداوار، نئے بیج، کھاد اورزرعی مشینری سے متعلق چوبیس گھنٹے مفت معلومات حاصل کرسکیں گے فوٹو: فائل

ANTWERP: کاشت کاروں، کسانوں اورزمینداروں کو زرعی شعبے میں ہونیوالے جدید تحقیق، موسم کی صورتحال اورفصلوں کی بہتری سے متعلق آگاہی کے لئے پنجاب کے ضلع پاکپتن کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل ڈیرہ قائم کیا گیا ہے۔

پاکپتن کے گاؤں چک 26 ایس پی کو یہ اعزازحاصل ہوگیا ہے کہ یہاں ملک کا پہلا ڈیجیٹل ڈیرہ بنایا گیا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے۔ ایگری کلچر ری پبلک اور انٹرنیٹ سوسائٹی نے یہاں انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی ہے، مقامی کاشتکار اس اقدام سے خاصے خوش دکھائی دیتے ہیں۔

مقامی کاشتکار میاں سرفراز کہتے ہیں ان کے علاقے میں موبائل فون کے سگنلز بہت کم آتے ہیں جبکہ انٹرنیٹ توموجود ہی نہیں ہے۔ وہ اپنے تجربے اوراندازوں سے ہی کھادوں، زرعی ادویات اوربیجوں کا استعمال کرتے ہیں لیکن ڈیجیٹل ڈیرے سے انہیں زرعی شعبے میں جدید تحقیق، پانی ،کھاد اورزہروں کے استعمال کم سے کم استعمال سے زیادہ پیداوارحاصل کرنے کے طریقوں بارے آگاہی مل رہی ہے ،یہ بہت اچھااقدام ہے۔ محکمہ زراعت کی ٹیمیں بھی دیہات میں کاشتکاروں کی آگاہی کے لئے آتی ہیں لیکن ان سے بروقت اور مفید معلومات حاصل نہیں ہوپاتیں۔



میاں سرفرازکے مطابق انہوں نے اب آلو کی فصل کاشت کرنی ہے،اس حوالے سے انہوں نے آئندہ چند ہفتوں کے موسم، درجہ حرات سے متعلق معلومات لی ہیں، ان کی زمین کی مناسبت سے کون سا بیج زیادہ فائدہ مند ہوگا اس حوالے سے بھی آگاہی حاصل ہوئی ہے۔

پاکستان میں پہلا ڈیجیٹل ڈیرہ قائم کرنے والے ایگری کلچر ریپبلک جوکہ زرعی ماہرین کا ایک تھنک ٹینک ہے، اس کے بانی عامرحیات بھنڈارا کہتے ہیں کہ پنجاب کے دیہات میں ڈیرہ کا لفظ ایسی جگہ کے لئے استعمال ہوتا ہے جہاں گاؤں کے بزرگ، نوجوان ،بچے جب چاہیں آکربیٹھیں ، گپ شپ کریں اورایک دوسرے کے ساتھ اپنے دکھ سکھ شیئرکرتے ہیں۔ ڈیجیٹل ڈیرہ سے مراد ایسا مرکز ہے جہاں کاشتکار گپ شپ کی بجائے اپنی فصلوں کی پیداوار، موسم ،موسمیاتی تبدیلیوں، نئے بیجوں، کھادوں ، زہروں اورزرعی مشینری سے متعلق چوبیس گھنٹے مفت معلومات اوررہنمائی حاصل کرسکیں گے۔ ان کو ناصرف ہمارے والینٹیرمعلومات فراہم کریں گے بلکہ جدید ٹیکنالوجی اور مہارتوں سے کس طرح پیداواری صلاحیت بڑھائی جاسکتی ہے اس بارے نوجوان کاشتکاروں کو ٹریننگ بھی دی جائے گی۔



عامرحیات بھنڈارانے بتایا کہ یہ گاؤں شہرسے کئی کلومیٹر دور ہے، یہاں تک انٹرنیٹ لانے کے لئے انٹرنیٹ سوسائٹی نے اپم کردار ادا کیا ہے، چار سے پانچ ماہ کے بعد ہم اس گاؤں میں انٹرنیٹ لانے میں کامیاب ہوئے ہیں اوربھی تیزترین اسپیڈ کا حامل انٹرنیٹ ، ہمارے والنٹیرز کے پاس لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ موجود ہیں جن کی مدد سے وہ کاشتکاروں کومعلومات فراہم کریں گے۔



محکمہ زراعت پنجاب کے ڈائریکٹرجنرل (ایکسٹینشن) ڈاکٹر انجم علی بٹر نے بھی اس ڈیجیٹل ڈیرے کی تعریف کرتے ہوئے اس اقدام کوکسانوں اورکاشتکاروں کے لئے بہترین قرار دیا ہے۔ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ایگری کلچر ٹرانسفرمیشن کے تحت کسانوں کی رہنمائی کے لئے ایس ایم ایس سروس اور کال سینٹر کام کررہا ہے تاہم اب ہم ایک مرکزی کنٹرول اینڈ کمانڈ سنٹر بنانے جارہے ہیں جس میں کسانوں اور کاشتکاروں کی رہنمائی کے لئے تمام سروسز کو اکٹھا کیا جائے گا۔ اس سنٹر میں کال ٹرانسفر کی سہولت بھی ہوگی۔ کاشتکار جس علاقے سے ہوگا،اس کی کال اسی علاقے میں محکمہ زراعت کے متعلقہ ماہرین سے بات کروائی جاسکے گی۔ ڈیجیٹل ڈیرہ سے کسانوں کویہ فائدہ ہوگا کہ وہ جدید ریسرچ، موسم اور کھادوں کی صورتحال بارے معلومات لے کر اپنے تجربے اورمقامی ماحول کے مطابق اپنی فصلوں بارے بروقت درست فیصلہ کرسکیں گے ۔اس سے یقینا کسانوں کی معاشی صورتحال بہترہوگی، انہوں نے کہا پنجاب کی ترقی کسان کی معاشی ترقی سے جڑی ہے اگرکسان اورزمیندارخوشحال ہوں گے تو پنجاب خوشحال ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں