وفاقی رہائشی کالونیاں مسائل کا گڑھ بن گئیں مکین اذیت سے دوچار

پاکستان کوارٹرز،مارٹن کوارٹرز، جہانگیرکوارٹرز، کلٹن روڈ کوارٹرز، جمشید کوارٹرزاور فیڈرل کیپٹل ایریا کا برا حال ہے۔


عامر خان October 29, 2021
کوارٹرزاوراطراف کی کالونیوںمیں سڑکیں تباہ ہوگئیں،سیوریج لائنیں کئی سال سے بند اور پانی کی شدیدکمی ہے۔ فوٹو : فائل

وفاقی حکومت کے ادارے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پاک پی ڈبلیو ڈی) کی عدم توجہی کے سبب کراچی کی وفاقی کالونیاں مسائل کا گڑ ھ بن گئی ہیں۔

وفاقی حکومت کی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے تحت کراچی میں کئی وفاقی کالونیاں ہیں جن میں پاکستان کوارٹرز، مارٹن کوارٹرز، جہانگیر کوارٹرز، کلٹن روڈ کوارٹرز، جمشید کوارٹرز اور فیڈرل کیپٹل ایریا سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔

ان کالونیوں میں وفاقی ملازمین کو مکانات اور فلیٹس الاٹ کرنا اسٹیٹ آفس کی ذمے داری ہے جبکہ ان کالونیوں میں پانی ، سیوریج ، مرمت اور بحالی کی ذمے داری پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ ( پاک پی ڈبلیو ڈی ) کی ہے۔

یہ کالونیاں پاک پی ڈبلیو ڈی کی عدم توجہی کے سبب مسائل کا گڑھ بن گئی ہیں اس حوالے سے مارٹن کوارٹرز کے رہائشی سماجی رہنما کلیم الحق عثمانی نے بتایا کہ وفاقی کالونیوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے کئی سال ہو گئے پاک پی ڈبلیو ڈی ان علاقوں پر کوئی توجہ نہیں دیتا جس کی وجہ سے یہ کالونیاں تباہی سے دوچار رہیں خصوصاً پاکستان کوارٹرز ، مارٹن کوارٹرز اور اطراف کی کالونیوں میں سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں ، سیوریج لائنیں ناکارہ ہوگئی ہیں، پانی کی کمی کا مسئلہ ہے۔

پاک پی ڈبلیو ڈی کا عملہ ان کالونیوں کی مرمت اور بحالی کے لیے کوئی کام نہیں کرتا، ایف سی ایریا ریزیڈنس ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد ندیم اختر نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں 5200 فلیٹس ہیں جو مختلف درجوں کے ہیں انھوں نے بتایا کہ ایف سی ایریا کا سب سے برا حال ہے، یہاں سیوریج لائنیں مکمل طور تباہ ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے گٹر کا پانی جگہ جگہ جمع ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے بیشتر ملازمین رٹائرڈ ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں صفائی یا سیوریج لائنیں صاف کرنے کے لیے عملہ موجود نہیں ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ایف سی ایریا کے فلیٹس کی بھی کافی عرصے مرمت نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے کئی عمارتیں خستہ ہوگئی ہیں، پاک پی ڈبلیو ڈی کا صرف یہ کہنا ہوتا ہے کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں یا وہ یہ کہہ کر لوٹا دیتے ہیں کہ یہاں پر رٹائرڈ ملازمین یا ان کے اہل خانہ رہائش پذیر ہیں ان کے لیے ہم کچھ نہیں کر سکتے جبکہ رٹائرڈ ملازمین یا حاضر سروس ملازمین ہوں ان کی تنخواہوں یا پنشن سے کٹوتی ہوتی ہے انھوں نے کہا کہ وفاقی آبادیاں جن حلقوں میں موجود ہیں وہاں کے اراکین اسمبلی بھی رہائشی آبادیوں کے لیے کچھ نہیں کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں