عقیدۂ ختم نبوت ﷺ

خاتم النبیین رسول کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’میری امّت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے۔ (ابوداؤد)


خاتم النبیین رسول کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’میری امّت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے۔ (ابوداؤد)

قرآن و سنت کے قطعی نصوص سے ثابت ہے کہ نبوت اور رسالت کا سلسلہ حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ پر ختم کردیا گیا۔

آپؐ سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپؐ کے بعد کسی شخص کو منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: ''محمد (ﷺ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اﷲ کے رسولؐ ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں اور اﷲ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔'' تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ ''خاتم النبیین'' کے معنی یہ ہیں کہ آپؐ آخری نبی ہیں' آپؐ کے بعد کسی کو منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔

امام حافظ ابن کثیرؒ اس آیت کی ذیل میں اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: ''یہ آیت اس مسئلہ میں نص ہے کہ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں اور جب آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں تو رسول بہ درجہ اولیٰ نہیں ہوسکتا کیوں کہ مقام نبوت مقام رسالت سے عام ہے کیوں کہ ہر رسول نبی ہوتا ہے اور ہر نبی رسول نہیں ہوتا اور اس مسئلہ پر کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی و رسول نہیں، آنحضرت ﷺ کی متواتر احادیث وارد ہیں جو صحابہ کرامؓ کی ایک بڑی جماعت سے مروی ہیں۔''

(تفسیر ابن کثیر)

حجۃ الاسلام امام غزالیؒ ''الاقتصاد'' میں فرماتے ہیں: ''بے شک! امت نے بالاجماع اس لفظ (خاتم النبیین) سے یہ سمجھا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپؐ کے بعد نہ کوئی نبی ہوگا اور نہ رسول اور اس پر اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل و تخصیص نہیں' پس اس کا منکر یقیناً اجماع امت کا منکر ہے۔''

آنحضرت ﷺ نے متواتر احادیث میں اپنے خاتم النبیینؐ ہونے کا اعلان فرمایا۔ حافظ ابن حزم ظاہری ؒ ''الفصل فی الملل والاھوا والنحل'' میں لکھتے ہیں: ''وہ تمام حضرات جنہوں نے آنحضرت ﷺ کی نبوت' آپؐ کے معجزات اور آپؐ کی کتاب (قرآن کریم) کو نقل کیا ہے' انہوں نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ آپؐ نے یہ خبر دی تھی کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔''

علامہ سید محمود آلوسیؒ تفسیر ''روح المعانی'' میں زیر آیت خاتم النبیین لکھتے ہیں: ''آنحضرت ﷺ کا خاتم النبیین ہونا ایسی حقیقت ہے جس پر قرآن ناطق ہے' احادیث نبویہؐ نے جس کو واشگاف طور پر بیان فرمایا ہے اور امت نے جس پر اجماع کیا' پس جو شخص اس کے خلاف کا مدعی ہو اس کو کافر قرار دیا جائے گا۔''

عقیدۂ ختم نبوت جس طرح قرآن کریم کے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے اسی طرح آنحضرت ﷺ کی احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''میری اور مجھ سے پہلے انبیائؑ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ لگادی گئی؟

آپؐ نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔'' حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ''مجھے چھے چیزوں میں انبیاء کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے۔

رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی۔ مال غنیمت میرے لیے حلال کردیا گیا ہے۔ روئے زمین کو میرے لیے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے۔ مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔ اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔'' اس مضمون کی ایک حدیث صحیحین میں حضرت جابرؓ سے بھی مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، اس کے آخر میں ہے: ''پہلے انبیائؑ کو خاص ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا۔'' (مشکوٰۃ )

حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا: ''تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہما السلام) سے تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ '' (صحیح بخاری) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے: ''میرے بعد نبوت نہیں۔'' (صحیح مسلم)

حضرت ثوبانؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ''میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالاں کہ میں خاتم النبیینؐ ہوں، میرے بعد کوئی کسی قسم کا نبی نہیں۔'' (ابوداؤد) حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ''رسالت و نبوت ختم ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔''

حضرت جبیر بن مطعمؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریمؐ کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے: ''میرے چند نام ہیں: میں محمّد ہوں (ﷺ)، میں احمد ہوں، میں ماحی (مٹانے والا) ہوں کہ میرے ذریعے اﷲ تعالیٰ کفر کو مٹائیں گے اور میں حاشر (جمع کرنے والا) ہوں کہ لوگ میرے قدموں پر اٹھائے جائیں گے اور میں عاقب (سب کے بعد آنے والا) ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔'' (متفق علیہ) اس حدیث میں آنحضرت ﷺ کے دو اسمائے گرامی آپؐ کے خاتم النبیینؐ ہونے کی دلالت کرتے ہیں۔

اوّل ''الحاشر'' حافظ ابن حجر ''فتح الباری'' میں اس کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ''یہ اس طرف اشارہ ہے کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی اور کوئی شریعت نہیں، چوں کہ آپؐ کی امت کے بعد کوئی امت نہیں اور چوں کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں، اس لیے حشر کو آپؐ کی طرف منسوب کردیا گیا کیوں کہ آپؐ کی تشریف آوری کے بعد حشر ہوگا۔''

دوسرا اسم گرامی: ''العاقب'' جس کی تفسیر خود حدیث میں موجود ہے کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ متعدد احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: ''مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے۔''

ان احادیث میں آنحضرت ﷺ کی بعثت کے درمیان اتصال کا ذکر کیا گیا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرت ﷺ کی تشریف آوری قرب قیامت کی علامت ہے اور اب قیامت تک آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ چناں چہ امام قرطبی ''تذکرہ'' میں لکھتے ہیں: ''اور آنحضرت ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ''مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے۔'' اس کے معنی یہ ہیں کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد اور کوئی نبی نہیں، میرے بعد بس قیامت ہے، جیسا کہ انگشت شہادت درمیانی انگلی کے متصل واقع ہے۔

ختم نبوتؐ پر اجماعِ امت: چوں کہ ختم نبوتؐ پر قرآن کریم کی آیات اور احادیث متواترہ وارد ہیں اس لیے یہ عقیدہ امت میں متواتر چلا آرہا ہے کہ آنحضرت ﷺ آخری نبی ہیں' آپؐ کے بعد کوئی شخص منصب نبوت پر فائز نہیں ہوسکتا اور جو شخص آپؐ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے وہ مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

علامہ علی قاریؒ ''شرح فقہ اکبر'' میں لکھتے ہیں: ''ہمارے نبی ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا بالاجماع کفر ہے۔'' حافظ ابن حزم اندلسی اپنی کتاب ''الفصل فی الملل والاھواوالنحل'' میں لکھتے ہیں: ''جس کثیر تعداد جماعت اور جم غفیر نے آنحضرت ﷺ کی نبوت اور نشانات اور قرآن مجید کو نقل کیا ہے اسی کثیر التعداد جماعت اور جم غفیر کی نقل سے حضور علیہ السلام کا یہ فرمان بھی ثابت ہوچکا ہے کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا۔ البتہ صحیح احادیث میں یہ ضرور آیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے۔

یہ وہی عیسیٰ علیہ السلام ہیں جو بنی اسرائیل میں مبعوث ہوئے تھے اور یہود نے جن کو قتل کرنے اور صلیب دینے کا دعویٰ کیا تھا۔ پس اس امر کا اقرار واجب ہے کہ حضور علیہ السلام کے بعد نبوت کا وجود باطل ہے' ہرگز نہیں ہوسکتا۔'' گزشتہ بالا سطور سے واضح ہوچکا ہے کہ قرآن کریم' احادیث متواترہ اور اجماعِ امت کی رو سے آنحضرت ﷺ بلااستثنأ تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے علی اطلاق خاتم ہیں' اس لیے آپؐ کے بعد کوئی شخص کسی معنی و مفہوم میں بھی نبی نہیں کہلا سکتا' نہ منصب نبوت پر فائز ہوسکتا ہے اور جو شخص اس کا مدعی ہو وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں