مہمان پرندوں کا خیال رکھیں

ہالیجی جھیل ان مہمان پرندوں کی اپنی بساط سے بڑھ کر خاطر مدارات کرتی ہے۔


پرویز قمر/Arif Aziz October 31, 2021
ہالیجی جھیل ان مہمان پرندوں کی اپنی بساط سے بڑھ کر خاطر مدارات کرتی ہے۔فوٹو : فائل

ندی نالوں کا کیا ہے ان میں طغیانی آتی ہے تو وہ زورشور سے بہتے ہیں اور پھر کہیں کھو جاتے ہیں۔ یہ جھیلیں ہی تو ہیں جو اپنے اندر تہذیب اور اپنائیت کو جنم دیتی انہیں پالتی ہیں۔ اپنی آغوش میں رکھتی ہیں۔

جھیلیں اپنے اندر ایک کائنات سموئے ہوئے ہیں۔ ان کی وسعتیں مستقل ہوتی ہیں۔ یہ مہمان نواز ہوتی ہیں۔ اپنے دل کو وسیع رکھتی ہیں۔جھیلیں قدرتی حسن کا ایک انمول حصہ تصور کی جاتی ہیں جو بے شمار خوب صورتی سے مزین ہوتی ہیں۔ یہ آبی حیات کا بہترین مسکن ہوتی ہیں۔

اپنے اندر انواع اقسام کی مچھلیوں و دیگر آبی مخلوقات کو پناہ دیتی ہیں۔ انہیں وسعتیں فراہم کرتی ہیں اپنے چہرے پر آبی پرندوں کو اٹکھیلیاں کرنے کی اجازت دیتی ہیں اور ان کی خوشی میں خود کو مدہوش کرلیتی ہیںاور اپنے آپ کو کھو کر ان کو زندگی بخشتی ہیں۔ جھیلیں اللہ کی نعمتوں میں سے ایک خوب صورت نعمت ہیں جو انسانی زندگی کے لیے گوہر نایاب سے کم نہیں۔

اس کائنات پر کئی خوب صورت جھیلیں اپنا وجود رکھتی ہیں بعض جھیل اپنی انفرادی حیثیت محلِ وقوع اور فطری تقاضوں کی وجہ سے منفرد مقام رکھتی ہیں۔ انہی جھیلوں میں سے ایک جھیل "ہالیجی" بھی ہے جو نہایت خوب صورت اور دل کش قدرتی نظاروں سے بھرپور ہے۔ہالیجی جھیل پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومتکراچی سے تقریباً 70 کلو میٹر کے فاصلے پر نیشنل ہائی وے کے بائیں جانب ضلع ٹھٹھ میں واقع ہے۔

ایشیا کی یہ خوب صورت ترین جھیل اپنی قدرتی حسن اور مہاجر پرندوں کی کثرت کی وجہ سے دوسری جھیلوں سے ممتاز مقام رکھتی ہے۔ ماضی میں یہ جھیل ایک چھوٹی سی جھیل ہوا کرتی تھی لیکن دوسری عالمی جنگ کے دوران اس وقت کے برطانوی گورنر نے اس جھیل کی گنجائش میں اضافہ کیا اور دریائے سندھ سے ایک فیڈر کے ذریعے اس کی وسعت میں خاطر خواہ تبدیلیکی تاکہ اس کا پانی کراچی میں مقیم امریکی و برطانوی فوجیوں کے لییاستعمال میں لایا جاسکے۔

چناںچہ یہ جھیل اس وقت سے ایک بڑی جھیل میں تبدیل ہوگئی۔ موجودہدور میں ہالیجی جھیل کی لمبائی تقریباً 2 کلومیٹر، چوڑائی 2 کلومیٹر اور سطح آب تقریباً 4 اسکوائر کلومیٹراور زیادہ سے زیادہ گہرائی 250 میٹر ہے۔جھیل اور اس کے اطراف کے علاقے درختوں، قدرتی جڑی بوٹیوں اور جھاڑیوں سے پُر ہیں جو پرندوں اور دیگر جنگلی حیات کی آماج گاہ ہیں۔

ہالیجی جھیل اپنی قدرتی خوب صورتی اور پرندوں کی بہتات کی وجہ سے ایشیا میں سب سے زیادہ ہجرت کرکے آنے والے پرندوں کی آماج گاہ والی جھیل تصور کی جاتی ہے۔

اس جھیل کی سب سے بڑی خوب صورتی اور انفرادیت یہ ہے کہ نومبر کے مہینے میں جب سائبیریا اور قریب وجوار کے علاقے میں موسم انتہائی سرد ہونا شروع ہوجاتا ہے، تو اس علاقے میں رہنے والے پرندے بہتر موسم کی تلا ش میں ہجرت کرنا شروع کردیتے ہیں اور پھر انہیں ہالیجی جھیل اپنی آغوش میں یہ ماحول فراہم کر دیتی ہے۔ اور یہ عمل برسوں سے چلا آرہا ہے۔ ہجرت کا یہ عمل نومبر سے فروری تک جاری رہتا ہے اور جب موسم قدرے بہتر ہوتا ہے تو یہ مہمان واپس اپنے اپنے علاقوں میں چلے جاتے ہیں۔

ہالیجی جھیل ان مہمان پرندوں کی اپنی بساط سے بڑھ کر خاطر مدارات کرتی ہے۔ اپنے آغوش میں ان خوب صورت پرندوں کو ماں کی طرح سمو لیتی ہے اور بلاخوف و خطر یہ پرندے جھیل کے سطح آب پر اٹکھیلیاں کرتے نظر آتے ہیں اور ان کی حرکات و سکنات فطرت سے محبت کرنے والے لوگوں کے لئے ٹانک سے کم نہیں۔

سائبیریا اور سینٹرل ایشین ممالک سے۔ ہجرے کرکے آنے والے پرندوں میں بلیک کوٹ، یورپیئن ویگن، ڈائمن پلیکون وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 223 اقسام کے آبی پرندے ہالیجی جھیل کی پہچان ہیں جن میں مشہور اقسام کے پالاس فش ایگل، ٹیلاس، ہیرس آنے والے پرندوں کی اکثریت اسی جزیرے پر ڈیرے ڈالتے ہیں۔ یہ جزیرے پیلکون اور کارمونیٹکے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔

دور اُس پار سے یہ جزیرے قابلِ دید نظارہ پیش کرتے ہیں اور کیا خوب صورت منظر ہوتا ہے۔ کچھ پرندے فضا کے سفر پر روانہ ہو رہے ہوتے ہیں تو کچھ اترتے نظر آتے ہیں۔ اس خوب صورت لمحے کا اندازہ تو

آپ بذاتِ خود دیکھ کر ہی کرسکتے ہیں لفظوں میں بیان کرنا ناممکن سی بات ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان پرندوں کو خاطر خواہ قدرتی ماحول فراہم کریں تاکہ یہ خوشی خوشی اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔