چوکیداران ختم نبوتﷺ کا اجتماع
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی دو روزہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں انتہائی تزک و احتشام سے منعقد کی گئی
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی دو روزہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں انتہائی تزک و احتشام سے منعقد کی گئی جس میں ملک بھر سے تمام مسالک کے علماء و مشائخ، آئمہ و خطباء اور لاکھوں چوکیداران ختم نبوت نے شرکت کی۔
ملک کے طول و ارض سے لوگ موسم کی مناسبت سے سروں پر بستر اٹھائے چناب نگر کا رخ کررہے تھے، دور دراز سے سفر کرکے اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کا ایک مقصد آقائے کائنات، خاتم النبینؐ سے والہانہ عشق و محبت کا اظہار تھا، دوسرا مقصد عقیدہ ختم نبوت اور اس کو درپیش چیلنجز سے آگاہی تھا تاکہ مستقبل میں منکرین ختم نبوت کی جانب سے سر اٹھانے والے فتنوں سے نمٹا جاسکے۔
مسئلہ ختم نبوت کی باریکیوں کو سمجھنے کے لیے اس طرح کی کانفرنسز، اجتماعات اور تربیتی نشستوں کا اہتمام بہت ضروری ہے، اور شکر الحمدللہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سمیت ملک اور بیرون ملک کئی تنظیمیں اس محاذ پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کو ان تمام میں امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ سب تنظیمات بھر پور ایمانی جذبے کے ساتھ یہ کام کر رہی ہیں، مگر اس تحریک کو ہر گاؤں، ہر محلے اور گھر تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔
کیونکہ موجودہ حالات میں ہر بندے کی سوشل میڈیا تک رسائی نے یہ تشویش بڑھا دی ہے۔ بڑے تو بڑے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہاتھوں میں موبائل فون ہے اور ایک کلک پر اس میڈیا پر موجود شرانگیز پرچار سامنے آتے ہیں اور ہر ایک اس کا نشانہ بن سکتا ہے مگر کم عمر اور ناسمجھ بچے اوربچیاں بہت آسان ہدف ہیں۔ لہٰذا اس فتنے سے بچنے کے لیے اولاد کی تربیت میں ختم نبوت کا ایک بنیادی کورس ہر گھر کی ضرورت ہے، اس کا ماہوار نشستوں میں باقاعدہ تکرار ہو، تاکہ نسل نو کو قادیانیت کے اس منظم اندازاور زہریلی مہم سے بچایا جاسکے۔
اس کے لیے ضروری کہ والدین پہلے ختم نبوت کے مبلغین سے خود سیکھیں پھر ہر ماہ ایک دن متعین کریں اور اپنے بچوں کو تواتر کے ساتھ سمجھانے کا معمول بنائیں تاکہ ہم سوشل میڈیا پر موجود شر انگیز مواد سے اپنے بچوں کو محفوظ رکھ سکھیں۔
عقیدہ ختم نبوت اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس میں معمولی سا شبہ بھی قابل برداشت نہیں، حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ:
''جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔''
اسلام کی بنیاد توحید، رسالت اور آخرت کے علاوہ جس بنیادی عقیدہ پر ہے، وہ ہے ''عقیدہ ختم نبوت''۔ حضرت محمدﷺ پر نبوت اور رسالت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔ آپ سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ کے بعد کسی شخص کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ یہ عقیدہ اسلام کی جان ہے، ساری شریعت اور سارے دین کا مدار اسی عقیدہ پر ہے، قرآن کریم کی ایک سو سے زائد آیات اور آنحضرتؐ کی سیکڑوں احادیث اس عقیدہ پر گواہ ہیں۔ اہل بیت، تمام صحابہ کرام تابعین عظام، تبع تابعین، آئمہ مجتہدین اور چودہ صدیوں کے مفسرین، محدثین، متکلمین، علماء ومشائخ اور صوفیاء کا اس پر اجماع ہے۔ چنانچہ قرآن کریم کی سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 40 میں ہے:
''حضرت محمد ! تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں' لیکن اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں''۔
تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ ''خاتم النبیین'' کے معنیٰ ہیں کہ: آپ آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کسی کو ''منصب نبوت'' پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ عقیدہ ختم نبوت جس طرح قرآن کریم کی نصوص قطعیہ سے ثابت ہے، اسی طرح حضور کی احادیث متواترا سے بھی ثابت ہے۔ چند احادیث ملاحظہ ہوں:
1۔ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں۔ (ابوداؤد ج:۲' ص:۸۲۲)
2۔مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ (مشکوٰۃ:۲۱۵)
3۔ رسالت ونبوت ختم ہوچکی ہے پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔ (ترمذی' ج:۲' ص:۱۵)
4 ۔میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ (ابن ماجہ:۷۹۲)
5 ۔میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (مجمع الزوائد'ج:۳ ص:۳۷۲)
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ:
خدا نے ختم ان پر کی نبوت بھی رسالت بھی
نبی ہیں آخری اور آخری ہے ان کی امت بھی
دلائل بے بہا قرآن میں ختمِ نبوت کے
اشارہ بھی تقاضا بھی دلالت بھی عبارت بھی
سبحان اللہ ، سبحان اللہ
ہمیں اپنے آس پاس کے مسلمانوں، خاص طور پر اپنے اہل خانہ اور نسل نو کو یہ بتانا پڑے گا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک قیامت تک دین اسلام ہی قابل عمل و قبول رہے گا، اگر کوئی شخص دین اسلام میں کمی یا بیشی کا مرتکب ہوگا تو اس کی کمی یا بیشی سے دین اسلام کو تو نقصان نہیں پہنچے گا، ہاں وہ خود اپنے عمل سے مردود ہوجائے گا۔
کیوں کہ اکملیت ِ دین اسلام کا فرمان اْس رب کریم کا ہے جو ماضی، حال اور مستقبل کو جانتا ہے، جس سے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے، جو عالم الغیب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور کریم ؐ کے سر پر ختم نبوت کا تاج رکھ کر اپنے بندوں پر احسان فرمایا اور اپنے بندوں پر رحمت نازل فر مائی کہ اب دین محمدیؐ ہی قیامت تک باقی رہے گا اور یہی دین انسان کی ابدی نجات کا ضامن ہے۔ فرمان نبویؐ کے مطابق '' اگر موسی ؑ بھی آجائیں تو انھیں بھی میری پیروی کے بغیر چارہ نہیں ہوگا۔''
روزِ محشر صرف دین اسلام قبول کیا جائے گا اور دین اسلام وہی ہے جو حضور نبی کریمؐ پر اللہ تعالیٰ نے نازل کیا اور حضورؐ نے اپنے صحابہؓ کو سکھایا اور صحابہ کرامؓ نے اپنے بعد والوں یعنی تابعین کو سکھایا اور اس پر عمل کرکے دکھایا۔ آج بھی جو دین اسلام کو اسی طرح مانے گا وہی اْخروی کامیابی پائے گا۔ یہ عقیدہ بھی صحابہ کرامؓ نے سکھایا کہ حضور سرورِ کائناتؐ آخری نبی ہیں۔
آپؐ کے بعد کسی نئے نبی نے نہیں آنا۔ کوئی بھی شخص نبوت اور رسالت کا اعزاز کسی طور پر بھی خود پر چسپاں نہیں کر سکتا۔ کیوں کہ یہ اعزاز جن مقدس ہستیوں کو عطا ہونے تھے، عطا ہوچکے اور ان مقدس و مطہر ہستیوں میں آخری ہستی حضرت محمد مصطفیٰ ؐ کی ہے۔ تو پھر یہ بات یقینی ہے کہ نیا دین نہیں آئے گا اور جب نیا دین نہیں آئے گا تو پھر نیا نبی بھی نہیں آئے گا۔ اسی پیغام کو لے کر ملک بھر کے علماء چناب نگر میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر حضرت اقدس حافظ محمد ناصر الدین خاکوانی کی قیادت میں جمع ہوئے اور فکر انگیز بیانات کیے۔
اسی فکر کو لے کر ایک عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس ڈاگئی میں ختم نبوت کے مقامی تنظیم اور دارالعلوم عربیہ مظہر العلوم کے زیر اہتمام منعقد ہوئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں شمع رسالت و ختم نبوت کے پروانو نے شرکت، کانفرنس پیر طریقت رہبر شریعت شیخ القرآن و الحدیث حضرت مولانا حمد اللہ جان ڈاگئی باباجی رحمہ اللہ کے جانشینوں، شاگردوں اور متعلقین نے شرکت کی۔ کانفرنس سے امیر ختم نبوت مردان قاری اکرام الحق، امیر ختم نبوت صوابی مولانااعزازالحق صاحب نقشبندی، مظہر العلوم کے شیخ الحدیث شیخ الادب مولانا روح الامین صاحب اور مولانا اسد اللہ جان مظہری کے علاوہ دیگر مقررین نے خطاب کیا۔اب دو روزہ عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس چھ نومبر کو خانقاہ شمسیہ نقشبندیہ شاہ منصور صوابی میں مفتی اعظم ساوتھ افریقہ مفتی رضا الحق صاحب شامنصوری کی سرپرستی میں ہوگی جس کا اہتمام عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع صوابی نے کیا ہے، یہ اجتماع صوبہ سرحد کے بڑے اجتماعات میں شمار ہوتا ہے۔
اجتماع سے حضرت اقدس حافظ محمد ناصر الدین خاکوانی، مولانا خواجہ عزیز احمد، قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا سلیمان بنوری سمیت ملک بھر سے جید علماء و مشائخ شرکت کریں گے۔ کانفرنس کے اختتام پر امیر ختم نبوت صوابی حضرت مولانا اعزاز الحق کی دعا کے رقت آمیز لمحات قبولیت کی گھڑیاں شمار کی جاتی ہے، پورے صوبے کے طول و ارض سے ہزاروں کی تعداد میں چوکیداران ختم نبوت ، شمع رسالت کے پروانے اس کانفرنس میں بھرپور ایمانی قوت و جذبے سے سرشاردعا کے لیے ضرور حاضر ہوتے ہیں سسکیوں اور آنسو کی لڑیاں بہا کر ختم نبوت کے معاملے پر مر مٹنے کا عہد کرتے ہوئے رب العالمین اور رحمت للعالمین کو راضی کرتے ہیں۔