آئیں ٹوئٹر ٹوئٹر کھیلیں

ممکن ہے سیاستدان اب آپ کو اپنے گھروں، دفتروں اور اسمبلی میں نہ ملیں مگر ٹوئٹر پر ضرور مل جائیں گے۔


Iqbal Khursheed February 06, 2014
ممکن ہے سیاستدان اب آپ کو اپنے گھروں، دفتروں اور اسمبلی میں نہ ملیں مگر ٹوئٹر پر ضرور مل جائیں گے۔ فوٹو: رائٹرز

اِس ''کھیل'' کا آغاز جون ایلیا کے ایک بے مثل شعر سے کرتے ہیں کہ
میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس

خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں

جون بھائی کو ادراک تھا کہ وہ خود کو تباہ کرچکے ہیں، مگر ہمارا معاملہ گمبھیر ہے۔ ہمارا اِس طرف کبھی دھیان ہی نہیں گیا۔ سوشل میڈیا سے فرصت ملے، تو اِس بابت سوچیں۔ صبح کا سورج ''فیس بک'' کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔ منہ دھونے سے پہلے ''اسٹیٹس اپ ڈیٹ'' کر دیتے ہیں کہ ''یارو، میں جاگ گیا!''شامیں ہماری ''ٹوئٹر'' کے ساتھ گزرتی ہے۔ ''ٹرینڈز'' کا تعاقب ہوتا ہے رات کے اندھیرے میں۔

ہم لوگ اب سوشل میڈیا کے ہو کر رہ گئے ہیں۔ اپنوں سے ملنا ترک کر دیا۔ لکھنے پڑھنے کو فضول کام گرداننے لگے ہیں۔ غور وفکر کو تو جرم جانیے۔
ویسے عوام کا اِس لت میں مبتلا ہونا ہمارے لیے پریشان کن نہیں۔ بلکہ اچھا ہی ہے۔ فارغ بیٹھے بیٹھے کاہل ہوگئے تھے۔ اب کُل وقتی کام مل گیا ہے۔ کسی کی گود میں لیپ ٹاپ، کسی کے ہاتھ میں اسمارٹ فون۔ انگلیاں حرکت میں ہیں، ذہن جمود کا شکار۔ عوام کے لیے گریہ کرنا ہمیں گوارا نہیں۔ ہمیں تو قابل احترام سیاست دانوں کے باب میں پریشانی لاحق ہے، جن میں سے بیش تر ''ٹوئٹر'' سے ایسے چپکے ہیں کہ اب کسی کام دھندے کے نہیں رہے۔

سیاست دانوں کی ''ٹوئٹر'' میں بڑھتی دلچسپی کے پیش نظر یہ کہنا کچھ غلط نہیں ہوگا کہ اب ''الیکشن لڑنے کے لیے ٹوئٹر اکاؤنٹ پہلی شرط ہے!'' یا پھر یہ کہ ''جو ٹوئٹر پر نہیں، وہ سیاست داں ہی نہیں!'' میاں صاحب پر تنقید کرنے والے تو اِس اعتراض کو نعرہ بنا چکے ہیں۔ اگلے انتخابات میں اِسے برتیں گے۔ اگلے انتخابات... جن کے بابت عمران خان کہہ چکے ہیں کہ چھے ماہ میں ہونے والے ہیں۔ اور ہم کہہ چکے ہیں کہ ''ہم دیکھیں گے''!

خیر ''ٹوئٹر'' کا ذکر ہورہا تھا۔ یہ ویب سائٹ ہمارے سیاست دانوں کو راس آگئی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ وہ آپ کو اپنے گھروں اور دفتروں میں نہ ملیں، اسمبلی کے سیشن میں غیرحاضر ہوں، مگر ٹوئٹر پر ضرور مل جائیں گے۔ آپ انھیں ہر چھوٹے بڑے واقعے پر ''ٹوئٹ'' کرتے ہوئے رنگے ہاتھ پکڑ سکتے ہیں۔
دھماکوں کی مذمت کرنے کے معاملے میں ''ٹوئٹر'' پر جیسے دوڑ لگی ہے۔ چند سیاست داں تو سانحے کے بعد، اتنے قلیل وقت میں اپنا ردعمل دے دیتے ہیں، جیسے موصوف واقعے کے منتطر تھے۔ آج کل بلاول اِس ویب سائٹ پر چھائے ہیں۔''پی ٹی آئی'' والے بھی بہت فعال ہیں۔ ویسے اچھا ہی ہے۔ اُن کے پاس کرنے کے لیے کچھ خاص تو ہے نہیں۔ ''ٹوئٹ'' ہی کر لیں۔

ٹوئٹر پر ''ٹرینڈز'' کا غلبہ ہے، جن کے باعث اکثر صورت حال بھیڑ چال والی ہوجاتی ہے۔ ایک ہی راہ پر بنا سوچے سمجھے سب چل پڑتے ہیں، بالکل پاکستانی قوم کی طرح، جس کے سیاسی مزاج کو غالب نے کیا خوب بیان کیا:

چلتا ہوں تھوڑی دور ہر ایک تیز رو کے ساتھ
پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں

ابھی کل ہی بات ہے۔ ہمارے پیارے نٹ کھٹ دوست، چھوٹے بھیم سلمان خان کی فلم ''جے ہو'' کو لے کر ہم سے الجھ پڑے۔ اُن کا اصرار تھا کہ یہ فلم نہیں، کارٹون فلم ہے۔ ہم نے سلمان کی حمایت کی۔ خاصی تلخ کلامی ہوئی۔ گھر پہنچ کر جوں ہی ''ٹوئٹر'' پر آئے، پتا چلا وہ پہلے ہی اِس فلم سے متعلق ٹوئٹ کر چکے ہیں۔ ہم نے بھی کرارا جواب دیا۔ وہاں سے فوراً ردعمل آیا۔ چند ہی منٹوں میں کچھ اور ''انتہائی مصروف'' لوگ بھی اِس ''انتہائی اہم'' بحث میں شامل ہوگئے، جن میں چند جید سیاست داں بھی شامل تھے۔ آدھوں نے اِسے کارٹون، آدھوں نے کامیڈی فلم قرار دیا۔ کچھ کا خیال تھا کہ یہ ایک ڈاکومینٹری ہے۔ #JaiHo کا ''ٹرینڈ'' جلد ''ٹاپ'' پر آگیا۔ جنگ پھیلتی جارہی تھی کہ اچانک خبر آئی، ایک اداکارہ نے لاہور ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے زور سے چھینک ماری ہے۔

بس جناب پھر کیا تھا، اب ''چھینک'' نیا ''ٹرینڈ'' بن گیا۔ اندیشہ ظاہر کیاجانے لگا کہ اداکارہ کو ڈینگی ہوگیا ہے۔ ہمارے سیاست دانوں کی جانب سے اداکارہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جانے لگا۔ ہم نے اور بھیم نے بھی ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ آخرکار ہم ٹوئٹر پر ہیں، اور ''جیسا دیس ویسے بھیس'' کے مقولے پر کامل یقین رکھتے ہیں۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں