یورپی یونین نے پاکستان کیلیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس انسانی حقوق سے مشروط کردیا

قانون توہین رسالت کا غلط استعمال جی ایس پی درجے پر نظر ثانی قراردادوں کا محرک بنا۔


Shahbaz Rana November 15, 2021
یورپی پارلیمان کی نائب صدرکا ایکسپریس ٹریبیون کو خصوصی انٹرویو۔(فوٹو: فائل)

یورپی پارلیمان کی نائب صدر ہیدی ہوتالا نے کہا ہے کہ پاکستان کی ڈیوٹی فری مارکیٹ تک رسائی پر نظر ثانی کی 2 قراردادوں کی منظوری کے ذریعے یورپی پارلیمان نے عندیہ ظاہر کیا تھا کہ یہ سہولت انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی وعدوں کی 'جلد تکمیل' سے منسلک ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کو خصوصی انٹرویو میں انھوں نے ان مشکلات پر بھی روشنی ڈالی جن کا فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کی صورت میں پاکستان کو سامنا ہو سکتا تھا، انھوں نے کہا کہ یورپ میں اسلام فوبیا سے متعلق محض مبالغہ آرائی کی گئی۔

ہیدی ہوتالا جی ایس پی ریگولیشنز کی نمائندہ بھی ہیں اور اس حوالے سے مختلف سیاسی گروپوں اور درخواست گزار ممالک کے ساتھ بات چیت کر چکی ہیں،انزوں نے مزید بتایا کہ یورپی پارلیمان کی مذکورہ دو قراردادیں پاکستانی حکومت کے لیے ایک 'عندیہ' تھا کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ جی ایس پی پلس سہولت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مزید عمل درآمد کے بغیر ملتی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قوانین پر مزید تیزی سے عمل درآمد دیکھنا چاہتے ہیں، خاص طور پر گھریلو و جنسی تشدد، خواتین اور بچوں کے حقوق سے متعلق قوانین پر جلد عمل درآمد ہونا چاہیے،یورپی پارلیمان نے پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر نظرثانی کے لیے گزشتہ چھ ماہ کے دوران دو قراردادیں منظور کیں،جو واپس نہ لینے کی صورت میں 2023ء میں ختم ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منزل ہے جہاں رواں سال کی پہلی ششماہی میں تین ارب یورو سے زائد مالیت کی اشیاء برآمد کی گئیں، پاکستان نے 2014 ء میں جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل کیا تھا جو دو سال میں ختم ہو رہا ہے۔

ہیدی ہوتالہ نے مذکورہ قراردادوں کے پس منظر کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ 27 ممالک کا بلاک 2024-33ء کی مدت کے لیے ایک نئی تجویز زیرغور لایا ہے،پاکستانی توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال اور شہری حقوق کے تحفظ یورپی پارلیمان کی ان قراردادوں کا محرک بنا، اقوام متحدہ کے 27 کنونشن پاکستانی حکومت کو اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے کا پابند بناتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں