ورلڈ بینک کا افغانستان کو منجمد فنڈز سے 50 کروڑ ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ

1 ارب 50 کروڑ ڈالر کے منجمد فنڈز میں 50 کروڑ جاری کرنے کی تجویز امریکا اور اقوام متحدہ نے دی تھی


ویب ڈیسک November 30, 2021
افغانستان کے 1 ارب 50 کروڑ ڈالر کی رقم ترقیاتی فنڈ میں منجمد ہے، فوٹو: فائل

MULTAN: ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ وہ امریکا اور اقوام متحدہ کی تجویز کو عملی شکل دینے کے لیے افغانستان کے منجمد فنڈز میں سے 50 کروڑ ڈالر جاری کرنے پر کام کر رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ بینک بورڈ کے ارکان آج افغانستان کی تعمیر نو کے منجمد ٹرسٹ فنڈ سے 50 کروڑ ڈالر جاری کرنے کی تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اہم اجلاس کر رہے ہیں۔

ورلڈ بینک میں افغانستان کے ترقیاتی پروجیکٹس کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم موجود ہے جسے طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے منجمد کردیا گیا تھا تاہم اب اس میں 50 کروڑ ڈالر کی رقم این جی اوز اور عالمی اداروں کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : ہمارے منجمد اثاثے بحال ہوجائیں تو کسی اور امداد کی ضرورت نہیں رہے گی، طالبان

خیال رہے کہ امریکی حکام اور اقوام متحدہ کی حالیہ ملاقاتوں میں افغانستان کے فنڈز میں سے کچھ رقم جاری کرنے کی تجویز رکھی گئی تھی جس کے بعد عالمی بینک نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر منجمد امدادی فنڈ سے 500 ملین ڈالر تک کی رقم کی فراہمی پر کام کا آغاز کیا ہے۔

رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے کے واقف کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان سے سیکڑوں امدادی کارکن انخلا کرچکے ہیں اور ایسی صورت حال میں امدادی رقوم کی منصفانہ تقسیم بہت بڑا چیلینج ہوگی۔

افغان ماہرین کی رائے بھی تجربہ کار امدادی کارکنوں کی کمی کے باعث انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی کی گئی امدادی رقوم کا درست استعمال اور ترقیاتی پروجیکٹس کی تکمیل ایک مشکل ہدف ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ورلڈ بینک کا افغانستان کی امداد بحال کرنے سے انکار

امریکی حکام بھی کئی بار امدادی کارکنوں کے فقدان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے منجمد فنڈز کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دے چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ورلڈ بینک کے چیف ڈیوڈ مالپاس نے چند روز قبل ہی افغان فنڈز کی بحالی کے امکان کو رد کرتے ہوئے اس کی وجہ غیر یقینی صورت حال، انتہائی خراب معیشت اور ادائیگیوں کا مؤثر نظام نہ ہونے کو قرار دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں