فیصل آباد تشدد کیس خواتین نے چوری پکڑے جانے پر خود کپڑے اتارے اور پھاڑے

وڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین دکان میں داخل ہوئیں اور سامان اٹھاکر بھاگنے کی کوشش کی، دکان ملازمین نے تشددبھی کیا۔


Numainda Express December 09, 2021
دکان مالک کی گرفتاری پر درجنوں افراد کا مظاہرہ، 20افراد پر مقدمہ، گرفتار 5ملزمان کا 3روزہ جسمانی ریمانڈ۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: خانہ بدوش خواتین کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے کا واقعہ نیا رُخ اختیار کرگیا۔

منظرعام پر آنیوالی سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین الیکٹرک اسٹور میں داخل ہوتے ہی سامان اٹھاکر باہر بھاگنے کی کوشش کررہی ہیں جن کو دکاندار کا ملازم دکان کے اندر بند کررہا ہے۔

سی سی ٹی وی میں خواتین کو دکان ملازمین کی جانب سے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے، اس دوران خواتین اپنی چوری پکڑے جانے پر اور جان چھڑوانے کی خاطر اپنے کپڑے پھاڑتے اور خود اتارتے ہوئے نظر آرہی ہیں، پولیس نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملزم دکاندار سمیت15 افراد کیخلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے ان کوگرفتار کیا گیا تھا۔

ایس ایچ او ملت ٹاؤن رضوان شوکت اور سٹی پولیس آفیسر کے پی آر او سید منیب گیلانی کا کہناہے کہ جس ویڈیو میں خواتین ازخود کپڑے پھاڑ رہی ہے ان تمام چیزوں کو صفحہ مثل کا حصہ بنا کر میرٹ پر فیصلہ کیاجائیگا کسی کیساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔

ایس ایچ او ملت ٹاؤن کا کہنا ہے کہ ملزمان کی جانب آسیہ سمیت چار خواتین کو پکڑ کر مار اور گھسیٹتے ہوئے دکان کے اندر بندکرکے محبوس بنایا اسکا جرم342 کا بھی طلاق کیا جا رہا ہے ملزمان اگر اپنی چوری کی درخواست دیں تو ان کی بھی کارروائی میرٹ پرہوگی، خانہ بدوش خواتین کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمہ میں گرفتار پانچوں ملزمان صدام، محمد فقیر، فیصل، ظہیر اور یوسف کو عدالت میں پیش کئے بغیر تین دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا۔

ملزمان کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ملزمان کو صدر بخشی خانہ میں بند کیا گیا جس کے بعد ایس ایچ او ملت ٹاؤن رضوان شوکت اور انچارج انویسٹی گیشن محمد اکبر مثل مقدمہ لیکر علاقہ مجسٹریٹ قمر عباس کی عدالت میں پیش ہوئے۔

دریں اثناء خواتین کو تشد د کانشانہ بنانے والے دکان مالک کی گرفتاری پر درجنوں افراد نے دونوں طرف سے روڈ بلاک کرکے پولیس کیخلاف نعرے بازی کی ۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں