سابقہ بلدیاتی نظام نمائشی تھا اب نمائندوں کے زیادہ اختیارات ہوں گے ایکسپریس فورم

مسائل حل ہونگے، محمود الرشید، عوامی توقعات کے مطابق نظام نہیں لاسکے، سلمان عابد


نیا لوکل گورنمٹ ایکٹ ابھی تکمیلی مراحل میں ، پروفیسر ارشد مرزا، نعیم جاوید کا اظہار خیال ۔ فوٹو : ایکسپریس

ISLAMABAD: بلدیاتی انتخابات کیلیے پنجاب میں 22 مارچ تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی، مجوزہ ایکٹ کو متفقہ طور پر منظور کرنیکی اپوزیشن کی خواہش پر کام ہو رہا ہے۔

زیادہ اختیارات منتخب نمائندوں کو منتقل کیے جارہے ہیں، واسا، ویسٹ مینجمنٹ، پی ایچ اے جیسی اتھارٹیز بھی بلدیاتی اداروں کے ماتحت ہونگی، بلدیاتی نظام کے تسلسل کو قائم رکھنے کیلئے اسے آئینی تحفظ دینے جا رہے ہیں جس کے بعد کوئی بھی حکومت یہ نظام بلاوجہ ختم نہیں کرسکے گی اور اگرکیا تو 90 روز میں نئے انتخابات کرانے کی پابند ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار حکومت اور ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''بلدیاتی نظام'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

وزیربلدیات پنجاب میاں محمود الرشید نے کہا کہ گزشتہ حکومت کا بلدیاتی نظام نمائشی تھا جس میں بلدیاتی نمائندوں کے بجائے بیوروکریسی کے پاس اختیارات تھے، ہم جو بلدیاتی ایکٹ لارہے ہیں اس میں مقامی حکومتیں اور نمائندے بااختیار ہیں اور یہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ بلدیاتی نظام اتنا بااختیار ہوگا۔

دانشور سلمان عابد نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم ابھی تک گورننس کی بہتری کیلیے ایسا نظام نہیں لاسکے جو لوگوں کی توقع کے مطابق ہو، کسی نے بھی بلدیاتی اداروں کو آرٹیکل 140 ) A) کے تحت مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات دینے کی کوشش نہیں کی اور افسوس ہے کہ ملک کو تجربہ گاہ بنا دیا گیا۔

نمائندہ سول سوسائٹی پروفیسر ارشد مرزا نے کہا کہ نیا لوکل گورنمٹ ایکٹ ابھی تکمیلی مراحل میں ہے، ابھی قانون نہیں بنا، جب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس آیا تو سول سوسائٹی نے اس پر مباحثوں کا انعقاد کیا، ماہرین نے اس کا جائزہ لیا اور اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔

سابق ضلعی ناطم میاں نعیم جاوید نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں رہا، حکومتیں ٹرائل کے طور پر نظام چلاتی رہی، وزیراعظم عمران خان پہلے دن سے ہی بلدیاتی نظام کے حامی اور اس کیلئے کوشش کرر ہے ہیں مگر ٹیم کے مسائل ہیں، اب بھی جو ایکٹ بنا وہ کنسلٹنٹ نے بنایا ہے، اس میں کسی سابق بلدیاتی نمائندے کو شامل نہیں کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں