اومیکرون کی لہر جلد ختم ہوجائے گی ماہرین کو امید

تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ احتیاط چھوڑ کر خود کو وائرس سے متاثر ہونے دیا جائے


ویب ڈیسک January 10, 2022
ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون ویریئنٹ کئی گنا تیزی سے پھیلتا ہے لیکن اس کی شدت خاصی کم ہوتی ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

ISLAMABAD: امریکی ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ کورونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ سے پیدا ہونے والی نئی وبائی لہر جلد ہی ختم ہوجائے گی۔

یہ بات انہوں نے جنوبی افریقہ اور برطانیہ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کہی ہے جہاں اومیکرون سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا لیکن حالیہ چند دنوں میں وہاں اس ویریئنٹ کے متاثرین کی تعداد میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوچکی ہے۔

میری لینڈ، میساچیوسٹس کے جان ہاپکنز اسکول آف میڈیسن میں وبائی امراض کے پروفیسر ڈاکٹر رابرٹ سی بولنگر نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں پیش گوئی کی ہے کہ امریکا کی شمالی ریاستوں میں آئندہ چار ہفتوں کے دوران اومیکرون ویریئنٹ کی وجہ سے کورونا وبا کی لہر اپنے عروج کو پہنچے گی لیکن بہت تیزی سے ختم بھی ہوجائے گی۔

طبّی ویب سائٹ ''ہیلتھ لائن'' پر حالیہ دنوں میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کا تعلق اگرچہ امریکا سے ہے لیکن کووِڈ 19 وبا کے عالمی رجحانات تقریباً ساری دنیا میں یکساں ہیں۔

لہذا امید کی جاسکتی ہے کہ دیگر ممالک میں بھی کورونا وبا کا تیز رفتار پھیلاؤ دیکھنے میں آئے گا جو صرف چند ہفتوں میں کم ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون ویریئنٹ کئی گنا تیزی سے پھیلتا ہے لیکن اس کے اثرات کی شدت خاصی کم ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اب تک اومیکرون ویریئنٹ کے باعث اسپتال میں داخل ہونے اور مرنے والوں کی شرح بہت کم ہے۔

اومیکرون ویریئنٹ کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شخص اسے شکست دینے میں کامیاب ہوجائے تو وہ ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھی قدرتی طور پر محفوظ ہوجاتا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: اومیکرون کا حملہ ڈیلٹا ویریئنٹ سے حفاظت کرتا ہے، تحقیق

البتہ ان معلومات کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ احتیاطی تدابیر ترک کردی جائیں اور خود کو اومیکرون ویریئنٹ سے متاثر ہونے دیا جائے؛ کیونکہ وائرس جتنے زیادہ لوگوں کو متاثر کرے گا، اس کے تبدیل ہوکر نئے ویریئنٹس بننے کا امکان بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا، جو موجودہ ویریئنٹس سے زیادہ خطرناک اور ہلاکت خیز بھی ہوسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں