دہشت گردی سے مذاکرات کا ماحول متاثر ہو رہا ہے حکومتی مذاکراتی کمیٹی

کارروائیاں فوری بندہونی چاہئیں، طالبان ماحول خراب کرنے والے بیانات سے گریزکریں،حکومتی کمیٹی کاطالبان کمیٹی کوخط


کارروائیاں فوری بندہونی چاہئیں، طالبان ماحول خراب کرنے والے بیانات سے گریزکریں،حکومتی کمیٹی کاطالبان کمیٹی کوخط

حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی سے قبل طالبان مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات التوا میں رکھنے کافیصلہ کیاہے جبکہ مذاکراتی عمل کے دوران ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر شدید ردعمل ظاہرکرتے ہوئے جمعرات کوحکومتی مذاکراتی کمیٹی نے طالبان مذاکراتی کمیٹی کو ایک خط لکھاہے۔

ذرائع کے مطابق اس خط میں کہاگیاہے کہ دہشت گردکارروائیوں سے مذاکرات کا ماحول بری طرح متاثرہو رہاہے، دہشت گردی کی کارروائیاں فوری طورپربندکی جائیں یامذاکرات کے عمل سے باہرگروپوںکو بھی ایسانہ کرنے کے لیے اپنااثرو رسوخ استعمال کیاجائے،خط میںیہ بھی کہا گیاکہ تحریک طالبان پاکستان کو ایسے بیانات سے گریزکرناچاہیے جس سے مذاکراتی ماحول خراب ہو، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے جمعرات کی دوپہرجاری کی گئی پریس ریلیز میں کہاگیاکہ گزشتہ شب (بروزبدھ) حکومت کی تشکیل کردہ امن مذاکراتی کمیٹی کااجلاس اسلام آباد میں ہواجس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی، میجر(ر) محمدعامر، رحیم اللہ یوسفزئی اوررستم شاہ مہمندنے شرکت کی، کمیٹی نے طالبان کمیٹی کے ارکان کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ پرتفصیلی غورکے بعدطالبان کمیٹی کو تحریری طورپراپنے باضابطہ ردعمل سے آگاہ کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس خط کی تیاری سے قبل ہونیوالے اجلاس می ںحکومتی کمیٹی کے ارکان نے اس بات پرتقریباً اتفاق کیاکہ حکومتی کمیٹی کے طالبان کمیٹی کیساتھ مذاکرات کے لیے دوبارہ آمنے سامنے بیٹھنے سے قبل دہشت گردی کی کارروائیوں کاخاتمہ ممکن بنایاجائے، طالبان کمیٹی کو لکھاگیاخط بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، ادھرجمعرات کی صبح کراچی میں قانون نافذ کرنیوالے ادارے کے اہلکاروں پر کیے جانیوالے دہشت گردحملے اورجمعرات کی شام طالبان کی جانب سے اس حملے کی ذمے داری قبول کیے جانے کے بعدحکومتی مذاکراتی ٹیم نے باہمی مشاورت سے فیصلہ کیاہے کہ وزیراعظم کی ترکی سے وطن واپسی تک طالبان کمیٹی سے ملاقات اوربات چیت کے معاملے کو التوا میں رکھاجائے۔خبرایجنسیوں نے بتایاکہ حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹرعرفان صدیقی کے مطابق خط طالبان کمیٹی کے سینئررکن مولاناسمیع الحق کو اکوڑہ خٹک بھجوادیاگیاہے۔

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کہاہے کہ مذاکرات اورشدت پسندی ساتھ ساتھ نہیںچل سکتے۔ میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انھوںنے کہاامن و امان کی بحالی ایک قومی مسئلہ ہے۔ ہم ایک طرف ان قوتوںکے خلاف سختی سے کاربندہیںجو امن و امان میںخلل ڈالتی ہیںجب کہ مذاکرات کرنے والوںسے بھی بات ہو رہی ہے لیکن یہ یہ نہیںہو سکتاایک طرف مذاکرات اوردوسری طرف دہشتگردی کی کارروائیاںچلتی رہیں۔ انھوںنے کہا انٹیلی جنس نظام میںبہتری آئی ہے۔ ہرصوبے سے انٹیلی جنس معلومات شیئرکی جارہی ہیں۔ سب کو قانون کے دائرے میںرہ کرکام کرناہوگاورنہ صوبہ اوروفاق کارروائی کریںگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں