خواتین کی جانب سے گھریلو سطح پر کاروبار کا دائرہ بڑھنے لگا

کورونا سے معاشی صورتحال خراب ہونے کے باعث کاروبار شروع کیے، باہمت خواتین کی گفتگو


عامر خان January 15, 2022
کپڑے، کاسمیٹکس، جیولری و دیگر اشیا کے کاروبار سے خواتین مالی طور پر بھی خودمختار ہوئیں۔ فوٹو: فائل

CANBERRA: باہمت خواتین نے محدود وسائل میں اپنے گھروں میں رہ کر کپڑوں، جیولری، کاسمیٹکس اور دیگرخواتین کی ضروریات کا کاروبار شروع کیا۔

کسی بھی معاشرے کی ترقی میں مردوں کے ساتھ خواتین کا بھی اہم کردار ہوتا ہے، کراچی میں کورونا کے سبب خراب ہونے والی معاشی صورت حال سے کئی گھرانوں کی باہمت خواتین گھبرائی نہیں بلکہ انھوں نے محدود وسائل میں اپنے گھروں میں رہ کر ہی5ہزار سے30ہزار روپے تک کے وسائل سے کپڑوں، جیولری، کاسمیٹکس اور دیگرخواتین کی ضروریات کا کاروبار شروع کیا اور اس کی فروخت اپنے محلوں کی سطح پر شروع کی جس سے نہ صرف ان کی آمدنی میں اضافہ ہوا بلکہ وہ مالی طور پر بھی خود مختار ہوئیں، ان کی دیکھا دیکھی اب بہت سی خواتین گھریلو سطح پر مختلف کاروبار شروع کر رہی ہیں، اس طرح کراچی میں خواتین کی جانب سے گھریلو سطح پر کاروبار کا دائرہ کار بتدریج بڑھتا جا رہا ہے۔

ایکسپریس نے ان باہمت گھریلو خواتین جنہوں نے اپنے گھروں میں رہ کر مختلف کاروبار کا آغاز کیا ہے ان خواتین سے گھریلو سطح پر شروع کئے جانے والے کاروبار کے آغاز، ذرائع اور حاصل ہونے والی آمدنی پر گفتگو کی جس کے مطابق گلشن اقبال میں رہائش پزیر ایک خاتون پروین فاروقی نے بتایا کہ میرے4بچے ہیں، میرے شوہر ایک فیکٹری میں ایڈمن کی اچھی پوسٹ پر تھے تاہم کچھ وجوہات کی بنا پر وہ فیکٹری بند ہو گئی جس کی وجہ سے میرے شوہر نے الیکٹرک کے کاروبار کا آغاز کیا،کاروبار کے اوائل کے دنوں میں گھریلو اخراجات پورا کرنا ناممکن ہو گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ گھر پر فارغ ہوتی تھی تو میں نے 15 سال قبل ایک خاتون کے مشورے پر چھوٹے پیمانے پر خواتین کے بغیر سلے کپڑوں کی فروخت کا کام شروع کیا، میں بولٹن مارکیٹ سے 5 ہزار روپے کے بغیر سلے کپڑوں کے جوڑے لائی اورگھر کے قریب عیسی نگریجو مسیحی برادری کی بہت بڑی آبادی ہے وہاں میری ایک دوست رہتی تھی، میں یہ کپڑے اس کے گھر لے گئی، وہاں جا کر میں نے اسے اس حوالے سے آگاہ کیا تو اس نے محلے کی خواتین کو بلوا لیا، میں نے انھیں کپڑے دکھائے تو انہوں نے یہ کپڑے خرید لیے، اس طرح میں نے اپنے اس کام کا آغاز کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں