پاک بھارت کور ایشوز حل کیے بغیر اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوسکتی ایکسپریس فورم

جنگوں سے مسائل حل نہیں ہواکرتے، پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے ہی معاملات کو حل کریں، خالد محمود کا اظہار خیال۔


Express Forum Report September 12, 2012
جنگوں سے مسائل حل نہیں ہواکرتے، پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے ہی معاملات کو حل کریں، خالد محمود کا اظہار خیال، فوٹو: فائل

QUETTA: پاکستان اوربھارت کے درمیان ویزا پالیسی میں نرمی خوش آئند ہے تاہم کور ایشوز حل کیے بغیر اعتماد سازی کی فضاقائم نہیں ہوسکے گی ۔

دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا جو سلسلہ سانحہ ممبئی کے بعد ٹوٹ گیا تھاوہ کرشنا کے دورہ پاکستان سے پھر جڑ گیا ہے ۔ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوا کرتے دونوں ملک مذاکرات کے ذریعے ہی معاملات کوحل کریں ۔ماہرین امورخارجہ نے ان ملے جلے خیالات کا اظہار بھارتی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے منعقدہ ایکسپریس فورم میں کیا ۔ میزبانی کے فرائض اجمل ستارملک اور شاہد جاوید ڈسکوی نے ادا کیے ۔

اس موقع پر دانشور اورسینئر سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر سجاد نصیر نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے ممبئی حملوں کے بعد بند ہونیوالا جامع مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ کھل گیا ہے اُس وقت سے ابتک دونوں ملکوں کے درمیان یہ پہلی بڑی میٹنگ تھی جس میں متنازع ایشوزکو ایک طرف رکھ کر ٹریڈ اورکامرس پر بات چیت ہوئی ۔ دونوں ملکوں کی کوشش ہے کہ فی الحال متنازع معاملات کو ایک طرف رکھ کر پہلے کچھ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے اعتماد سازی کی فضا قائم ہو سکے، دونوں ملکوںکے درمیان متنازع معاملات بہت اہمیت کے حامل ہیں لیکن بدقسمتی سے ابھی ان مسائل پر پیشرفت نہیں ہوئی ، جب تک ان مسائل پر پیشرفت نہیں ہوتی خوشگوار تعلقات کا قائم ہونا مشکل ہے لہٰذا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ابھی تک لپ اور کپ کے درمیان کافی فاصلہ ہے۔

سابق سفیر خالد محمود نے کہا کہ یہ بہت اچھی شروعات ہے لیکن ساتھ ساتھ کور ایشوز پر بھی بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھنا چاہیے ۔ کشمیر سمیت تمام کور ایشوز پر 04ء سے08ء کے درمیان دونوں ملکوں کے مابین جو کام ہوا وہ بہت اہم ہے اس بات کو کرشنا نے بھی تسلیم کیا ہے ، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اُس کام کو مزید آگے بڑھایا جائے ۔ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان کچھ اعتماد کی فضا بنی ہے لیکن ابھی تک بہت زیادہ بداعتمادی موجود ہے ۔ جنگوں سے تباہی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ، مسائل میز پر بیٹھ کر ہی حل ہوا کرتے ہیں ۔

سابق سفیر جاوید حسین نے کہا کہ کرشنا کے دورے کا بنیادی مقصد مذاکرات کے عمل کو تسلسل دینا اور بداعتمادی کی فضا کو ختم کرنا ہے ۔ مشترکہ اعلامیہ سے ظاہر ہوتا ہے جیسے دونوں ملک تجارت و ثقافت کے میدان میں ایک دوسرے کیساتھ تعاون کو بڑھانا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ متنازع مسائل کے حل کیلیے کوششیں بھی کرنے پر آمادہ ہیں ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بعض مسائل ایسے ہیں جن کا فوری حل ممکن نہیں ، اس دورے کے حوالے سے پہلے ہی کسی بریک تھرو کی توقع نہیں تھی اور نہ ہی کسی مسئلے پر کوئی بریک تھرو ہوا ہے ۔ پاکستان نے منموہن کو دورے کی دعوت دی ہے ان کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔