کورونا کے وار جھیل کر ’ایچ بی ایل‘ پی ایس ایل ‘کا آغاز

شائقین کی نگاہیں سنسنی خیز مقابلوں پر مرکوز


Zubair Nazeer Khan January 30, 2022
شائقین کی نگاہیں سنسنی خیز مقابلوں پر مرکوز (فوٹو انٹرنیٹ)

کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات کا مقابلہ کرتے ہوئے بالآخر ایچ بی ایل پی ایس ایل7کا آغاز ہو ہی گیا،ایونٹ شروع ہونے سے قبل ہی سے کھلاڑیوں اور آفیشلز میں وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ایک غیر یقینی صورتحال تھی، تاہم منتظمین اور ٹیموں نے عزم برقرار رکھا۔

پلیئنگ کنڈیشنزمیں حالات کے مطابق ہونے والی تبدیلیوں سے بھی آسانی ہوئی، لیگ 7 کا آغاز افتتاحی تقریب سے ہوا،نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں عاطف اسلم اور آئمہ بیگ نے پرفارم کیا، قومی ترانہ کی دھن کے بعد قومی کرکٹ کے تاریخی سفر کے بارے میں اسٹیڈیم میں نصب دو بڑی اسکرینز پر ڈاکومینٹری دکھائی گئی، وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویڈیو پیغام سے ایونٹ کا باقاعدہ آغاز ہوا،بعدازاں نیشنل اسٹیڈیم میں آتش بازی کا خوبصورت اور دلکش مظاہرہ شاندار رہا۔

فضا میں کئی اقسام کی نمودار ہونے والی رنگین روشنیاں خوبصورت سماں پیش کرتی رہیں،تاہم کروڑوں روپے کے خرچ سے ہونے والی یہ تقریب کچھ زیادہ پر کشش نظر نہیں آئی،افتتاحی تقریب کے بعد دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز اور میزبان کراچی کنگز کی ٹیموں کے درمیان میچ بھی زیادہ دلچسپ ثابت نہ ہوا کراچی کنگز کی جانب سے غیر متوقع طور پر کم اسکور سے تماشائیوں کی دلچسپی بھی کم ہوگئی تھی۔

میگا ایونٹ کیلئے کورونا سے بچاؤ کے لیے بائیوسیکور ببل ماحول کو قائم رکھنے کے لیے انتظامات کو کسی حد تک تسلی بخش قرار دیا جاسکتاہے، این سی او سی کی ہدایات کے مطابق لیگ کے کراچی میں کھیلے جانے والے میچز میں25 فیصد تماشائیوں کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔

سکیورٹی ڈویڑن کی جانب سے جامع سیکیورٹی پلان کے تحت مجموعی طورپر 5650 اہلکارسیکیورٹی پرمامورہیں ،جن میں ایس ایس یو کے 1200 کمانڈوز سمیت سیکیورٹی ڈویڑن کے 1700، ٹریفک پولیس کے 1500، اسپیشل برانچ کے 500، ریپڈ رسپانس فورس کے 250اہلکار، سندھ رینجرزکے جوان اوردیگرقانون نافذ کرنے والے ادار ے کے اہلکار نیشنل اسٹیڈیم، کراچی ایئرپورٹ، روٹس، پریکٹس گراونڈز، پارکنگ پوائنٹس، ہوٹلز اور دیگر مختلف جگہوں پر ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں جبکہ ماہر نشانہ باز بھی اہم تنصیبات پر تعینات کیے ہیں۔

کمانڈاینڈکنٹرول بس اطراف امن و امان کی نگرانی کے لیے نیشنل اسٹیڈیم پرتعینات ہے، ٹیموں کی نقل وحرکت کے دوران فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے، نیشنل اسٹیڈیم میں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی کمانڈوز کا دستہ بھی تعینات کیا گیا یے،مزید برآں محکمہ صحت کی جانب سے مرکزی اسپتال مرکزی عمارت میں اسپتال کے ساتھ اوول گراؤنڈ کے سامنے موبائل اسپتال بھی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔

یہ امرقابل ذکر ہے کہ کرکٹ کے دلدادہ تماشائیوں کی رہنمائی کے لیے کوئی موجود نہیں،تماشائی اپنے انکلوڑرز کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں، دوسری جانب ماضی کی نسبت اس مرتبہ ٹریفک کا نظام قدرے بہتر ہونے سے شہریوں نے اپنے سکون کا اظہار کیا ہے،لیکن اسٹیڈیم آنے والے تماشائیوں کو سخت پریشانی کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں،اسٹیڈیم کے داخلی راستوں پر تماشائیوں کی لمبی قطاریں بد انتظامی کی مثال ہیں۔

سماجی فاصلہ کے حوالے سے قواعد کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں،میڈیا گیلری میں بیٹھے معزز مہمان بھی سماجی فاصلے کے حوالے سے قواعد کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں،بیشتر افراد ماسک پہننے کی زحمت نہیں کر رہے، انکلوڑرز میں بھی تماشائی این سی او سی کی پابندی پر عمل پیرا نظر نہیں آرہے، سیکیور ببل میں موجود کمنٹیٹرز کی طرف سے بھی خلاف ورزیاں کررہے ہیں، کمنٹیٹرز آزادانہ طور میڈیا سینٹر کے باتھ روم آتے جاتے نظر آتے ہیں،قبل ازیں ان کے لیے گراؤنڈ میں تیار کیا جانے والا کمنٹیٹر باکس جل کر خاکستر ہوا تو ان کو دوبارہ پرانے کمنٹری بکس میں بیٹھا دیا گیا۔

یہ شکایت بھی سامنے آرہی ہے کہ اسٹیڈیم آنے والے تماشائیوں کو کم سے کم چھ مقامات پر سکیورٹی چیک سے گزرنا پڑ رہا ہے،ادھراسٹیڈیم کے اطراف میں انسانی جانوں کے لیے خطرہ کھلے ہوئے مین ہول کسی حادثے کا سبب بن سکتے ہیں، ان حالات کے باوجود تماشائیوں کا جوش وخروش قابل تحسین ہے،ان کی ایک بڑی تعداد سب کچھ بھلا کرقومی پرچم اٹھائے دوران میچ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاکر اچھا تاثر دے رہی ہے۔

ایونٹ کے دوسرے دن شائقین کی تعدا بہت کم رہی، ایک اندازے کے مطابق 15 سے 2 ہزار تماشائیوں نے اسٹیڈیم کا رخ کیا، خیال کیا جارہا تھا کہ پشاور زلمی اور کوئٹہ کی ٹیموں کے اسٹار کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے سبب بھی تماشائیوں نے اسٹیڈیم آنے سے اجتناب برتا، لیکن تیسرے روز اسی قسم کی صورت حال کا سامنا دیکھنے میں آیا، تماشائیوں کی انتہائی قلیل تعداد ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے، ذمہ داری ادا کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد تماشائیوں سے زیادہ نظر آرہی ہے۔

دریں اثناء پی سی بی کے سی او او پی ایس ایل کے نگراں سلمان نصیر کا کہنا ہے پی ایس ایل سیون کا دوسرا مرحلہ لاہور میں ہی ہوگا،ان کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ لیگ کا دوسرا مرحلہ بھی کراچی میں ہی منعقد کرانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے،قوی امکان یہی ہے کہ فائنل میں دوسرا مرحلہ لاہور ہی کی میزبانی میں ہوگا، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں 12 برس سے کم عمر بچوں کو داخلے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ این سی او سی کا ،آسٹریلیا کی ٹیم مختلف وینیوز پرکھیلنے کیلئے راضی ہے۔

12برس سے کم عمر بچوں کے اسٹیڈیم میں عدم داخلے پر دکھ ہوا،جن بچوں کو اندر نہیں جانے دیا، ان کے ٹکٹ ری فنڈ ہوجائیں گے،ٹکٹ اتوار تک ری فنڈ ہوسکیں گے،پہلے دن این سی او سی نے داخلے کی خصوصی اجازت دی تھی، دیکھنے میں آیا کہ بیشتر فیملیز اپنے ساتھ چھوٹے بچوں کو ساتھ لے کر آئی تھی جب کہ ان بچوں نے ٹکٹ بھی خرید رکھے تھے تاہم اہم اداروں کے درمیان ہم آہنگی بھی نہ ہونے کے سبب اس کا خمیازہ تماشائیوں کو بھگتنا پڑا جبکہ میچز دیکھنے کے لیے آنے والے بچے زاروقطار روتے ہوئے بھی نظر آئے۔

پی سی بی کی جانب سے سے تماشائیوں کے لیے سہولیات اور انعامات کی بھرمار کرنے کے حوالے سے دعوے ہوا میں نظر آرہے ہیں،کورونا سے لڑنے والی لیگ میں کھلاڑیوں اور آفیشلز ز صحتیابی کے بعد اگلے مقابلوں کے لیے دستیاب ہوں گے لیکن کوئی نہیں جانتا کہ آئندہ آنے والے میچز کے دوران کون کون سے بڑے کھلاڑی کورونا کا شکار ہوکر لیگ سے باہر ہو جائیں گے۔

تمام تر خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اگر بوجوہ لاہور کے میچز بھی کراچی منتقل کیے گئے تو اس کے منفی اثرات سامنے آئیں گے اور ہمیشہ اپنا دامن چھڑانے کے لیے تیار رہنے والی آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان کی منسوخ ہو سکتا ہے، دوران ایونٹ اب تک سامنے آنے والی کوتاہیوں اور غلطیوں پر پی سی بی کو غور کرنا ہوگا اور ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لیے دور رس اقدا مات کرنے ہوں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں