مرکزی بینک پر انحصار مہنگائی میں اضافے کا سبب

ترقی یافتہ ممالک میں حکومتیں مرکزی بینک سے شاذ و نادر ہی قرض لیتی ہیں


Express Tribune Report January 31, 2022
ٹیکس کلیکشن کا ہدف حاصل ہونے سے مرکزی بینک سے قرض کی ضرورت نہیں رہے گی فوٹو : فائل

THATTA: افراطِ زر ان دنوں سے سب زیادہ زیربحث اقتصادی مسئلہ ہے جب کہ اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ مہنگائی میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا ہے۔

آئی ایم ایف کے ایک ورکنگ کے پیپرکے مطابق حکومت کا مرکزی بینک سے قرض لینا، جس سے زر کی رسد میں اضافہ ہوتا ہے، مہنگائی میں اضافے کی بہت اہم وجہ ہے۔ اس سے نہ صرف افراطِ زر کی شرح بڑھتی ہے بلکہ کرنسی کی قدر میں بھی کمی آتی ہے۔

امریکا اور برطانیہ سے لے کر متعدد ممالک میں اشیا کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جب کہ پاکستان کے عوام کو بھی اسی صورتحال کا سامنا ہے۔

ورکنگ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں حکومتیں عمومی طور پر مرکزی بینک سے قرض لیتی ہیں جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں ایسا نہیں ہوتا یا بہت کم ہوتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں اس کی وجہ کمزور یا لچکدار ٹیکس بیس ہوتی ہے۔

پاکستانی حکومت رواں مالی سال میں 60 کھرب روپے کا ٹیکس وصول کرنا چاہتی ہے۔ اس ہدف کے حصول کی صورت میں اس کا مرکزی بینک پر انحصار کم ہو سکتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر حکومت کا مرکزی بینک پر انحصار جتنا کم ہوگا مہنگائی میں بھی اسی مناسبت سے کمی آئے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک پر انحصار کم ہونے سے روپے کی قدر بھی مستحکم ہو گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں