خانہ پری ’سوئی گیس‘ کی آمد کا جشن منایا جائے

’سوئی سدرن گیس‘ نے ٹھان رکھی ہے کہ وہ ’سردیوں کی ’’کے الیکٹرک‘‘ بن کے شہریوں سے خوب ’’نیک نامی‘‘ کمائے گی


Rizwan Tahir Mubeen January 31, 2022
سوئی گیس فروری کے بعد ہی بحال ہوسکے گی، فوٹو: فائل

سوئی گیس کے بحران، بلکہ یوں کہا جائے کہ سوئی گیس کے 'کم یاب' ہونے کا سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔ ماجرا یہ ہے کہ شہرِ کراچی کے مختلف علاقوں میں سوئی گیس کے اوقات اور اس کی مقدار الگ الگ ہے۔۔۔ کہیں تو یہ مسلسل غائب ہے، تو کہیں رات میں آتی ہے، تو کہیں دن میں کئی بار کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، جب کہ کہیں یہ سلسلہ کسی بھی 'نظم' سے عاری ہے کہ کسی بھی وقت غائب ہو جاتی ہے۔۔۔ صارفین کا کہنا ہے کہ 'سوئی سدرن گیس' میں شکایت کی جائے، تو دھڑلے سے کہا جاتا ہے کہ اب تو فروری میں (یعنی سردیوں کے بعد) ہی آسکے گی۔۔۔! گویا ہٹ دھرمی اور بے شرمی کی انتہا ہے کہ جیسے گرمیوں میں 'کے الیکٹرک' کراچی کے شہریوں پر ستم ڈھاتی ہے۔

بالکل ویسے ہی اس بار سرد موسم میں میں 'سوئی سدرن گیس' (ایس ایس جی) نے ٹھان رکھی ہے کہ وہ 'سردیوں کی ''کے الیکٹرک'' بن کے شہریوں سے خوب ''نیک نامی'' کمائے گی۔۔۔! 'کے الیکٹرک' والے ''بے چارے'' تو اکثر وبیش تر اطمینان سے بتائے دیتے تھے کہ بھئی ان کے پَلّے بجلی ہے ہی نہیں۔۔۔ یا یہ کہ فلانے علاقے کے لیے نہیں ہے، اتنے بجے جائے گی یا اتنے بجے تک آئے گی، یا کسی بھی تعطل کی کیا وجہ ہے وغیرہ۔ یہ موئے 'سوئی گیس' والے باضابطہ طور پر تو مان کے ہی نہیں دے رہے کہ گیس کی فراہمی میں کوئی مسئلہ یا کوئی کمی وغیرہ ہے۔۔۔ اب مانیں گے ہی نہیں، تو بتائیں گے کیسے کہ بھئی اب شہریوں کو گیس کب دینی ہے اور کب نہیں۔!

شہرِ قائد کے تو بہت سے علاقوں میں تو سوئی گیس کے پائپوں میں گندا پانی آنے کی شکایات بہت زیادہ ہیں، ہمارے ایک عزیز کے محلے میں تو گذشتہ دنوں لوگوں نے باقاعدہ پانی کھنیچنے کی موٹریں لگا کر اپنی گیس کی لائنوں سے گندا پانی نکلوایا، لیکن گیس کا پھر بھی کچھ پتا نہ چلا۔۔۔! دوسری طرف 'سوئی سدرن گیس' ہے، جسے اس مسئلے کی تو کوئی پروا نہیں، لیکن 17 جنوری 2022ء کو ایک خبر جاری کرتی ہے، کہ ویٹا چورنگی پر 'تھرڈ پارٹی' کے ترقیاتی کاموں کی زد میں آنے سے فلاں جگہ لائن خراب ہوئی اور فلاں فلاں جگہوں پر گیس کی فراہمی متاثر ہوگی، ارے بھئی، تمھاری اپنی گیس کہاں غائب ہو رہی ہے، ڈھنگ سے کبھی اس کا بھی کوئی جواب دے دو۔۔۔!

یہ کوئی مذاق تو نہیں ہے، کراچی جیسے شہر، ملک کے معاشی دارلحکومت کی عام شکایات ہیں، جس پر کوئی سنجیدہ دکھائی نہیں دیتا۔ مختلف علاقوں میں گیس کی لائنوں میں گندے پانی کی شکایات اس سے قبل بھی آتی رہی ہیں، اور اب گیس کے عنقا ہونے کے بعد یہ شکایات تواتر سے سنی جا رہی ہیں۔ اب سوئی گیس والوں سے کون پوچھے کہ یہ کیا معاملہ ہے، کیا جان بوجھ کر شہریوں کو تنگ کرنے کے لیے گیس کی لائنوں میں پانی چھوڑا جا رہا ہے۔۔۔؟ ہمیں تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ اعلیٰ سطح پر 'ایل پی جی' مافیا کی چاندی کرانے کا ہی کوئی سلسلہ ہے۔

سوئی گیس کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ آپ اِسے پانی اور بجلی کی طرح بہ آسانی ذخیرہ نہیں کر سکتے۔۔۔ ایسے میں منہگی 'ایل پی جی' کے سلینڈر مجبوری بن جاتے ہیں۔۔۔ بھئی اگر ہنڈیا ادھ پکی ہے اور یک دم گیس غائب ہوگئی، دودھ جوش ہو رہا ہے اور چولھا 'سوئی سدرن گیس' کی بدترین نااہلی دکھانے لگے، تو ایسے میں صورت حال اور بھی زیادہ کوفت کا باعث ہو جاتی ہے۔۔۔ اب کیا ہے کہ لوگ مجبوراً مختلف 'ڈیواسز' لگوا کر گیس کھینچ رہے ہیں۔

سنا ہے کہ یہ 'ڈیواس' بجلی سے چلتی ہے، یعنی بجلی غائب ہونے کے زمانے میں لوگوں نے اپنے جنریٹر پیٹرول کے بہ جائے سوئی گیس سے چلائے، اور اب سوئی گیس کھینچنے کے لیے بجلی کی مدد لینی پڑ رہی ہے۔۔۔! اب یہ خبر نہیں کہ اگر بجلی نہ ہو تو پھر کیا کریں۔۔۔؟ پہلے کسی طرح بیٹری وغیرہ سے بجلی لیں، اور پھر بجلی سے گیس اور پھر (اگر اتنی گیس میسر ہو جائے تو) اس سے بجلی (بہ ذریعہ جنریٹر)۔۔۔! بس شاید یہی گورکھ دھندا اس ملک میں عام اور غریب آدمی کی تقدیر بن چکا ہے۔

سوئی گیس نہ آنے کے شکایتی فون کے جواب میں یہ مژدہ سنایا جاتا ہے کہ اب گیس فروری میں (یعنی سردی کم ہونے پر) ہی آئے گی، کیا ہی اچھا ہو کہ خدا خدا کرکے جنوری بیتا جائے ہے اور فروری کی آمد آمد ہے، تو کیوں ناں حکومتی سطح پر سوئی گیس کی ''بحالی'' یا ''آمد'' کا ایک جشن منا لیا جائے، مثبت کی مثبت خبر بھی ہو جائے گی، اور سات سال پرانی تنخواہوں میں بھی زندگی گزار لینے والی 'قوم' کے لیے بھی کچھ ''خوشیوں'' کا اہتمام ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں