تین ممالک میں سفیر نہ ہونے کے باوجود رہائشگاہ کیلیے 6 کروڑ کے نقصان کا انکشاف
سراجیوو میں 19 ماہ جب کہ سنگاپور اور الجائرز میں 9 ، 9 ماہ کوئی سفیر نہیں تھا، آڈٹ رپورٹ
حکومت کی جانب سے تین ممالک میں سفیر نہ ہونے کے باوجود رہائش گاہ کرایے پر رکھنے سے 5 کروڑ 98 لاکھ روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزارت خارجہ کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 پر غور کیا گیا، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ مختلف پاکستانی مشنز میں منظوری کے بغیر اسٹاف کی بھرتی سے قومی خزانے کو 7 کروڑ 29 لاکھ روپے، اور تین ممالک میں سفیر نہ ہونے کے باوجود رہائش گاہ کرایے پر رکھنے سے 5 کروڑ 98 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ پی اے سی نے وزارت خزانہ کو معاملہ ریگولرائز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے تمام آڈٹ اعتراضات نمٹا دئیے۔
سیکرٹری خارجہ نے اجلاس کو بتایا کہ بیرون ملک پاکستانی مشنز میں ایک ارب 40 کروڑ روپے کے اضافی فنڈز دستیاب ہیں، تاہم ہر ملک میں اضافی فنڈز کی سرمایہ کاری نہیں کی جا سکتی، کچھ رقم مشنز میں ہر وقت دستیاب ہونی چاہئے، سویڈن اور جاپان میں شرح سود منفی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ لندن مشن میں 27 لاکھ پاؤنڈ کے فنڈز دستیاب ہیں، اگر اس رقم کو انویسٹ کر دیا جاتا تو بہت فائدہ ہوتا۔ جس کے جواب میں سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستانی مشنز کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ 80 فیصد سرپلس فنڈ منافع بخش اسکیموں میں انویسٹ کریں، سرپلس فنڈ کو پراپرٹی خریدنے پر بھی خرچ کیا جاتا ہے۔
مختلف پاکستانی مشنز میں منظوری کے بغیر اسٹاف کی بھرتی سے 7 کروڑ 29 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، تین ممالک میں سفیر نہ ہونے کے باوجود رہائش گاہ کرایے پر رکھنے سے 5 کروڑ 98 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، سراجیوو میں 19 ماہ جب کہ سنگاپور اور الجائرز میں 9 ، 9 ماہ کوئی سفیر نہیں تھا۔ اس انکشاف کے جواب میں سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ سفیروں کی تبدیلی کے عمل میں کئی مرتبہ اضافی وقت لگ جاتا ہے، اب ہم نے قواعد تبدیل کر لیے ہیں، طویل عرصہ سفیر کی تعیناتی نہ ہونے پر تین ماہ بعد رہائش گاہ خالی کر دی جائے گی۔
اجلاس میں پاکستان کا سوفٹ امیج اجاگر کرنے کیلئے چینی یونیورسٹیوں کو تین کروڑ 72 لاکھ روپے دینے کے حوالے سے بھی معاملہ سامنے آیا اور آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ یہ رقم یونیورسٹیوں کو تقسیم نہیں کی گئی۔ تاہم اس حوالے سے سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ بیشتر رقم آڈٹ پیرا بننے کے بعد تقسیم کی جا چکی ہے۔