افغانستان کا مستقبل

ایک بات امریکا کو سمجھنی ہوگی کہ افغانستان کے بحران کا حل کسی جادوئی عمل سے ممکن نہیں ہوگا، طالبان کو موقع دینا ہوگا


سلمان عابد February 20, 2022
[email protected]

ISLAMABAD: پاکستان اور خطے کے استحکام کے تناظر میں افغانستان کے بحران کا حل ایک کنجی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان افغان بحران کے حل میں زیادہ سنجیدہ اور فکرمند نظر آتا ہے۔ کیونکہ افغان بحران کا حل ممکن نہ ہوسکا تو اس کے براہ راست منفی اثرات پاکستان پر پڑیں گے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد عمومی خیال یہ ہی تھا کہ اس حکومت کو جلد ہی عالمی سطح پر تسلیم بھی کیا جائے گا اور یہ حکومت داخلی استحکام لانے میں کامیاب ہوگی ۔لیکن ابھی تک داخلی اور خارجی دونوں محاذوں پر افغان طالبان حکومت کو ناکامی کا سامنا ہے ۔

حالیہ دنوں میں امریکی ادارے کی دو مختلف رپورٹس میں تجزیہ پیش کیا گیا ہے کہ امریکا اور دیگر ممالک کی امداد، طالبان حکومت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات ہی افغانستان کے مستقبل کا تعین کریں گے۔واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو یاددہانی کرائی ہے کہ صرف انسانی بنیادوں پر کی گئی امداد افغانستان میں معاشی انہدام نہیں روک سکتی۔

اس تجزیاتی پہلو کی مصنف ایلزبتھ تھر لکیلڈکا کہنا ہے کہ افغان حکومت کو اب مستقبل میں امریکا اورا س کے اتحادیوں کی جانب سے دی گئی امداد اس ملک کے مستقبل کی شکل کو واضح کرے گی۔

یہ تجزیاتی رپورٹ ان کلیدی عوامل کی نشاندہی کرتی ہے جو ان ممالک کے درمیان پہلے سے موجود تنازعات اور تعلقات کے درمیا ن موجود ہیں جو مستقبل کے تعلقات کے نتائج کو متاثر کرسکتے ہیں کیونکہ اگر فریقین کی شکایات اور شدید تحفظات کو دور کرلیا گیا تو خطے کے استحکام اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔ان میں ایک مسئلہ ڈیورنڈ لائن کابھی ہے۔

پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان ڈیورنڈ لائن کو عالمی سرحد کے طور پر تسلیم کرے جب کہ طالبان سابقہ حکومت کی طرح ڈیورنڈ لائن کو سرحد تسلیم کرنا نہیں چاہتے ۔ ادھر افغانستان کی سالانہ ایک ارب ڈالر کی امداد کا بند ہونا،افغانستان کے نو ارب ڈالر زکے زرمبادلہ کے ذخائر کا منجمند ہونا ہے، طالبان کے لیے بڑا دھچکا ہے ۔

افغانستان کی حالیہ صورتحال میں ایک بڑا فریق امریکا ہے ۔ امریکا پاکستان سے بھی بہت زیادہ خوش نہیں ۔اگرچہ امریکا افغانستان میں پاکستان کے اہم کردار کو تسلیم کرتا ہے مگر ان کے بقول جو تجاویز ہم نے پاکستان کو دی ہیں، ان کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی گئی۔

امریکی نمایندہ خصوصی برائے افغانستان ٹوم ویسٹ کے بقول پاکستان افغانستان کی صورتحال کو بہت زیادہ بہتر طور پر سمجھتا ہے اورہمارے پاس پاکستان کے ساتھ آگے بڑھنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ۔ اس لیے امریکا اپنے تحفظات کے باوجود پاکستان سے بہتر تعلقات بنانے پر توجہ دے اورپاکستان کو نظرانداز کرکے یاان سے تعلقات میں بگاڑ پیدا کرکے نہ تو افغان بحران حل ہوگا او رنہ ہی امریکا کے مفاد کو فوقیت حاصل ہوگی ۔مسئلہ صرف امریکا کا ہی نہیں بلکہ پاکستان کا بھی ہے جو افغان تناظر میں امریکی کردار پر اپنے تحفظات رکھتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے بقول ہمیں دو ہی اہم معاملات پر امریکا سے تحفظات ہیں ، دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کے کردار کو پزیرائی نہ دینا اور دوسرا افغانستان کے بحران کے حل میں امریکا کا کردار وہ نہیں جو ہونا چاہیے تھا ۔امریکا پاکستان پر تنقید تو کرتا ہے مگر بھارت کے منفی کردار پر امریکا کی خاموشی ہمارے مفاد کے خلاف ہے ۔حالانکہ امریکا اور طالبان کے درمیان جو سیاسی مزاکرات کی میز سجی اس میں پاکستان کا کردار کلیدی تھا۔

ایک مسئلہ طالبان کی حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے سے جڑا ہوا ہے ۔ امریکا سمیت کئی ممالک طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں، اس میں جو تاخیر اختیار کی جارہی ہے وہ بھی افغانستان کے مفاد میں نہیں ۔یہ ٹھیک ہے کہ دنیا نے بہت سی اہم شرائط کی بنیاد پر طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ عالمی دنیا کے بقول فی الحال ان معاملات پرافغان حکومت نے کوئی بڑی پیش رفت نہیں کی۔

ایک بات امریکا کو سمجھنی ہوگی کہ افغانستان کے بحران کا حل کسی جادوئی عمل سے ممکن نہیں ہوگا، طالبان کو موقع دینا ہوگا، عجلت یا جلدبازی یا ڈکٹیشن کی صورت میں اپنے ایجنڈے کو مسلط کرنا اور فوری طور پر اس پر عملدرآمد کی شرط مسائل کو حل کرنے کے بجائے زیادہ بگاڑ کو پیدا کرنے کا سبب بنے گا ۔

طالبان کو پاکستان سمیت عالمی دنیا کے تحفظات کو اہمیت دینی ہوگی کیونکہ طالبان کسی بھی صورت میں سیاسی تنہائی میں حکومت نہیں کرسکیں گے ۔پاکستان کو توقع تھی کہ طالبان حکومت کے آنے کے بعد دہشت گردی کے واقعات رک جائیں گے ۔لیکن پاکستان کی توقعات پوری نہیں ہوسکیں۔افغانستان کا بحران غیر معمولی ہے، وہاں مثبت تبدیلیاں رونما نہ ہوئیں تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں