اس کپڑے سے بنی ٹی شرٹ دل کی دھڑکن ’سن‘ سکتی ہے

ایم آئی ٹی کے ماہرین نے پیزوالیکٹرک دھاگوں سے بنا کپڑا معمولی چرچراہٹ اور پرندوں کی آواز بھی سن سکتا ہے


ویب ڈیسک March 18, 2022
اس لباس میں سرخ، سبز اور نیلے دھاگے پیزوالیکٹرک سے ملے ہیں جو کپڑے کو حساس مائیکروفون میں بدل سکتے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ ایم آئی ٹی

PESHAWAR: وہ دن دور نہیں جب لباس ہی اسمارٹ واچ بن جائے گا اور دل کی دھڑکن سمیت کئی اہم جسمانی افعال کی خبر دے گا۔ یہ پوشاک میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے تیار کی ہے۔

یہ اپنے ماحول سے آواز سن سکتا ہے اور خوبصورت کپڑے سے بنے آرام دہ اور ہوا دار لباس کی بدول آپ اپنے دل کی دھڑکن بھی محسوس کرسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس کا مکمل ریکارڈ بھی رکھا جاسکتا ہے۔ یہ کپڑا ایم آئی ٹی کے ڈاکٹر وائی یان اور ان کے ساتھیوں نے بنائی ہے جس کی تفصیلات 15 مارچ کے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔

اس کے لیے ماہرین نے کان کے پردے یعنی ایئر ڈرم کا مطالعہ کیا جہاں آواز کی لہریں ارتعاشات پیدا کرتی ہیں۔ اس کے برقی سگنل کوکلیا تک پہنچتے ہیں۔ اب اس کپڑے کے ریشوں سے صوتی لہریں نینو پیمانے پر ٹکراتے ہیں۔ عام کپڑے میں ٹوارون نامی ایک مٹیریئل شامل کیا گیا ہے جو آواز کی امواج پڑتے ہی تھرتھراہٹ پیدا کرتا ہے۔

لیکن اس لباس میں داب برق یعنی (پیزوالیکٹرک) مٹیریئل بھی لگایا گیا ہے۔ اس طرح کے مادّوں پر دباؤ ڈالا جائےتو بجلی پیدا ہوتی ہے۔ پھر یہاں کے سگنل ایک سرکٹ تک پہنچتے ہیں۔ یہ سرکٹ ایک جانب آواز سناتا ہے اور دوسری جانب اسے ریکارڈ بھی کرتا ہے۔

مائیکروفون والا یہ لباس اتنا حساس ہے کہ یہ لائبریری کی سرگوشی اور بھاری ٹریفک دونوں کی آواز سن سکتا ہے۔ لباس کو دس مرتبہ دھونے کے باوجود بھی اس کا مائیکروفون اور سرکٹ کام کرتا رہتا ہے۔ ابتدائی طور پر کپڑے سے ایک ٹی شرٹ بنائی گئی ہے جو اسٹھیتھواسکوپ کی طرح دل کی دھڑکن سنا سکتی ہے۔ یہ پہننے والے کی سرگوشی بھی سناسکتی ہے اور ایک دن اسے ای سی جی کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس میں کچھ سال لگ سکتے ہیں۔

اس کے بعد ایک اور ٹی شرٹ بنائی گئی جو سن اور بول سکتی تھی۔ اس میں شرٹ کی پشت پر دو پیزوالیکٹرک پیوند لگے تھے۔ جب کسی نے تالی بجائی تو شرٹ نے اس کی سمت بتائی ، آواز کو ریکارڈ کیا اور اسے دوسری جانب ننھے اسپیکر سے نشر کردیا۔ اس طرح مائیکروفون کو اسپیکر میں بھی بدلا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔