انسانی اسمگلنگ پاکستان کو عالمی واچ لسٹ میں شامل کیے جانیکا خدشہ

2009سے اب تک 61200 افراد کو بیرون ملک جانے کی کوشش پر پاک ایران اور پاک افغان سرحد پر پکڑا گیا ہے۔


Zahid Gishkori February 24, 2014
2009سے اب تک 61200 افراد کو بیرون ملک جانے کی کوشش پر پاک ایران اور پاک افغان سرحد پر پکڑا گیا ہے۔ فوٹو فائل

KARACHI: انسانی اسمگلنگ کے حوالے پاکستان کے عالمی اداروں کی ٹیئر2واچ لسٹ میں شامل کیے جانیکا خدشہ ہے، ملک میں انسانی اسمگلنگ کے مطلوب ملزمان کی تعداد 4 سال میں 89 سے بڑھ کر 141ہوچکی ہے۔

اتوارکو ایف آئی اے کے ایک اعلیٰ افسر نی ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے اقوام متحدہ سے منظورشدہ ٹریفکنگ وکٹمز پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد میں پاکستان انتہائی کمتر معیار پر ہے۔ ایف آئی اے کی ریڈ بک کے مطابق بیشتر انتہائی مطلوب انسانی اسمگلروں کا تعلق گجرات اور گوجرانوالہ سے ہے، کچھ انسانی اسمگلر سیالکوٹ، راولپنڈی ، منڈی بہائو الدین اور آزاد جموں وکشمیر سے ہے۔ 141 انسانی اسمگلروں کے تقریباً 8ہزار ایجنٹ ہیں، 2009سے اب تک 61200 افراد کو بیرون ملک جانے کی کوشش پر پاک ایران اور پاک افغان سرحد پر پکڑا گیا ہے جبکہ یہ لوگ 8ہزار سے زائد افراد کو مشرق وسطیٰ، یورپی اورافریقی ممالک اسمگل کرچکے ہیں۔

انسانی اسمگلر عموما گلستان،چمن، نوشکی، چاغی، مندبلو، پنج گور، تافتان اور تربت کے راستے استعمال کرتے ہیں۔ ایف آئی اے 17انتہائی مطلوب انسانی اسمگلروں کے ریڈ وارنٹ جاری کیے ہیں، جن میں گجرانوالہ کے نیاز جعفری اور ملک احسان، خلیفہ امتیاز، کوٹلہ عرب علی خان، بٹر مظہر اور محمد مالک،گجرات کے ارشد محمود، چوہدری احسن، اشفاق احمد، سجاد احمد، ڈاکٹر ساجد محمود اور عبدالحق بٹ، سیالکوٹ کے نصرت بٹ اور احمد محمود، راولپنڈی کا ملک فیصل رسول، منڈی بہائوالدین کا آغا عنایت، جھنگ کا امانت علی شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں