دیوقامت آنکھ جیسی اور عربی خطاطی والی یہ عمارت کیسی ہے

عمارت کی زیادہ سے زیادہ اونچائی 252 فٹ ہے جبکہ اس کا مجموعی رقبہ 3 لاکھ 22 ہزار مربع فٹ ہے


ویب ڈیسک April 03, 2022
عمارت کی زیادہ سے زیادہ اونچائی 252 فٹ ہے جبکہ اس کا مجموعی رقبہ 3 لاکھ 22 ہزار مربع فٹ ہے۔ (تصاویر: متحف المستقبل، دبئی)

ISLAMABAD: اوپر تصویر میں دکھائی دینے والی عمارت ایک ایسی دیوقامت آنکھ کی طرح نظر آتی ہے جس کے سفید حصے پر عربی خطاطی کردی گئی ہو۔ لیکن دراصل یہ دبئی کے بیچوں بیچ ''متحف المستقبل'' یعنی ''مستقبل کے عجائب گھر'' کی عمارت ہے۔

اس عمارت کی مختلف منزلیں ہیں جہاں آپ مستقبل کی دنیا کے بارے میں جان سکتے ہیں۔

اس کی ایک منزل بچوں کےلیے مخصوص ہے جس میں خوبصورت اینی میشنز اور آسان معلومات کے ذریعے مستقبل کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں بتایا گیا ہے۔



علاوہ ازیں، ورچوئل رئیلیٹی چشمے پہنچ کر وہ بچے ایمیزون کے بارانی جنگلات کی سیر بھی کرسکتے ہیں۔ ویسے اس منزل سے بڑی عمر کے لوگ بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔



عمارت کے بیرونی حصے پر عربی خطاطی دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ شاید یہ قرآنِ پاک کی آیتیں ہیں لیکن درحقیقت یہ دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کے اقوالِ زریں ہیں جنہیں مشہور خطاط مطر بن لاحج نے یہ خوبصورت شکل دی ہے۔



عجائب گھر کی بیرونی دیواریں سرمئی رنگ کی ہیں جن پر پڑنے والی روشنی منعکس ہوتی ہے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے پوری عمارت چاندی سے بنی ہوئی ہے۔



''متحف المستقبل'' کی بیرونی دیواروں کو یہ منفرد ساخت 1024 پینلز استعمال کرتے ہوئے دی گئی ہے جبکہ خصوصی الگورتھمز پر کام کرنے والے خاص روبوٹس نے یہ تمام پینلز تیار کیے ہیں۔



مستقبل کے اس عجائب گھر کی تعمیر میں 18 مہینے لگے ہیں اور اس کے اردگرد کی کھلی جگہ میں 100 مختلف انواع کے درخت اور پودے لگائے گئے ہیں جو خشک سالی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔



عمارت کی زیادہ سے زیادہ اونچائی 77 میٹر (252 فٹ) ہے جبکہ اس کی سات منزلوں کا مجموعی رقبہ 30 ہزار مربع میٹر (3 لاکھ 22 ہزار مربع فٹ) ہے۔



ہر دو منزلوں کے درمیان چکردار سیڑھیاں بھی ہیں جو اس عمارت کے اندرونی حسن کو چار چاند لگاتی ہیں۔



دبئی میں مستقبل کا عجائب گھر بہت تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ جہاں آنے کےلیے شائقین کو دس سے بارہ دن بعد کا ٹکٹ ہی مل رہا ہے۔ اس کے باوجود وہ جوق در جوق ٹکٹ خرید رہے ہیں جو صرف اس میوزیم کی ویب سائٹ پر ہی آن لائن دستیاب ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں