رمضان المبارک اور گیم شوز کا شیطان

فہد مصطفیٰ ریٹنگ کے چکر میں اتنے گر گئے کہ انہوں نے ماہ مقدس کا بھی احترام نہیں کیا


زنیرہ ضیاء April 16, 2022
فہد مصطفیٰ لائیو پروگرام میں اخلاق باختہ گفتگو کرتے دکھائی دیے۔ (فوٹو: فائل)

LONDON: میں نے بچپن سے سنا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں شیطان قید کردیا جاتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ پورا سال زندگی کی ریس میں دوڑتے ہوئے لوگ اس ماہِ مقدس میں تھوڑا رک کر سکون کا سانس لیتے ہیں اور اپنا زیادہ سے زیادہ وقت خدا کی عبادت کرنے اور خدا کو راضی کرنے میں گزارتے ہیں۔

میں نے یہ صرف سنا نہیں بلکہ بچپن میں دیکھا بھی تھا کہ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی کس طرح نماز، روزہ، تراویح کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ سحری اور افطاری سے کچھ دیر قبل ٹی وی پر نعتیں اور اسلامی معلومات پر مبنی پروگرامز نشر ہوتے تھے اور پھر افطاری کے بعد گھر اور مساجد میں نماز و تراویح کے اہتمام کے بعد لوگ سونے کی تیاری کرتے تھے، تاکہ سحری میں وقت پر اٹھ سکیں۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ رمضان کی یہ خوبصورتی بچپن میں ہی کہیں کھو گئی۔ اب تو جو کچھ ٹی وی پر رمضان میں دکھایا جارہا ہے یہ سب دیکھ کر توبہ استغفار کرنے کو دل چاہتا ہے۔



پاکستان کے تقریباً تمام ٹی وی چینلز پر پچھلے کچھ برسوں سے رمضان المبارک کے تقدس کو پامال کرنے کا سلسلہ تواتر جاری تھا لیکن رواں سال تو رمضان المبارک کے آغاز سے ہی سوشل میڈیا پر ایسی ایسی چیزیں دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ خدا کی پناہ۔

یہ بات تو تقریباً سب ہی کو معلوم ہے کہ رمضان المبارک کے تقدس کو پامال کرنے اور رمضان کی پرنور ساعتوں اور عبادت کے وقت کو گھٹیا گیم شوز کی نذر کرنے کا سہرا عامر لیاقت حسین کے سر جاتا ہے، کیونکہ عامر لیاقت نے ہی رمضان میں گیم شوز جیسے ٹرینڈ کی روایت ڈالی۔ اس لیے میں اس تحریر میں عامر لیاقت کا ذکر نہیں کروں گی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس رمضان عامر لیاقت حسین خوش قسمتی سے کوئی رمضان ٹرانسمیشن نہیں کررہے۔

GAME SHOW

لیکن پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار اور پروڈیوسر فہد مصطفیٰ، عامر لیاقت کی جگہ لے چکے ہیں۔ عامر لیاقت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فہد مصطفیٰ بھی پچھلے کچھ عرصے سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں گیم شوز کرتے آرہے ہیں، لیکن اس بار تو ریٹنگ کے چکر میں وہ اتنے گر چکے ہیں کہ انہوں نے ماہ مقدس کا بھی احترام نہیں کیا۔



حال ہی میں سوشل میڈیا پر فہد مصطفیٰ کے رمضان المبارک میں پیش کیے جانے والے گیم شو کی ایک مختصر ویڈیو نظر سے گزری۔ ویڈیو میں اداکار بڑے ہی فخر سے ٹی وی پر نشر کیے جانے والے اپنے پروگرام میں اعلان کرتے ہوئے کہہ رہے کہ ان کے شو میں شریک اداکار اعجاز اسلم کا لائیو گیم شو میں ''پاجامہ پھٹ گیا''۔

عوامی مقام پر کسی کا پاجامہ پھٹنا یا کپڑے پھٹنا اپنے آپ میں بذات خود ایک باعث شرم بات ہے، جسے لوگ کھلم کھلا بتاتے ہوئے خجالت محسوس کرتے ہیں۔ اور یہاں تو پاکستان کے ایک نامور اور منجھے ہوئے اداکار کے ساتھ لائیو شو میں ایسا ہوگیا تھا۔ لہٰذا شو کے میزبان (فہد مصطفیٰ) کو ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بات کو چھپالینا چاہیے تھا اور ٹی وی پر اس کی تشہیر نہیں کرنی چاہئے تھی۔ لیکن ہمارے میزبان تو مزے لے لے کر اس بات کو کیمرے کے سامنے اس طرح بیان کررہے تھے جیسے یہ کوئی بہت ہی مزیدار واقعہ ہوا ہو جس کا پورے پاکستان کا جاننا بے حد ضروری ہے۔ یہاں تک کہ میزبان نے رمضان المبارک کے تقدس کا بھی احترام نہیں کیا۔



صرف یہ ایک واقعہ نہیں اس شو میں افطاری کے فوراً بعد ایسی ایسی حرکتیں ہوتی ہیں کہ انسان کو غصے کے ساتھ ساتھ خجالت بھی ہوتی ہے۔ اب جیسے شو انتظامیہ میں شامل ایک شخص نے اداکارہ ثنا جاوید کے منہ پر باکس پھینک کر دے مارا۔ اس کے علاوہ شو میں لوگوں کو بلا کر جو حرکتیں کی جارہی ہیں وہ بھی خدا کی پناہ۔



اب یہ سب کچھ اتفاقاً ہوا تھا یا پھر شو کی ریٹنگ کو بڑھانے کے لیے پوری منصوبہ بندی سے کیا گیا تھا یہ تو فہد مصطفیٰ یا پھر شو انتظامیہ ہی جانے۔ لیکن رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں افطار کے فوراً بعد گیم شو کے نام پر سرکس سجانا میری نظر میں بالکل درست نہیں۔ کیونکہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ زیادہ سے زیادہ خدا کی عبادت کرنے کا مہینہ ہوتا ہے لیکن اس گیم شو کی وجہ سے نہ تو شو میں شامل لوگ عبادت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور نہ ہی گھر پر موجود خواتین اور بچے اس شو کو دیکھنے کی وجہ سے صحیح طرح سے عبادت کرسکتے ہیں۔



رمضان کی شروعات سے قبل کچھ خبریں میڈیا پر آئی تھیں کہ رمضان المبارک میں وزیر مذہبی امور کی جانب سےعوامی حلقوں کی شکایات پر رمضان کے پروگرامز میں احترام کو ملحوظ خاطر رکھنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ لیکن نجانے کیوں اس مطالبے پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔

اگر اس مطالبے پر عملدرآمد ہوجاتا تو یقیناً اس رمضان ہم سب سکون کا سانس لیتے اور رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوگ گیم شوز کے نام پر بلاوجہ کا شور اور سرکس دیکھنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے میں گزارتے۔

حکومت اور پیمرا کو اس ضمن میں سوچنا چاہیے اور عملاً ان گیم شوز کے خلاف کوئی قدم اٹھانا چاہیے، کیونکہ رمضان میں مختلف چینلز پر چلنے والے گیم شوز سے لوگ کچھ سیکھ تو نہیں رہے الٹا ان سے ہماری، خصوصاً چھوٹے بچوں کی اخلاقیات متاثر ہورہی ہیں۔



اگر رمضان میں واقعی شیطان قید ہوجاتا ہے تو یہ کون سے ''شیطان'' ہیں جو رمضان میں بھی اپنی ''شیطانیاں'' دکھانے سے باز نہیں آرہے؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں