شجرِ سایہ دار

چوہدری رحمت علی میموریل ٹرسٹ اسپتال سے سالانہ ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ افراد مستفید ہوتے ہیں



ہال میں تالیوں کی گونج قدرے کم ہوتی تو وہ سرگوشی کرتے، آپ دیکھ رہے ہیں کہ ماں باپ کے چہرے فخر سے کس قدر روشن ہیں۔آپ کوان کے پہناوے سے اندازہ ہو رہا ہوگا کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق لوئر مڈل اور ورکنگ کلاس سے ہے۔ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم ان کا خواب ہے اور ہمارا مشن۔

دو ہفتے قبل چوہدری رحمت علی میموریل ٹرسٹ ٹاؤن شپ لاہور کے اسکول کی یہ سالانہ تقسیم انعامات کی تقریب تھی۔ میٹرک کے امتحانات میں 105لڑکوں میں سے 55 طلباء اے پلس کے ساتھ پاس ہوئے۔ باقی اے اور کچھ بی گریڈ میں پاس ہوئے۔ مجموعی رزلٹ سو فیصد تھا۔

میٹرک کے ساتھ ساتھ دیگر جماعتوں میں پوزیشنز کے لیے بھی انعامات لینے والے طلبا اور ان کے والدین کی یہی کیفیت تھی۔اس سے چند ہفتے قبل اس ٹرسٹ کے گرلز ہائی اسکول کی سالانہ تقسیم انعامات میں بھی کچھ ایسے ہی مناظر دیکھنے کو ملے۔

معیاری تعلیم والدین کا اہم ترین مسئلہ ہے۔ گورنمنٹ اسکولوں میں سے بیشتر کی حالت ایسی ہو چکی ہے کہ تھوڑا بہت افورڈ کرنے والے والدین پرائیویٹ اسکولز کا رخ کرتے ہیں۔ پرائیویٹ اسکولز میں معیار اور فیسوں کے اعتبار سے ایک الگ نظام سر گرم عمل ہے۔

ایلیٹ اسکولز میں فیس اس قدر ہے کہ لوئر مڈل کلاس میں ایک گھرانے کی ماہانہ آمدنی سے بھی زائد۔ درمیانے اور نام کی حد تک پرائیویٹ اسکولز گلی محلوں کے مکانات میں مصروف عمل ہیں۔ اسٹاف کی تنخواہیں محدود، کھیل کود کے مواقع مسدود مگر فیس ہر ماہ ٹھیک ٹھاک موجود۔ ایسے میں کوالٹی ایجوکیشن کی عمومی صورت کیا ہے، سب کے سامنے ہے۔

چوہدری رحمت علی میموریل ٹرسٹ اسکولز اور اس جیسے دیگر اسکولز غنیمت ہیں جہاں گراؤنڈز دستیاب ہیں، اسکول کی عمارتیں مناسب اور اسی غرض سے ڈیزائن اورتعمیر شدہ ہیں۔ اساتذہ اور طلباء کا تناسب بھی مناسب ہے۔ ایسے ادارے ، انھیں قائم کرنے اور چلانے والے لوگ ہمارے معاشرے کے قابل قدر لوگ ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ ایک ارادے کے ساتھ معاشرے میں بہتری کا عزم لے کر اور اپنا حصہ ڈالنے نکلتے ہیں۔

اس راہ میں مشکلات اور مصائب کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ مسائل کی فراوانی اور وسائل کے حصول کی تگ و دو میں جو خوش نصیب کامیاب ہو جاتے ہیں انھیں معاشرے کو یاد رکھنا چاہیے کہ نیکی اور اچھائی کی روشنی اسی طرح آگے پھلیتی ہے۔

چند ہفتے قبل لاہور کے ایک معروف کینسر کئیر اسپتال جانے کا موقع ملا، ڈاکٹرز سے ملاقات کے دوران ایک خاتون ڈاکٹر سدرہ آفتاب نے فخر سے بتایا کہ انھوں نے چوہدری رحمت علی میموریل ٹرسٹ اسکول سے میٹرک کیا اور بعد ازاں فاطمہ جناح میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ اب کینسر کے علاج میں مزید تعلیم اور ملازمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

چوہدری رحمت علی پاکستان کی تاریخ کے دلچسپ کردار ہیں۔ متحدہ بھارت میں جب زیادہ تر سیاسی جماعتیں ملک کے اندر سیاسی بقا اور آزادی کے لیے راستہ بنانے کی تگ و دو میں تھیں تو تیس کی دہائی کے اوائل میں انھوں نے مسلمانوں کے لیے علیحدہ علاقائی خطوں پر مشتمل ملک کی تجویز دی۔ 1933 میں لکھے اپنے شہرہ آفاق کتابچے Now or Never میں پہلی بات انھوں نے اس ممکنہ ملک کے لیے لفظ پاکستان استعمال کیا۔ یہ لفظ انھوں نے کیسے سوچا، اس کی توجیہہ ہم سب کو معلوم ہے۔ انھوں نے اپنے تئیں پاکستان نیشنل موومنٹ نام کی ایک متحرک تنظیم بھی تشکیل دی۔

ان کے سیاسی نظریات مسلم لیگ سے مختلف تھے۔ تاہم 1940 کی قرارداد لاہور منظور ہونے پر گزشتہ روز پریس نے اس قرارداد کو پاکستان کے نام سے پکارا۔ گو مسلم لیگ نے اس وقت تک اس نام کو رسمی طور پر اپنایا نہیں تھا لیکن نام کی معنویت اور خوبصورتی نے اس کے بعد آزادی کی تحریک کو ایک روح پرور چہرہ دے دیا۔ اس کے بعد چل سو چل۔ یہ الگ داستان ہے کہ اس نام کے خالق کے ساتھ بعد میں جو سلوک ہوا وہ یقیناً نامناسب تھا۔ ان کا کسمپرسی کے عالم میں برطانیہ میں ہی انتقال ہوا۔

ان کے ایک دوست ڈاکٹر ایس ایم کے واسطی جو لاہور کے مشہور چائلڈ اسپیشلسٹ تھے، انھوں نے چند دوستوں کے ساتھ مل کر 70 کی دِہائی میں ان کے نام پر ٹرسٹ بنانے کی ٹھانی۔ فاؤنٹین ہاؤس کے بانی ڈاکٹر رشید چوہدری اور دیگر احباب کے ساتھ مل کر جو پودا انھوں نے لگایا آج اس شجرِ سایہ دار کے تحت ایک اسپتال، ایک گرلز کالج، ایک گرلز اسکول، ایک بوائز اسکول، ایک مسجد اور اس سے ملحق ایک مدرسہ قائم ہے۔

چوہدری رحمت علی میموریل ٹرسٹ اسپتال سے سالانہ ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ افراد مستفید ہوتے ہیں، غریب اور مستحق افراد کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ ٹرسٹ کے زیر اہتمام بوائز ہائی اسکول، گرلز اسکول، گرلز ڈگری کالج میں طلباء و طالبات کی تعداد 2000 سے زائد ہے۔

ماہانہ فیس انتہائی کم ، تاہم ذہین و مستحق طلباء طالبات کو فیس میں خصوصی رعایت جب کہ انتہائی ضرورت مند طلباء کو مفت تعلیم کی سہولت میسر ہے۔جامعہ مسجد رحمت و دارالعلوم میں بچوں کو حفظِ قرآن،ناظرہ تجوید و درسِ نظامی کی مفت تعلیم جب کہ ان بچوں کے کھانے پینے،علاج اور رہائش کے اخراجات بھی ادارہ کے ذمے ہے۔

ٹرسٹ کے ماہانہ کل اخراجات ایک کروڑ سے زائد ہیں جب کہ توسیع اور مزید سہولیات کے لیے عطیات اور مالی معاونت کا تخمینہ الگ ۔ جو احباب اس شجر سایہ دار کا سایہ پھیلانے میں زکوٰۃ، عطیات و صدقات کے ذریعے سے شامل ہو سکیں، اس میں ان کی دنیا اور آخرت کی بھلائی بھی ہے اور معاشرے کے حق داروں کا حق بھی ادا ہونے کی صورت بھی ہے۔رابطے اور عطیات کے لیے تفصیلات:

Ch. Rahmat Ali Memorial Trust45-Civic Centre, Dr. Wasti Chowk,Township, Lahore

Phone:042-35154812, 0309-3330125

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں