بھارت میں ہندو تہوار پر مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے

نئی دہلی میں ہندو تہوار کے جلوس کے شرکاء نے مسجد پر حملہ بھی کیا


ویب ڈیسک April 17, 2022
پولیس نے مجموعی طور پر 25 افراد کو حراست میں لے لیا، فوٹو: فائل

GILGIT-BALTISTAN: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہنومان جینتی تہوار کے موقع پر انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں پر حملے کردیئے جس کے بعد پُرتشدد فسادات پھوٹ پڑے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے علاقے جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی تہوار کا جلوس نکالا جا رہا تھا۔ جلوس کے شرکا نے معمولی تلخ کلامی کے بعد مسلمانوں کی املاک پر حملہ کردیا۔

علاقہ مکینوں جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے نے الزام عائد کیا کہ ہندو انتہا پسندوں نے نہ صرف املاک پر حملہ کیا بلکہ ایک مسجد کو بھی مسمار کرنے کی کوشش کی۔

ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ مشتعل ہجوم نے اہلکاروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 2 افسر سمیت 7 اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران 20 افراد کو حراست میں لے لیا۔

دوسری جانب مقامی مسلمان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پولیس نے داد رسی کے بجائے الٹا مسلمانوں کو ہی گرفتار کرنا شروع کردیا اور انتہا پسند ہندوؤں کو تحفظ فراہم کررہی ہے۔

اسی طرح ریاست کرناٹک میں سوشل میڈیا پر توہین اسلام پر مبنی پوسٹ کرنے پر مسلمانوں شہریوں نے شدید احتجاج کیا جس کے دباؤ میں پولیس نے پوسٹ کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا تاہم اسے وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا۔

جس پر علاقہ مکین مشتعل ہوگئے اور تھانے پر احتجاج کیا، پولیس کی لاٹھی چارج پر احتجاج پُرتشدد ہوگیا اور مظاہرین نے پولیس پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے اور پولیس گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔

پولیس نے 14 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ اس سے قبل مدھیہ پردیش میں بھی مسلم ہندو فسادات ہوچکے ہیں۔ بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر عالمی قوتوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں