سازش تو ہوئی ہے

ہوسکتا ہے سب کچھ ایسا نہ ہو جیسا نظر آرہا ہے بلکہ ’’گریٹر پلان‘‘ کچھ اور ہی ہو


وقار احمد شیخ April 19, 2022
کیا یہ عمران خان کی سیاست کو دوبارہ زندہ کرنے کی سازش ہے؟ (فوٹو: فائل)

TOKYO: پاکستان کی سیاسی صورتحال تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوکر کامیاب ہوچکی ہے اور اب وہ وزیراعظم پاکستان سے سابق وزیراعظم بن گئے ہیں۔ شہباز شریف نے وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا ہے اور صرف دو ہفتے قبل جو ''نیا پاکستان'' تھا اب دوبارہ ''پرانا پاکستان'' بن چکا ہے۔

لیکن کیا تبدیلی واقعی آگئی ہے؟ کیا پی ڈی ایم حقیقت میں کامیاب ہوئی ہے یا اس تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو برطرف کرکے متحدہ اپوزیشن نے سب سے بڑی سیاسی غلطی کی ہے؟

عمران خان کا یہ کہنا ہے کہ یہ ان کے خلاف بیرونی سازش ہے۔ اگر حقیقت میں ایسا ہی ہے تو یہ کیسی سازش ہے جس نے دم توڑتی ہوئی تحریک انصاف کو دوبارہ جِلا بخشی ہے؟

''ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ''


ہوسکتا ہے یہ سازش ہی ہو، لیکن عمران خان کو ہٹانے کےلیے نہیں بلکہ عمران خان کی سیاست کو دوبارہ زندہ کرنے کی سازش؟

ہاں ایسا ہوسکتا ہے۔ ہوسکتا ہے سب کچھ ایسا نہ ہو جیسا نظر آرہا ہے بلکہ ''گریٹر پلان'' کچھ اور ہی ہو۔

صرف دو ماہ قبل کے منظرنامے کو اپنے ذہن میں تازہ کیجئے ... سب کچھ مختلف تھا۔

عمران خان اپنی ناکام پالیسیوں، وزرا کی غیر سنجیدگی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اپنی مقبولیت کھو رہے تھے۔ خود عمران خان کے سپورٹرز ان سے نالاں تھے اور گزشتہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو ووٹ ڈالنے والے شرمندہ شرمندہ دکھائی دیتے تھے۔ دو ہفتے قبل عوامی تاثرات کی ویڈیوز دیکھ کر اس کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔

لیکن اچانک پانسہ پلٹتا ہے۔ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی۔ وزیراعظم نے ایک کاغذ ہوا میں لہرا کر الزام عائد کیا کہ بیرونی طاقتیں انھیں ہٹانے کی سازش کررہی ہیں اور تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والے غدارِ وطن ہیں۔

بس پھر کیا تھا ... ہماری بھولی بھالی قوم، جو پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کی ہوسِ اقتدار اور کرپشن کی وجہ سے پہلے ہی ان کی مخالف تھی، اور اسی مخالفت کی بنا پر انھوں نے عمران خان کو آزمانے کا سوچا تھا۔ یہ الگ بات کہ عمران خان کی سیاست اور اپنے وزرا کے طور پر ان ہی پرانے کرپٹ چہروں کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے سے عوام مایوس ہوئے تھے۔ لیکن قوم کے خلاف بیرونی سازش اور غلام بنائے رکھنے کی بات نے اس قوم کو وہ غم بھی بھلا دیئے جو عمران خان نے اپنے ساڑھے تین سالہ دورِ اقتدار میں عوام کو دیئے تھے۔

حُب الوطنی کے اس کارڈ کے ذریعے عمران خان نے عوام کی سوئی ہوئی غیرت و حمیت کو جگا دیا اور وہ بیرونی آقاؤں کے خلاف اور ایک آزاد قوم ہونے کا ثبوت دینے کےلیے باہر نکل آئی۔ عمران خان کے پشاور اور پھر 16 اپریل کو کراچی میں ہونے والے جلسے نے عمران مخالفین کو بھی حیران کردیا ہے۔ ایسا پاور شو عمران خان کے جلسوں میں پہلے نظر نہیں آیا تھا۔ لوگوں کا موقف ہے کہ وہ پاکستان کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ اور اس وقت عمران خان ہی ہے جو امریکا کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے۔

مذہب اور حُب الوطنی کا نعرہ اس بھولی بھالی جذباتی قوم کو ہمیشہ برانگیختہ کرتا آیا ہے۔ عمران خان اپنے دورِ اقتدار میں مذہب کارڈ کا استعمال تو کرتے ہی آئے تھے، تُرپ کے پتے کے طور پر انھوں نے حب الوطنی کارڈ کا بھی خوب استعمال کیا اور حقیقت بھی یہی ہے کہ یہ کارڈ اُن کی دم توڑتی ہوئی سیاست کو دوبارہ زندہ کرنے کا باعث بنا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ اگر عمران خان اپنے اقتدار کے پانچ سال پورے کرجاتے تو اس قدر خراب کارکردگی کے بعد پی ٹی آئی کا سیاست میں زندہ رہنا ممکن نہ ہوتا۔ تو کیا پھر ہم مان لیں کہ اس سارے کھیل کی ڈوریاں کہیں اور سے ہلائی جارہی ہیں اور اس ''سازش'' کے ذریعے عمران خان کو سیاست کے میدان میں دوبارہ زندہ کیا گیا ہے؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔