موسمیاتی تبدیلی کے سبب پنجاب میں گندم کی پیداوار کم ہونے کا خدشہ
معمول سے کم بارشوں اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے گندم کا پیداواری ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا
ربیع سیزن کے دوران معمول سے کم بارشوں اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے اس سال پنجاب میں گندم کا پیداواری ہدف متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق قبل از وقت گرمی کی لہر نے کئی اضلا ع میں گندم کی فصل کو متاثر کیا ہے تاہم محکمہ زراعت کے حکام کا کہنا ہے جو فصل بروقت کاشت کی گئی تھی اس کی پیداوار میں بہتری آئی ہے، دوسری طرف لاہور میں پروگریسو فارمر نے غیر روایتی طریقے سے کاشت کی گئی گندم سے معمول سے 10 سے 15 من فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پنجاب کراپ رپورٹنگ سروس کے مطابق اپریل کے وسط تک پنجاب میں مجموعی طور پر 75 فیصد گندم کی فصل کی کٹائی کی جاچکی ہے۔ سروے کے مطابق بارانی علاقوں میں 32.32 من فی ایکڑ پیداوار آئی ہے جو کہ گزشتہ برس 33 اعشاریہ 21 فیصد تھی۔ مجموعی طور پر بارانی اور آب پاشی علاقوں میں گندم کی پیداوارمیں گزشتہ سال کی نسبت اعشاریہ ایک فیصد کمی ریکارڈکی گئی ہے تاہم دوسری طرف کاشت کار اس سروے کو حقائق پر مبنی تصور نہیں کرتے۔
پروگریسو فارمر اور ایگری ری پبلک کے سربراہ عامرح یات بھنڈارا کہتے ہیں گندم کی مجموعی پیداوار میں 6 سے 9 فیصد تک کمی آئی ہے، جن علاقوں میں گنم کی اوسط پیداوار 40 سے 50 من فی ایکڑ تھی وہ کم ہو کر 32 سے 40 من تک آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم سمیت دیگر فصلوں کی پیداوارمیں کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلی، زرعی پانی کی کمی ، کھاد اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ روس اور یوکرائن جنگ کی وجہ سے بھی ہمیں گندم کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت پنجاب نے اس سال گندم کا پیداواری ہدف 20 اعشاریہ پانچ ملین ٹن رکھا ہے، جنوبی پنجاب میں مارچ کے آخر اور اپریل کے شروع میں درجہ حرات بڑھنے سے گندم کی فصل جلد تیارہوگئی جبکہ دانے بھی نہیں سکڑے تاہم سینٹرل پنجاب میں فصل کی تیاری اور اس کی کٹائی دیر سے ہوتی ہے اور اس وقت درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب پہنچ جاتا ہے، اس وجہ سے گندم کادانہ سکڑ گیا ہے اس سے اوسط پیداوار میں کمی آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اپریل کے وسط تک گندم کی مجموعی پیداوار 20.36 ملین ٹن کی توقع تھی لیکن یہ توقع سے کم رہی ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے حکام پرامید ہیں کہ ابھی چونکہ لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں گندم کی کٹائی کاعمل جاری ہے جو مئی کے وسط تک مکمل ہوگا تو قوی امکان ہے کہ ہم اپنے پیداواری ہدف کے قریب پہنچ جائیں گے تاہم ماہرین کوخدشہ ہے کہ اس سال پنجاب میں گندم کی پیداوارمیں ایک سے دو لاکھ ٹن کمی آسکتی ہے۔
ڈائریکٹرجنرل محکمہ زراعت (توسیعی) پنجاب ڈاکٹر انجم علی نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ گندم کا پیداواری ہدف پورا ہوگا، جن علاقوں میں گندم کی فصل تاخیر سے کاشت کی گئی اور قبل از وقت شروع ہونے والی گرمی کے لہرکے دوران کسانوں نے فصلوں کو پانی نہیں دیا ان علاقوں میں گندم کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال چونکہ بارشیں معمول سے کم ہوئی ہیں جبکہ پہاڑوں پر برف پگھلنے کا عمل بھی متاثر ہوا تو اس وجہ سے محکمہ انہار نے مارچ میں نہری پانی میں 47 فیصد کمی کردی تھی اسی طرح کئی علاقوں میں زیر زمین پانی کھارا ہے جو فصلوں کو نہیں لگایا جاسکتا تھا اس وجہ سے گندم کا دانہ متاثر ہوا ہے۔
دوسری طرف لاہور سے تعلق رکھنے والے ترقی پسند کاشت کار اور زرعی ماہر سید بابرعلی بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے موجودہ نامساعد حالات کے باوجود گندم کی فی ایکڑ پیداوار 50 من فی ایکڑ حاصل کی ہے جو اس علاقے میں معمول کی پیداوار سے 10 سے 15 من فی ایکڑ زیادہ ہے۔
بابرعلی نے بتایا کہ انہوں نے گندم کی بہتر پیداوار کے لیے آرگائنک فارمولا استعمال کیا ہے جس سے نہ صرف فی ایکڑ پیداوار زیادہ آئی ہے بلکہ گندم کے سٹے کا سائز اور دانوں کی تعداد بھی عام گندم کے مقابلے میں زیادہ ہے۔