طالبان معصوم شہریوں کو ماریں توحمایت نہیں کرسکتے خورشید قصوری

ملک کیلیے طالبان کی سوچ اچھی نہیں، قائد اوراقبال کا پاکستان چاہیے، کارگل جنگ غلطی تھی، خورشید قصوری


Rana Naseem February 28, 2014
ملک کیلیے طالبان کی سوچ اچھی نہیں، قائد اوراقبال کا پاکستان چاہیے، کارگل جنگ غلطی تھی، خورشید قصوری۔ فوٹو : فائل

سابق وزیر خارجہ و تحریک انصاف کے رہنما خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ طالبان کی سوچ ہمارے ملک کے لیے اچھی نہیں، ہمیں قائد اوراقبال کا پاکستان چاہیے۔

طالبان سے مذاکرات کے معاملے میں تحریک انصاف اورعمران خان کے موقف میں حالیہ تبدیلی کسی دبائو نہیں بلکہ پارٹی کے اندر کئی ماہ سے جاری بحث کا نتیجہ ہے۔ طالبان جب معصوم شہریوں کو قتل اور سیکیورٹی اہلکاروں کے گلے کاٹ کر پھینکیں گے تو ان کی حمایت نہیں کر سکتے۔ ''ایکسپریس'' سے انٹرویو کے دوران مشرف دور میں چلنے والی وکلا تحریک کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید قصوری کا کہنا تھا کہ آزاد جوڈیشری کبھی جلسے، جلوسوں کے ذریعے نہیں آتی، افتخار چوہدری جلسے و جلوس کر رہے تھے، اسی کے ذریعے وہ بحال ہوئے تو ان کا ذہن سیاسی بن گیا تھا۔

پھراس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ ہرچیز میں دخل دینے لگے، جس سے ان کا خیال تھا کہ ان کا سیاسی قد بڑھ رہا ہے لیکن اس سے جوڈیشری کو نقصان ہوا اور وکلا تنظیموں میں دراڑیں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی اجازت ہم نے بالکل نہیں دی۔ اگر ہم نے اجازت دی ہوتی تومیں بحیثیت وزیرخارجہ ڈرون حملہ ہونے پر امریکی سفیر کو طلب نہ کرتا۔ مشرف دورمیں صرف فوٹو سرویلنس کی اجازت دی گئی تھی ۔ حکومت نے دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ مسترد ہونے پر فوج کو قبائلی علاقوں میں بھجوایا۔ کارگل کی جنگ ہماری طرف سے غلطی تھی جس سے ہمیں نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔سابق وزیرخارجہ کا تفصیلی انٹرویو سنڈے میگزین میں شائع کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں