اس سے قبل لاہورہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالتی فیصلوں پرعمل نہ ہونا عدلیہ کی عزت کا سوال ہے۔
حمزہ شہباز کی حلف نہ لینے کے خلاف درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی تھی۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے تھے کہ حمزہ شہباز کی حلف برداری سے متعلق 2 فیصلوں پرعمل نہ ہونا عدلیہ اورپاکستان کی عزت کا سوال ہے۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ وہ عدالت کا حکم نہ مانے، ہائی کورٹ نے دو آرڈر پاس کئے لیکن انہیں نظرانداز کیا گیا، آئین میں جوراستہ نظرآیا وہ اختیار کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار بنائے جانے کا امکان
جسٹس جواد حسن کا حمزہ شہباز کے وکیل سے مکالمے میں کہنا تھا کہ ہائی کورٹ تو آرڈر پاس کرچکی ہے آپ توہین عدالت دائرکرلیتے۔ جسٹس جواد حسن نے صدر اور گورنر سے متعلق فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلوں پر ہر صورت عمل ہونا ہے۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کا حلف نہ لینے کے خلاف تیسری درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
پنجاب کے نومنتخب وزیراعلی حمزہ شہباز نے حلف نہ لینے کے خلاف تیسری مرتبہ لاہورہائی کورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔
حمزہ شہباز نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر کو حلف کے لیے ہدایات جاری کی گئیں لیکن حلف نہیں لیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے 26 اپریل کے فیصلے میں گورنر کو آئین کے تحت عمل کرنے کی واضح ہدایات دی تھیں تاہم گورنر پنجاب نے ایک بار پھر عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا۔
مزیدپڑھیں: پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی؛ ڈپٹی اسپیکر پر تشدد کرنے والے حکومتی ارکان گرفتار
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے بھی فاضل عدالت عالیہ کی آبزرویشن کا احترام نہیں کیا۔صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز ہے اوردونوں کا رویہ غداری کی کارروائی کا متقاضی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ صوبے کے شہریوں اورحمزہ شہباز کے بنیادی حقوق کے لئے ہائی کورٹ مداخلت کرے اورصوبے کوآئینی طریقے سے چلانے کے لئے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔