سری لنکا دیوالیہ کیوں ہوا
سری لنکانے اس ماہ کی 13 تاریخ کو خودکو دیوالیہ یہ قراردیا۔اس اعلان کے بعد کے سری لنکا ایک ڈراونے خواب کی تعبیربن چکاہے
سری لنکا سیاحوں کی جنت شمار کیا جاتا ہے لیکن اب دیوالیہ ہو چکا ہے ۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان ہی ایک ایسا ملک ہے جو غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے شدید دباؤ میں ہے۔
سری لنکا نے اس ماہ کی 13 تاریخ کو خود کو دیوالیہ یہ قرار دیا۔اس اعلان کے بعد کے سری لنکا ایک ڈراونے خواب کی تعبیر بن چکا ہے،جسے دیکھ کر دنیا کی کسی بھی مڈل کلاس کے ہوش اڑ جاتے ہیں۔ سری لنکا 51 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ اتارنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ عوام کو خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے جمعہ کو ایمرجنسی نافذ کردی ۔گزشتہ برس دسمبر میں بھی سری لنکا ڈالر بحران کی وجہ سے نائیجیریا، جرمنی اور قبرص میں اپنے سفارتی مشن بند کرچکا ہے۔ صدر گوٹابایا راج پکشے کے بڑے بھائی مہندا راج پکشے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور وہ پہلے صدر رہ چکے ہیں۔ان کے چھوٹے بھائی باسل وزیر خزانہ ہیں۔ سب سے بڑے بھائی چمل وزیر زراعت ہیں جب کہ ان کے بھتیجے نمل وزیر کھیل ہیں۔
سری لنکا کو تین ہزار میگا واٹ بجلی چاہیے ہوتی ہے جب کہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4ہزار میگاواٹ ہے لیکن 80فیصد بجلی تھرمل پاورپلانٹس سے پیدا ہوتی ہے اور یہ پلانٹس ڈیزل، فرنس آئل اور کوئلے پر چلتے ہیں، ان کے لیے ڈالرز چاہئیں اور سری لنکا کے پاس ڈالرز نہیں ہیں لہٰذا پاورپلانٹس بندہیں ، صبح آٹھ بجے سے ایک بجے اور شام چھ سے ساڑھے آٹھ بجے تک پورے ملک میں بجلی نہیں ہوتی، یوں ٹیلی ویژن، موبائل فون سروسز، دفتر، اسکول، اسپتال، ریستوران، چائے خانے اور ہوٹل بند ہو جاتے ہیں۔بجلی کی بندش سے ٹیوب ویل بند ہیں، یوں پورے ملک میں پانی اور سیوریج دونوں بڑے بحران بن چکے ہیں۔
پاکستان کی طرح سری لنکا کے مالیاتی ذخائر کا بڑا سورس بھی تارکین وطن ہیں، ملک کے معاشی حالات خراب ہوئے تو دوسرے ملکوں میں مقیم سری لنکن نے بھی رقمیں بھجوانا بند کر دیں لہٰذا بحران بڑھتا چلا گیا اور آج سری لنکا پوری دنیا کو محتاج نظروں سے دیکھ رہا ہے اور کوئی اس کا ہاتھ پکڑنے کے لیے تیار نہیں۔آخر سری لنکا اس حالت کو کیسے پہنچا؟
اس کی چھ وجوہات ہیں:پہلی وجہ قرضے ہیں، جو جی ڈی پی کا 119 فیصد ہو گئے ہیں جن کی ادائیگی کے لیے بھی قرض لینا پڑتا ہے۔ دوسری وجہ سری لنکا کا بجٹ اور تجارتی خسارہ بھی بڑھ گیا یعنی جتنا بجٹ بناتے تھے یہ اس سے زیادہ خرچ کر دیتے تھے۔ تیسری وجہ سری لنکا میں ہماری پی آئی اے اور اسٹیل مل کی طرح502 ایسے سفید ہاتھی تھے جن پر بجٹ کا 20 فیصد حصہ خرچ ہو جاتا تھا۔چوتھی وجہ سری لنکا کی ٹریڈ پالیسی بنی، پالیسی بہت اچھی تھی لیکن بیوروکریسی کی وجہ سے سری لنکن بزنس مین ترقی بھی نہ کر سکے۔
پانچویں وجہ سری لنکا مسلسل 26سال خلفشار اور خانہ جنگی کا شکار رہا، تامل ٹائیگرز نے 1983میں جنگ شروع کی اور یہ 2009 تک مسلسل لڑتے رہے، اس جنگ نے ملک، معیشت اور فوج تینوں کی جڑیں ہلا کر رکھ دیں۔ہم سری لنکا سے صرف پانچ ماہ پیچھے ہیں اور ہم نے اگر ان 5 ماہ میں خود کو نہ بچایا تو سری لنکا ہمارے لیے سبق ہے لہٰذا سنبھل جائیں گنجائش نہیں ہے۔