ملک کی فکر کریں
ہمیں ملک کے حالات کو اس حد تک خراب ہونے سے گریز کرنا چاہیے کہ ہمارے دشمن کو اس پر یلغار کرنے کا موقع ہاتھ لگ سکے
لاہور:
بھارت کے نئے آرمی چیف نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے لائن آف کنٹرول کا معائنہ کیا ہے۔ اس نے مقبوضہ کشمیر میں آزاد کشمیر کی طرف سے مجاہدین کی در اندازی کا الزام لگایا ہے، اس نے دھمکی دی ہے کہ اب کسی صورت بھی دراندازی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فوج پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر کے امن و امان کی صورتحال میں مزید خرابی پیدا ہوئی ہے۔ اس سے چند روز قبل بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کو کھلم کھلا دھمکی دی تھی وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے بہت پریشان ہیں، ان کے مطابق اس خرابی میں پاکستان کا ہاتھ ہے چنانچہ کسی وقت بھی ان کی فوجیں آزاد کشمیر کے اندر داخل ہو سکتی ہیں۔
ادھر چند دن قبل بھارتی فضائیہ کے چیف نے فضائیہ کے تمام یونٹوں کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے ،اس کا کہنا ہے کہ کسی بھی وقت انھیں دشمن پر حملہ کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کا بھارتی آئین کی شق 370 کو ہٹائے جانے کے بعد پہلا دورہ کیا ہے۔ انھوں نے ایک طرف وادی میں نئی صنعتیں قائم کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے تو دوسری طرف پاکستان کو حملے کی دھمکی دی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان میں جوں جوں سیاسی کشمکش بڑھتی جا رہی ہے دشمن اس صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی تاک میں لگا ہوا ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں روز بروز سیاسی صورت حال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ پرانی حزب اختلاف جو گیارہ پارٹیوں پر مشتمل ہے نے پی ٹی آئی کی حکومت کو جمہوری طریقے سے ختم کردیا ہے،یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے دنیا کے کئی ملکوں میں اس طرح حکومتیں بدل جاتی ہیں اور نئی حکومتیں قائم ہو جاتی ہیں۔ اس جمہوری طریقے کو ہمارے ہاں سازش قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس کی حکومت کو امریکا نے سازش کے ذریعے ختم کیا ہے۔ اس نے ایسا اس لیے کیا کہ اسے عمران خان کا روس کی جانب جھکاؤ پسند نہیں تھا۔ تاہم اس سلسلے میں امریکی حکومت کی جانب سے کئی مرتبہ تردید آچکی ہے۔
شہباز حکومت کا کہنا ہے کہ انھوں نے پی ٹی آئی حکومت کو عدم اعتماد کی بنیاد پر ختم کیا ہے اس میں کسی امریکی یا کسی اور ملک نے کوئی سازش نہیں کی، تاہم عمران خان اپنی حکومت کے گرنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہ رات دن شہباز حکومت کو ختم کرنے کی تیاری میں مصروف ہیں۔
انھوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ مئی کے آخری ہفتے میں بیس لاکھ کا مجمع لے کر اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے اور وہ وہاں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک کہ نئے الیکشن کی شہباز حکومت تاریخ کا اعلان نہیں کرتی۔ انھوں نے اس سے پہلے بھی نواز حکومت کو گرانے کے لیے اسلام آباد میں 126 دن کا دھرنا دیا تھا مگر اب نیا دھرنا لامحدود مدت کے لیے ہوگا۔
ادھر شیخ رشید جو عمران خان کے دست راست ہیں کا کہنا ہے کہ اب جو دھرنا ہوگا وہ معمولی نہیں ہوگا اس میں خون خرابہ بھی ہو سکتا ہے اور کئی پی ٹی آئی کے ورکر اس میں خودسوزی بھی کرسکتے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ صرف اسلام آباد ہی نہیں ملک کے تمام شہروں کو جام کردیا جائے گا اور حکومت کو امریکی سازش کا حصہ بننے کا مزہ چکھایا جائے گا۔
شیخ رشید بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومت ختم نہ ہوتی مگر ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات خراب ہونے کی وجہ سے ہمیں حکومت سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔ ہم اس وقت اسٹیبلشمنٹ سے معاملات کو درست کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ حسین حقانی کے ذریعے امریکا نے ان کی حکومت کو گرانے کی سازش کی ہے اس میں نواز شریف شریک ہیں، یوں اس وقت ملک کے حالات انتہائی تشویش ناک ہیں۔ اگلے چند دنوں میں مزید خراب ہونے والے ہیں اور ملک آپسی لڑائی کا اکھاڑہ بننے والا ہے۔
ایسے حالات میں ملک کا کیا حال ہوگا عوام پر کیا بیتے گی۔ ملک پہلے ہی معاشی دیوالیہ پن کی جانب جا رہا ہے لگتا ہے ایسے حالات میں ملک نہ صرف دیوالیہ ہو سکتا ہے بلکہ دشمن کے حملے کا شکار بھی ہو سکتا ہے کیونکہ مودی شروع دن سے ہی موقع کی تلاش میں ہے اور ہم اسے اس کی پسند کا نادر موقع فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ بھارتی فوج اور فضائیہ کو تیار رہنے کے احکامات یوں ہی تو نہیں دیے گئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ دشمن ہمارے ملکی حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ ہمارے ملک کے روز بروز خراب ہوتے ہوئے حالات سے بہت خوش ہے۔
یہ بات اب راز نہیں ہے کہ مودی نے پاکستان کو ختم کرنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ آر ایس ایس نے کبھی پاکستان کو قبول نہیں کیا ہے وہ پاکستان کے قیام کی بھی مخالف تھی اور اب اسے ختم کرنے کے درپے ہے۔ ناتھورام گوڈسے جو آر ایس ایس کا سرگرم رکن تھا نے گاندھی کو صرف اس لیے قتل کردیا تھا کہ اس کے مطابق گاندھی نے پاکستان کے قیام کو آسان بنا دیا تھا جب کہ یہ بات بالکل غلط ہے گاندھی کبھی بھی پاکستان کے قیام کے حق میں نہیں تھا وہ بھی اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہا تھا۔ اس کی مسلمانوں سے ہمدردی کا مقصد ہندوستان کی تقسیم کو روکنا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ گاندھی کو اگر کوئی شخص پہچان سکا تھا تو وہ قائد اعظم محمد علی جناح تھے اور ان کی دور اندیشی کی وجہ سے ہی پاکستان قائم ہوا ورنہ آج مسلمان متحدہ ہندوستان میں رہ کر ہندوؤں کے غلام بن چکے ہوتے اور پھر کوئی دوسرا محمد علی جناح پیدا ہونے والا نہیں تھا۔ آج ہم بھارتی مسلمانوں کا بی جے پی کے غنڈوں کے ہاتھوں جو حشر دیکھ رہے ہیں اس پر دل روتا ہے مگر ہم پاکستانی ان کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے ہیں۔ پاکستان ہم مسلمانوں کے لیے ایک بڑی نعمت ہے جس کا ہمیں ہر حال میں خیال رکھنا ہے اس کی آزادی اور خودمختاری کے لیے ہمیں مرمٹنا ہے، اگر پاکستان نہیں تو ہم بھی نہیں ہیں ہمیں اس بات کو ہمیشہ ذہن نشین رکھنا چاہیے۔
کیا ہم اب خود اس کی بربادی پر آمادہ ہوگئے ہیں؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہمیں ملک کے حالات کو اس حد تک خراب ہونے سے گریز کرنا چاہیے کہ ہمارے دشمن کو اس پر یلغار کرنے کا موقع ہاتھ لگ سکے۔ اس وقت پوری قوم تذبذب کا شکار ہے وہ ملک میں بڑھتے ہوئے باہمی تصادم اور خانہ جنگی کے حالات سے خوفزدہ ہے۔ ان حالات کو روکنے کے لیے عمران خان اپنے پروگرام کو پرامن رکھیں۔
انھیں غور کرنا چاہیے کہ شہباز شریف اور آصف زرداری کو حکومت کرنے کا موقع خود ان کے اپنے اتحادیوں اور ممبران پارلیمنٹ نے ان سے بے وفائی کرکے فراہم کیا ہے، اگر وہ اپنے اتحادیوں اور اپنے ممبران سے اچھے تعلقات قائم رکھتے اور ان کے مطالبات کو پورا کردیتے تو ان کی حکومت کو کوئی نہ گرا سکتا نہ امریکا، نہ کوئی اور اندرونی یا بیرونی طاقت۔