ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ وسیم باری کو پاور ہٹرز کی کمی کھٹکنے لگی

بہترنتائج کیلیے سخت محنت کرنا ہوگی، اسپنرز کا بھی فقدان ہے، سابق چیف سلیکٹر


Zubair Nazeer Khan May 11, 2022
بہترنتائج کیلیے سخت محنت کرنا ہوگی، اسپنرز کا بھی فقدان ہے، سابق چیف سلیکٹر

سابق ٹیسٹ کپتان وسیم باری کو ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل قومی ٹیم میں پاور ہٹرز کی کمی کھٹکنے لگی۔

''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین وسیم باری نے کہاکہ آسٹریلیا کی سرزمین پرپاکستان کرکٹ ٹیم کو ہمیشہ مشکلات درپیش رہی ہیں، اعلی درجے کے مقابلوں میں اہلیت ثابت کرنے کے لیے موثر لائحہ عمل تیار کرنا ہوگی، کھلاڑیوں میں بہترین جسمانی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ذہنی طور پرمضبوط بنانا وقت کی ضرورت ہے،ٹاپ ٹیموں کے خلاف پلیئرز کا دباؤ میں آنا ان کی اہلیت پر سوال کھڑے کرتا ہے،معمولی سا پریشر بھی کارکردگی پرمنفی اثرڈال سکتا اور دراصل یہ ناکامی کی دلیل ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں یکسوئی اور ہم آہنگی کے ساتھ ٹیم ورک ضروری ہے، انفرادی کارکردگی کے بجائے ٹیم کی فتح کے لیے جدوجہد اولین ترجیح ہونی چاہیے، ٹاپ آرڈر بیٹنگ کو تقویت دینا ہوگی۔

وسیم باری نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں کامیابی کے لیے درکار پاور ہٹرز کی شدت کے ساتھ کمی نظر آنے لگی، آل راؤنڈرز اور اسپنرز کا بھی فقدان ہے،بدقسمتی سے ہمارے پاس کوئی ایسا معیاری لیگ یا آف اسپنر موجود نہیں جو حریف ٹیم کی مضبوط شراکت کوتوڑتے ہوئے متواتر وکٹیں حاصل کرے۔

انھوں نے کہا کہ فاسٹ بولنگ کے شعبے کی کارکردگی کوبھی بہتربنانا ہوگا، شاہین شاہ آفریدی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ان پر زیادہ بوجھ ڈالنا مناسب نہیں،فٹنس مسائل سے دوچار رہنے والے حسن علی اگر فارم میں رہیں تو پاکستان کے لیے سودمند ہیں،محمد رضوان وکٹ کیپنگ کے ساتھ بیٹنگ میں بھی ذمہ داری شاندار انداز میں ادا کر رہے ہیں البتہ وکٹ کیپنگ میں ان کا بیک اپ بہت ضروری ہے۔

وسیم باری نے مزید کہا کہ گراس روٹ پر کاوشیں کرکے نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانا چاہیے، جونیئر مقابلوں میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے اْبھرتے ہوئے کرکٹرز کو خصوصی تربیت کے مواقع دینا مناسب ہوگا،اس سے پاکستان کو اچھے کرکٹرز ملنے کی توقع ہے جس سے قومی ٹیم مضبوط ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل سے پاکستان کرکٹ کو بہت فائدہ پہنچا لیکن مزید اچھے نتائج کے لیے نیک نیتی کے ساتھ اقدامات کرنے ہوں گے، بہت سوچ سمجھ کر مثبت انداز اپنانا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں