ایف آئی اے کی وزیراعظم سمیت کسی بھی سیاسی شخصیت کے کیسز ختم کرنے کی تردید
ڈائریکڑز کی ٹرانسفر و پوسٹنگ کیوجہ سے معاملہ الجھ گیا یا تحقیقات میں خلل ضرور آیا ہے، اعلامیہ
وفاقی تحقیاتی ادارے (ایف آئی اے) نے وزیراعظم سمیت لاہور میں سیاسی شخصیات پر درج مقدمات واپس لینے یا ختم کرنے کی تردید کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم سمیت سیاسی شخصیات کے خلاف منی لانڈنگ کے الزامات کے تحت درج مقدمات کی پیروی نہ کرنے کے حوالے سے گردش خبروں پر ایف ایف ائی اے لاہور نے اپنا مؤقف جاری کیا جس میں سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر مقدمات کی تحقیقات ختم کرنے کی خبروں کی تردید کی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایف ائی اے کے سابقہ اور موجودہ ڈائریکڑز کی ٹرانسفر و پوسٹنگ کیوجہ سے معاملہ الجھ گیا یا تحقیقات میں خلل ضرور آیا ہے۔ ایف آئی اے نے وزیر اعظم و دیگر کے خلاف کیس کی پیروی نہ کرنے کی خبروں کو فیک نیوز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے لاہور میں درج کیس واپس نہیں لیا گیا بلکہ عدالت میں کارروائی جاری ہے جس کی اگلی سماعت کی 14 مئی کو ہوگی۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم اوروزیراعلی پنجاب پر14 مئی کو فرد جرم عائد ہوگی،عدالت
ایف ائی اے کا کہنا تھا کہ درحقیقت 11 اپریل کو کیس کے پراسیکیوٹر نے پراسیکیوٹر کی تبدیلی کے حوالے سے اپنی رائے پر مبنی درخواست عدالت میں جمع کرائی، جس میں اسے استغاثہ کی جانب سے پیش نہ ہونے کی ہدایت کی گئی تھی، تفتیشی افسر کے ذریعے اس وقت کے ڈی جی ایف آئی اے کا ذکر کیا جس پرانہیں مبینہ طور پر پراسیکیوٹر کے طور پر پیش نہ ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔
ایف آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ ویسے بھی یہ کیس واپسی کی درخواست نہیں تھی اور 11 اپریل کو ایف ائی اے کے ڈائریکڑ جنرل اپریل کو ثناء اللہ عباسی تھے، درخواست جمع کراتے وقت نئے وزیراعظم شہباز شریف نے اسوقت تک حلف نہیں اٹھایا تھا اور موجودہ ڈائریکڑ جنرل ایف آئی اے رائے طاہر 22اپریل کو ڈی جی ایف آئی اے تعینات ہوئے۔ مذکورہ معاملہ ان کی ایف آئی اے میں آمد سے پہلے کا ہے۔
ایف ائی اے کے مطابق پراسیکیوٹر کی تبدیلی ایک معمول کی بات ہے جو پچھلی حکومت کے دور میں بھی اسی کیس میں کئی بار پرہوئی، لہذا کیس ختم کرنے کے معاملے پر جھوٹی خبریں نہ پھیلائی جائیں، ایسے عناصر کے خلاف ایف آئی اے قانونی کارروائی کرسکتا ہے۔