ہفتہ رفتہ روئی کی قیمتوں میں کمی کا رجحان کاروباری حجم بھی گھٹ گیا

پنجاب میں نرخ 6700 تا 7000 روپے، سندھ میں 5600 تا 7000 روپے من رہے، اسپاٹ ریٹ 6900 روپے پر مستحکم


Business Desk March 03, 2014
پنجاب میں نرخ 6700 تا 7000 روپے، سندھ میں 5600 تا 7000 روپے من رہے، اسپاٹ ریٹ 6900 روپے پر مستحکم۔ فوٹو: فائل

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل واسپنگ ملزکی جانب سے روئی کی خریداری میں کم دلچسپی کے باعث روئی کی قیمت میں مجموعی طورپرمندی کا رجحان رہا، کاروباری حجم بھی کم رہا۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ کی ردوبدل کے بغیرفی من 6900روپے کی قیمت پرمستحکم رکھا۔ صوبہ سندھ میں روئی کی قیمت فی من 5600تا7000روپے رہی، پھٹی جوانتہائی قلیل مقدارمیں دستیاب ہے، قیمت فی 40کلو 2300تا 2800روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کی قیمت فی من 6700 تا 7000 روپے رہی، پھٹی کی قیمت 2300 تا 3000 روپے رہی۔ کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ کاٹن کی سیزن کااختتام ہورہاہے، پھٹی رسدنہ ہونے کے برابرہے کپاس کی کل پیداوارتقریباً ایک کروڑ35لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔ فی الحال جنرزکے پاس کپاس کی تقریباً 10لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجودہے جبکہ نئی فصل کی آمد میں ابھی 5مہینے درکارہیں اس حساب سے کپاس کی قیمت مستحکم رہنی چاہیے لیکن کاٹن یارن کی قیمت میں گراوٹ جس کی ایک بڑی وجہ سردی کی دوسری جانب بھارت سے کاٹن یارن کی کم قیمت پردرآمدبھی ہے۔

بھارتی حکومت کاٹن یارن کی برآمدکی حوصلہ افزائی کیلیے اسپنگ ملوں کوکاٹن یارن کی ریبیٹ دے رہی ہے اورڈیوٹی میں بھی کمی کررہی ہے جس کے باعث بھارت کاٹن یارن پاکستان میں ڈمٹ ہورہا ہے جو پاکستان کی اسپنگ ملوں کیلیے نقصان کا باعث ہے۔ پاکستان کے کئی ملزمالکان بھارت سے درآمدشدہ کاٹن یارن پراینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ مقامی اسپنگ ملزسبب سکیں۔ دریں اثنا مقامی کاٹن کمیٹی ایف سی سی اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں آئندہ سیزن 2014-15 کیلیے ملک میں کپاس کی پیداوار کا ہدف ایک کروڑ51لاکھ گانٹھوں وزن 170کلوکامقررکیا ہے جوگزشتہ سال کے ہدف ایک کروڑ41لاکھ گانٹھوں سے 10لاکھ گانٹھیں جبکہ نظرثانی شدہ آخری ہدف ایک کروڑ23لاکھ 30ہزارگانٹھوں کی نسبت 26لاکھ 70 ہزار گانٹھیں زیادہ ہے۔ ہفتے کے دوران مقامی یارن مارکیٹ میں مندی رہی نیویارک کاٹن میں بھی قیمتوں میں مندی رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں