کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ٹراما سینٹرز فعال نہ ہو سکے

قیمتی مشینریز ناکارہ ہو گئیں، ناقص میٹریلز کے باعث عمارتیں زبوں حالی کا شکار


ناقص منصوبہ بندی، مالی بے ضابطگیوں کے باعث کروڑوں روپے ضائع ہو گئے، آڈیٹر جنرل ۔ فوٹو : ایکسپریس

حکومت سندھ کی جانب سے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود صوبے میں قائم کردہ ٹراما سینٹرز فعال نہ ہو سکے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور مالی بے ضابطگیوں کے باعث سرکاری خزانے کے کروڑوں روپے ضائع ہوگئے ہیں۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ مارچ 2012 میں شروع کیا گیا تھا اور اسے نو ماہ میں مکمل ہونا تھا لیکن 2019 تک بھی مکمل نہ ہوسکا،،مذکورہ منصوبے کے تحت صوبے کی 41 تعلقہ اسپتالوں میں ٹراما سینٹرزقائم کرنے تھے تاکہ حادثات میں زخمی ہونے افراد کو متعلقہ تعلقے میں ہی فوری طبی امداد مہیا کی جاسکے اور انہیں دور واقع ضلع ہیڈکوارٹرز میں قائم اسپتالوں میں لے جانے کی ضرورت نہ رہے۔

اس منصوبے کے تحت تعلقہ سطح پر ٹراما سینٹرزکے قیام سے کئی قیمتی جانوں کو بچایا جاسکتا تھا لیکن ناقص منصوبہ بندی اورمالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہوسکا، حال ہی میں تقریباً دو درجن لوگ صرف تین روڈ حادثات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

ضلع دادو کے ایک تعلقہ اسپتال کے انچارج ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اتنے سال گزرنے کے باوجود ضلع کے ایک بھی ٹراما سینٹرفعال نہ ہوسکا ہے۔

ضلع ٹھٹہ کے ایک ڈاکٹر نے ایکسپریس کو بتایا کہ ناقص مٹیریل کے استعمال کے باعث ٹھٹہ اور سجاول اضلاع کے دو تعلقوں میں ٹراما سینٹرز کے لیے تعمیر کی گئیں عمارتیں ہی زبون حال ہوگئی ہیں۔

اس سلسلے میں ایکسپریس کی جانب سے جب محکمہ صحت سندھ کے ترجمان عاطف وگھیو سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ٹراما سینٹرز کے مذکورہ منصوبے سے متعلق ان کے پاس فی الحال معلومات نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔