ایف بی آر  ملازمین اور افسران کی کل سے قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی

5 بنیادی تنخواہیں بطور اسپیشل ریوینیو الاؤنس، فیول الاؤنسز، گریڈ 22 تک آئی جی پی الاؤنس بحال کرنے کا مطالبہ


مطالبات پر عمل نہ ہونے کی صورت میں غیر معینہ مدت تک ہڑتال ہوگی، خط (فوٹو فائل)

کراچی: ایف بی آر کے ملازمین اور افسران نے تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافہ نہ ہونے پر کل سے قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی دے دی۔

فیڈرل بیورو آف ریونیو کے افسران نے ہڑتال کے لیے حلف ناموں پر دستخط کرنے کے بعد تنخواہوں اور فیول الاؤنس میں اضافے کے مطالبات وفاقی حکومت کے سامنے رکھ دیے۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ مطالبات پر عمل نہ ہونے کی صورت میں ایف بی آر کے تمام ملازمین 17 جون کو قلم چھوڑ ہڑتال کردیں گے۔

افسران اور ملازمین کا کہنا ہے کہ کل کی ہڑتال کے بعد بھی اگر مطالبات پورے نہ کیے گئے تو غیر معینہ مدت کے لیے قلم چھوڑ ہڑتال کی جا سکتی ہے۔اس حوالے سے مطالبات اور ہڑتال کا فیصلہ چیئرمین ایف بی آر کو تحریری طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے افسروں نے سینیٹ فنانس کمیٹی کو بھی مطالبات سے متعلق خط لکھ کر ہڑتال کا عندیہ دے دیا۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں دیگر وفاقی اداروں آئی بی اور ایف آئی اے وغیرہ کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں بھی اضافہ کردیاگیا جب کہ ایف بی آر کے ملازمین ابھی تک تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے سے محروم ہیں جو کہ امتیازی سلوک کے مترادف ہے ۔

ملازمین اور افسران کا مؤقف ہے کہ حکومت نے بجٹ سے پہلے ایف بی آر کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کو ایجنڈے میں شامل کیا تھا، لیکن بجٹ اعلان کے دوران اضافے کو پس پشت ڈال دیا گیا ۔جب کہ ہم ملک کے لیے ریونیو جمع کرنے کے لیے دیگر وفاقی اداروں کے برعکس ہفتہ میں ایک چھٹی کرتے ہیں۔

خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرکے ملک کے لیے ٹیکس اکٹھے کرتے ہیں۔ ملک کے لیے ریونیو جمع کرنے والے ادارے ایف بی آر کے اپنے ملازمین تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے سے محروم ہیں ۔ ایف بی آر ملازمین نے 5بنیادی تنخواہیں بطور اسپیشل ریوینیو الاؤنس، 30 ہزار روپے تک فیول الاؤنسز کا تقاضا کرتے ہوئے گریڈ ایک تا 22کے تمام ملازمین و افسروں کا آئی جی پی الاؤنس فی الفور بحال کرنے کا بھی مطالبہ کردیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔