لاہور:
سابق حکومت کے مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر اپنے ہی اتحادیوں کے کیس نیب میں منتقل کرنے کے لیے سرگرم رہے۔
شیخ رشید کیخلاف ہاؤسنگ سوسائٹی، سرکاری فیسوں میں گھپلوں کے الزامات میں اینٹی کرپشن پنجاب کی تحقیقات جاری ہیں۔
سابق دور حکومت میں رنگ روڈ و نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کے اردگرد ہاؤسنگ سوسائٹیز و مقتدر شخصیات کے خلاف تحقیقات التواء کا شکار رہیں ۔ شہزاد اکبر کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ مبینہ طور پر اپنے ہی اتحادیوں سے ہاتھ کرنے میں سرگرم رہے۔ انہوں نے اینٹی کرپشن اور ایف آئی اے میں رنگ روڈ کے گرد 16 ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کیسز نیب کو منتقل کرنے پر زور دیا۔
اس حوالے سے سابق مشیراحتساب کی جانب سے جاری کرایاگیامراسلہ سامنے آگیا جس میں چیرمین نیب، نیب پراسیکیوٹر جنرل، ڈی جی ایف آئی اے و ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سے کہا گیا کہ تمام رسمی کارروائی مکمل کرکے کیسز کو ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن پنجاب سے نیب میں ٹرانسفر کیا جائے۔
16 ہاؤسنگ سوسائٹیز کیسز میں شیخ رشید کی فروخت کی گئی دی لائف ریذیڈینشیا ہاؤسنگ سوسائٹی بھی شامل ہے ۔ حکومت تبدیل ہونے کے بعد بھی سابقہ اسٹیٹس کے تحت ہی اینٹی کرپشن پنجاب نے انکوائری شروع کررکھی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: اینٹی کرپشن نے شیخ رشید کے خلاف تحقیقات شروع کردیں
دوسری جانب شیخ رشید نے کہا ہے کہ میرے خلاف کیس اینٹی کرپشن میں چلائیں یا نیب میں فرق نہیں پڑتا۔ اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے انکوائری پر شیخ رشید احمد نے ردعمل میں کہا کہ اراضی ذاتی ملکیت اور 60 سال پرانی ہے، پہلے الیکشن سے لیکر ہر الیکشن میں تمام جائیداد ڈیکلیئر ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اراضی مکمل قانونی ہے ، اسے فروخت کرنا چاہا تھا لیکن خریدار نے پورے پیسے نہیں دیے اور اس کا دیا گیا چیک بھی باؤنس ہوگیا، لہذا اب دیکھ رہے ہیں اس سے معاہدہ بھی برقرار رہتا یے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر معاہدہ منسوخ بھی کردوں تب بھی فائدہ ہے، خریدار نے صرف 40 کنال کی ادائیگی کی ، جبکہ اراضی اس سے زیادہ ہے جس کے ابھی تک پیسے نہیں دیے۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن نے میڈیا کو میرے متعلق نوٹس بھجوائے ہیں لیکن مجھے نہیں بھجوایا، مجھے اینٹی کرپشن کا کوئی نوٹس ابھی تک نہیں ملا، میرے خلاف کیس اینٹی کرپشن میں چلائیں یا نیب میں مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، نوٹس ملا تو ضرور جواب دوں گا۔