پولیس نے سیٹھ عابد کی بیٹی کے قتل کو حادثہ قرار دے دیا

62 سالہ فرح مظہر دماغی مسائل کا شکار تھیں، اپنے ہاتھ میں موجود پستول سے گولی چلنے کے سبب وہ ہلاک ہوگئیں، پولیس رپورٹ


ویب ڈیسک July 30, 2022
سیٹھ عابد اور ان کی بیٹی فرح کی ماضی کی ایک یادگار تصویر (فوٹو : فائل)

لاہور: پولیس نے سیٹھ عابد کی بیٹی کے قتل کی تفتیش مکمل کرلی جس میں بتایا گیا ہے کہ فرح مظہر کو قتل نہیں کیا گیا بلکہ وہ دماغی مسائل کا شکار تھیں، ان کے ہاتھ میں موجود پستول سے گولی چلنے کے سبب وہ ہلاک ہوگئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس نے معروف کاروباری شخصیت مرحوم سیٹھ عابد کی بیٹی کے قتل کی تفتیش مکمل کرلی جس میں بتایا گیا ہے کہ خاتون فرح مظہر دماغی مسائل کا شکار تھیں اور انہیں گولی خود ان کے ہاتھ میں موجود پستول سے لگی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس نے معروف کاروباری شخصیت مرحوم سیٹھ عابد کی بیٹی کے قتل کی تفتیش مکمل کرلی جس میں بتایا گیا ہے کہ خاتون فرح مظہر دماغی مسائل کا شکار تھیں اور انہیں گولی خود ان کے ہاتھ میں موجود پستول سے لگی۔

یہ پڑھیں : کاروباری شخصیت سیٹھ عابد مرحوم کی بیٹی کو گھر میں قتل کردیا گیا

ایس ایس پی انویسٹی گیشن عمران کشور نے بتایا کہ سیٹھ عابد کی بیٹی 62 سالہ فرح مظہر نے نہ ہی خودکشی کی اور نہ ہی انہیں قتل کیا گیا، خاتون نفسیاتی مسائل سے دوچار تھیں، فرح مظہر کے ہاتھ میں پستول سے جس سے انہیں حادثاتی طور پر گولی لگی۔

یاد رہے کہ 18 جون کو مسلم ٹاؤن کے علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا تھا جس میں فرح مظہر کی گولی لگی لاش ملی تھی۔ پولیس نے جائے وقوع سے 3 پستول برآمد کرتے ہوئے قتل کے شبہ میں مقتولہ کے لے پالک بیٹے فہد کو حراست میں لیا تھا تاہم ایف آئی آر درج ہوئی تھی اس میں درج تھا کہ جائے وقوع سے کوئی پستول نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں : سیٹھ عابد مرحوم کی بیٹی کا قاتل ان کا لے پالک بیٹا نکلا

پولیس نے لے پالک بیٹے فہد اور گھریلو ملازمہ عطیہ کو قتل کے جرم میں گرفتار کیا، ان پر الزام تھا کہ دونوں نے مل کر فرح مظہر کو قتل کیا اور اسے خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی، فہد پر الزام تھا کہ وہ طلاق یافتہ اور ایک بیٹی کی ماں رضیہ نامی عورت سے شادی کا خواہش مند تھا لیکن فرح راضی نہیں تھی۔

اسی سے متعلق : سیٹھ عابد کی بیٹی کے قتل میں ملازمین کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف

بعد ازاں مزید تفتیش ہوئی تو پولیس نے مزید مرد ملازمین کو بھی گرفتار کیا، پولیس کے مطابق ملازمہ عطیہ نے قتل کے بعد خون آلود بیڈ کی چادریں تبدیل کیں، عابد اور شاہد نے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ چھپایا جبکہ ایک اور ملازم روح الامین ملزم فہد کے ساتھ مقتولہ کو اسپتال لے کرگیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں