اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ

سیاست عجب کھیل ہے اس میں آج کے دشمن کل کے دوست اور آج کے دوست کل کے دشمن ثابت ہوتے ہیں


Naseem Anjum July 31, 2022
[email protected]

لاہور: عجب دستور ہے ہمارے ملک کا
جو جیتا وہ ہارا اور جو ہارا وہ جیتا

لیکن 26 جولائی کی رات حالات نے پلٹا کھایا اور بالائی سطر پر درج شعر نے اپنا رنگ اس طرح بدلا۔

نظامِ عدل زندہ باد

جو جیتا وہ جیتا
جو ہارا وہ ہارا

فیصلے کے انتظار میں پورا پاکستان اور بیرون ملک بسنے والے پاکستانی ٹی وی کے گرد بیٹھے رہے، آخر فیصلہ سنا دیا گیا تھا ، انصاف پر مبنی فیصلے نے عدلیہ کو ، عوام کو ، تحریک انصاف کو سرخرو کیا لیکن حکومت کو یہ کامیابی ایک آنکھ نہ بھائی۔ سیاست میں سیاسی پارٹیوں کے درمیان رسہ کشی تو چلتی رہتی ہے۔

سیاست عجب کھیل ہے اس میں آج کے دشمن کل کے دوست اور آج کے دوست کل کے دشمن ثابت ہوتے ہیں۔اس کھیل میں سب کو اپنے اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں،جب مفادات ایک جیسے ہوں تو سب میں اتحاد ہو جاتا ہے اور جب مفادات کا ٹکراؤ ہو تو اس نام نہاد اتحاد کا شیرازہ بکھر جاتا ہے اور سب ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی شروع کر دیتے اور عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے اصل اور حقیقی ہمدرد وہی ہیں ان کے سوا عوام کا کوئی سچا ہمدرد نہیں اور ان کی مخالف پارٹی کے سیاستدان تو ہیں ہی عوام کے دشمن۔

یہ کھیل عوام گزشتہ سات دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں اور ان ہمدرد اور ملکی ترقی کی دعویدار تمام پارٹیوں کو آزمانے کے باوجود عوام کی قسمت نہیں بدلی۔ہر سیاسی پارٹی نے دعویٰ کیا کہ دوسرے کرپٹ اور وہ ہی صادق و امین ہے۔مگر عوام کیتقدیر نہیں بدلی ،بدلی تو ان سیاستدانوں کی قسمت بدلی ،جو کل تک عام سی موٹر سائیکل پر تھے جب اقتدار سے رخصت ہوئے تو ان کی دولت اور جائیداد کا کوئی شمار نہ تھا۔اندرون ملک تو دولت رہی ایک طرف ،بیرون ملک بھی جائیداد کا کوئی حساب نہ تھا۔

اب یہ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ آزمائے ہوئے سیاستدانوں ہی کو اپنے اوپر مسلط رکھنا چاہتے ہیں یا اس ملک کو ترقی دینا چاہتے ہیں ۔جو سیاستدان اقتدار میں آ کر عوام کو دھوکا دیتے رہے اور اپنے مفادات پورے کرتے رہے ،انھیں اب اقتدار سے رخصت کر دینا چاہیے۔

یہ ملک علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر اور قائد اعظم اور ان کے رفقا کی عظیم قربانیوں کا نتیجہ ہے، یہ اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے لیکن ان کی تعلیم و تربیت غیر مہذبانہ اور اخلاق کے منافی ہے، کہنے کو ایسی قیادت کس کام کی جو امن عامہ کی دشمن اور جسے اقتدار کی ہوس ہو۔ تعمیر وطن کل بھی نوجوانوں کے دم سے ہوئی اور آج بھی ہو گی۔ کمزور مسلمانوں کے لیے ہی تو اس شعر کی تخلیق ہوئی ہے جو سپر پاور سے ڈرتے ہیں اللہ سے نہیں:

بے شک اللہ سے دوری کی بنا پر گمراہی وجود میں آتی ہے، ایسی تعلیم کا کیا فائدہ جو اپنے حصے کا ایک دیا نہ جلا سکے، علامہ اقبال نے اس کی تشریح اپنی شاعری کے ذریعے کی ہے:

اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ

ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرۂ تکبیر بھی فتنہ

آج پھر احساس پروگرام اور ہیلتھ کارڈ کو دوبارہ سے جاری کردیا گیا ہے، یہ ہیلتھ کارڈ عوام کے لیے نئی زندگی لایا ہے، علاج معالجہ شروع ہوا اور کئی اور فلاحی ادارے حرکت میں آگئے ہیں۔ جنھیں حکومت نے آتے ساتھ ہی بند کردیا تھا ۔ جنرل حمید گل مرحوم نے عمران خان کے عزم صمیم، ہمت و حوصلے اور ایمانی طاقت کے لیے کہا تھا ''عمران خان کو امریکا تو کیا دنیا کی کوئی طاقت نہیں خرید سکتی، کیونکہ عمران خان بکاؤ مال نہیں ہے۔''

حال ہی میں یعنی 26 جولائی 2022 کو مسجد اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ سعید صبری نے عمران خان کو ایک خط لکھا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، انھوں نے عمران خان کو دعائیں دیتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہم بیت المقدس میں ہیں لیکن ہمارے دل آپ کے اور پاکستانی قوم کے ساتھ ہیں۔ ہم تو دعاگو ہیں اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کو سازشوں سے بچائے۔'' ہر صبح دعاؤں میں یاد کرنے والے مسجد اقصیٰ کے امام کی دعائیں رنگ لے آئیں اور عمران خان کو عزت و توقیر اور بڑی کامیابی سے نوازا۔

اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ''بے شک انسان خسارے میں ہے'' یہ خسارہ نہیں تو کیا ہے کہ خس و خاشاک جیسی دنیا کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، دولت کی طلب نے اندھا اور بہرہ کردیا ہے اور اپنے ضمیر کو سلا کر دنیا میں عیش و طرب کے خوب مزے لوٹے جا رہے ہیں۔فرعون و نمرود اور شداد اور دوسرے سلاطین کی زندگیوں سے سبق حاصل نہ کرنا بدنصیبی کے سوا کچھ نہیں ہے، آج بددیانتی، بے حیائی عروج پر ہے اور حضرت لوط علیہ السلام کا دور در آیا ہے۔ اللہ نے قوم لوط پر اس طرح عذاب نازل کیا کہ فرشتوں نے جوں کی توں بستیوں کو زمین پر اوندھا پٹخ دیا، ان کا نام و نشان مٹ گیا، کہا جاتا ہے بحرِ مردار جسے (Dead Sea) یا بحرِ میّت کہا جاتا ہے جو ان بستیوں کے الٹنے سے پیدا ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ کے کافروں کو توجہ دلاتے ہوئے فرمایا ہے کہ ''یہ علاقہ تم سے دور نہیں، جب تم تجارت کے لیے شام جاتے ہو تو یہ تمہارے راستے میں پڑتا ہے، تمہیں اس سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔''

بے شک یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔