سچا جھوٹا

کہتے ہیں اگلے زمانوں میں ایک شخص کے جھوٹے ہونے کی بڑی شہرت ہوگئی حالانکہ اس زمانے میں اخبار اورچینل بھی نہ تھے


Saad Ulllah Jaan Baraq July 31, 2022
[email protected]

لاہور: محترمہ مریم نوازکا ایک بیان اخباروں میں آیا ہے، باقی بیان میں تو وہی کچھ ہے جو ہوتا ہے، آج کل اس طرح کے بیانوں میں۔اس لیے ہمیں نہ تو بیان سے کوئی لینا ہے اورنہ دیناہے۔

نے سبوسے علاقہ نہ ساغرسے واسطہ
میں معرض مثال ،میں دست بریدہ ہوں

لیکن بیان میں کچھ الفاظ ایسے آئے ہیں جو نئے ہیں اوران ہی الفاظ نے ہمیں چونکا دیا ہے، الفاظ ہیں، جھوٹے صادق وامین۔ ہے ناحیران کن الفاظ۔ جھوٹے بھی اورصادق وامین بھی یاصادق وامین بھی اور جھوٹے بھی یعنی ''یہ''بھی اور''وہ'' بھی ۔گویا، برعکس نہند نام زنگی کافور۔اوریہ کوئی تعجب کی بات بھی نہیں، اس طرح کے اجتماع ضدین،کاساسلہ پراناہے۔ ایک بزرگ تھے، سائیں کبیرا،وہ تو ہروقت اس الٹ پلٹ پر رویاکرتے تھے۔

رنگی کو نارنگی کہیں بنے دودھ کو کھویا
چلتی کانام گاڑی رکھیں، دیکھ کبیرا رویا

اورگزشتہ عمرانی، کپتانی، وژن خانی دور میں تو سلسلہ بہت آگے بڑھا تھا، اس کے برعکس اور الٹ پلٹ کے خصوصی ماہرین اور معاونین بھی پیدا ہوتے ہیں جو دن کو رات اوررات کو دن بنانے کے لیے خصوصی طور پر رکھے جاتے تھے اور معاونین برائے... کہلاتے تھے۔

ہم ایک زمانے تک پشاورکے ایک پشتو اخبار میں ایسا ہی کالم لکھتے تھے، عنوان تھا۔ سچا جھوٹ اور چھوٹا سچ۔

مولانا عبدالماجد دریا آبادی کا ایک رسالہ تھا ''صدق جدید''اس پر ایک مخالف نے فقرہ کساتھا کہ صدق تو صدق ہوتاہے لیکن ''صدق جدید''کامطلب جھوٹ ہی بنتاہے۔

ویسے ہمارے صوبے کواب بھی ایسے صادق لاحق ہیں جو بلیک کو وائٹ اوروائٹ کو بلیک کرنے میں بدطولیٰ رکھتے ہیں،ایسے میں جھوٹے صادق، خائن امین، شریف بدمعاش، گورے حبشی، گونگے مقرر اور اندھے مصوربھی ممکن ہوسکتے ہیں ۔

ہمارے گائوں میں ایک دبلاپتلاکمزورانجربنجرآدمی پہلوان کہلاتاتھا اوراس کے برعکس ایک پانچ چھ من کے شخص کو ''مچھرخان'' کہاجاتا تھا۔اوریہ تو سامنے کی بات ہے کہ مستند اورکوالی فائیڈ پیشہ ورقاتلوں کو مسیحا کہا جاتا ہے۔یاد آیا، ایک حکیم تھا جس کاطربقہ علاج ''کشتہ جات ''پر مبنی تھا اورکوئی نہ کوئی کشتہ بناتا تھا، یہ میں نے سونے کو ماراہے، یہ چاندی کو ماراہے، یہ تانبے یا پارے کاکشتہ ہے۔

ایک دن ایک دل جلے نے کہا، اس کاتو کام ہی کشتہ کرنا اورمارناہے، ہمیشہ کشتوں کے پشتے لگاتاہے، اس کے پاس مت جائو ورنہ تمہیں بھی کشتہ کردے گا۔ایک دن ہم نے اس سے کہا کہ تم رنگ برنگے کشتے بناتے ہو، اگر اس میں کوئی غلطی کربیٹھے تو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ بولا ، نہیں کشتہ بنانے کے بعد میں اسے پہلے اپنی بیوی پر آزمالیتاہوں اویہ بالکل سچ تھا۔ اس کی بیوی تھوڑے ہی عرصے میں خودکشتہ ہوگئی۔بات دوسری طرف چلی گئی، اصل مسلہ جھوٹے صادقوں اورسچے جھوٹ کاہے۔

بنوں میں ایوب خان کے دورکا واقعہ ہے جس میں صرف ''ممبر'' لوگ ووٹ ڈالتے تھے۔ ایک ایم پی اے پرالزام تھا کہ اس نے سارے ووٹ خریدے ہیں، اس نے بنوںکے ایک پارک میں جلسہ منعقد کیاجس میں سارے کونسلربھی شامل تھے۔پہلے تو اس نے کھڑے ہوکر کلمہ پڑھا اوربولا،میں قسم کھاتاہوں کہ آج تک میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا، گویا ''آج''بول رہا تھاچنانچہ اس کی یہ بات بھی صحیح تھی کہ صرف آج بول رہا ہے کہ میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔پھر اس نے کہامجھ پر الزام ہے کہ میں نے ووٹ خریدے، یہ سارے کونسلر بیٹھے ہیں، یہ بتائیں کہ میں نے کسی کوخریداہے ؟کون بول سکتاتھا کہ ہاں میں بک چکاہوں۔

کہتے ہیں اگلے زمانوں میں ایک شخص کے جھوٹے ہونے کی بڑی شہرت ہوگئی حالانکہ اس زمانے میں اخبار اورچینل بھی نہ تھے اورنہ معاون خصوصیوں کازمانہ تھا لیکن اس کی یہ شہرت کوبہ کو پھیل گئی کہ اس سے بڑا جھوٹا نہ گزرا نہ گزررہاہے اورنہ ہی آگے امکان ہے، لوگ اکثراس کی زیارت کے لیے آنے لگے تھے۔ ایک بڑھیا نے بھی اس کی شہرت سنی جو کسی گائوں میں رہتی تھی۔ وہ شہرصرف اس غرض سے آئی تھی کہ دنیا کے اس سب سے بڑے جھوٹے کی زیارت کرے۔

پوچھتے پوچھتے وہ اس جھوٹے تک پہنچ گئی اور چھوٹتے ہی بولی، کیا دنیاکے وہ سب سے بڑے جھوٹے تم ہو؟ جھوٹے نے بڑھیاکودیکھا،تو بدصورتی کاایک مرقع پایا، دانت سارے غائب اورآخری تین دانت منہ سے نکل کربھاگنے کو تیار، ایک آنکھ بڑی ایک چھوٹی، ایک کان لمبادوسراندارد۔

جھوٹے نے اسے دیکھا تو بولا،اے پرشباب لڑکی!آپ کہاں سے تشریف لائیہیں، میں نے اس سے پہلے زندگی میں کبھی کوئی اتنی خوبصورت لڑکی دیکھی نہیں، آپ پری ہیں یاحور،انسان تو نہیں لگتیں کیوں کہ انسان اتنے خوبصورت نہیں ہوسکتے۔ اس پر پہلے تو بڑھیا کامنہ کھلے کاکھلارہ گیا، پھر دوچارمکھیوں کو اندر گھیرتے ہوئے برسنے لگی۔

خدا! ان لوگوں کوغارت کرے، ان کے منہ میں کیڑے پڑیں جو آپ کو جھوٹا کہتے ہیں، میں نے آج تک تم سے زیادہ سچاآدمی نہیں دیکھا ہے، ان لوگوں نے خوامخواہ آپ کو بدنام کر رکھا ہے۔ پھر وہ واپس گاؤں کے لیے چل پڑی، راستے میں جو بھی ملتا، اسے کہتی کہ وہ توجھوٹا نہیں، دنیا کاسب سے سچاآدمی ہے۔ یہ بات اس نے اپنے گائوں میں بھی جاکرپھیلادی کہ وہ آدمی جھوٹا نہیںہے بلکہ وہ لوگ جھوٹے ہیں جو اسے جھوٹا کہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں