دنیا بھر میں بارش کا پانی کینسر کا سبب بنے والے کیمیکلزسے آلودہ ہوتا ہے تحقیق

یہ کیمیکلز ہماری روزمرّہ کی ضروریات کی متعدد چیزوں میں استعمال ہوتے ہیں


ویب ڈیسک August 05, 2022
(فوٹو: فائل)

کراچی: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کرہ ارض پر ہر جگہ برسنے والے بارش کے پانی میں انسان کے بنائے 'فور ایور کیمیکل' پائے گئے ہیں جو کینسر جیسی مہلک اوردیگر بیماریوں کاسبب بن سکتے ہیں۔

پرفلوروالکائل اور پولی فلورو الکائل مرکبات ہماری روزمرّہ کی ضروریات کی متعدد چیزوں میں استعمال ہوتے ہیں جن میں آگ بجھانے والا فوم، فرائنگ پین پر لگی نان-اسٹک تہہ اور ٹیکسٹائل شامل ہیں۔

ان مرکبات کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ صنعتوں سے ہونے والے اخراج سے یعنی پیکجنگ، آلودہ پانی اور بخارات کی صورت میں ماحول کا حصہ بنتے ہیں۔

سوئیڈن کی اسٹاک ہوم یونیورسٹی اور سوئٹزرلینڈ کی ای ٹی ایچ زیوریخ کے محققین نے لیبارٹری اور فیلڈ میں گزشتہ برس کے دورانیے میں ان مرکبات کے آنے اور موجودگی کے متعلق تحقیق کی۔

محققین نے دعویٰ کیا کہ یہ مرکبات اینٹارکٹیکا اور تبت جیسے زمین کے دور دراز علاقوں میں بارش کے پانی اور برف کے اندر پائے جا سکتے ہیں۔

یہ فلورین زدہ کیمیکلز انسانی صحت کو لاحق متعدد مسائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان مسائل میں کینسر، مدافعتی نظام میں مسائل، موٹاپا اور بانجھ پن کے مسائل شامل ہیں۔

ان مرکبات کو ماحول میں ان کی طویل مدت موجودگی کی وجہ سے 'فور ایور کیمیکلز' یعنی دائمی کیمیکلز کہا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ کیمیکلز کو ختم ہونے کے لیے ہزار سال سے زیادہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

3Mنامی کیمیکل ساز کمپنی نے 1950 کی دہائی میں یہ دونوں کیمیکلز بنانے کا آغاز کیا۔ کئی دہائیوں تک کیے جانے والے متعدد تجربات میں یہ ثابت ہوا کہ یہ کیمیکلز صحت کے متعدد مسائل کا سبب ہیں اور 2002 تک 3M نے ان میں بڑے پیمانے پر کمی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں