پاک فوج کے افسروں کی شہادت کا سانحہ

آئی ایس پی آر کے مطابق حادثے میں پاک فوج کی سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ افسران شہید ہوئے


Editorial August 04, 2022
آئی ایس پی آر کے مطابق حادثے میں پاک فوج کی سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ افسران شہید ہوئے۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

BEIJING: بلوچستان، ضلع لسبیلہ کے علاقے اُوتھل کے قریب آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرکا ملبہ مل گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق حادثے میں پاک فوج کی سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ افسران شہید ہوئے۔یہ ہیلی کاپٹر لسبیلہ میں سیلابی امدادی کارروائیوں کے دوران اے ٹی سی سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد لاپتہ ہوگیا تھا، ابتدائی معلومات کے مطابق حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا۔

بلاشبہ سیلاب میں گھرے اپنے ہم وطنوں کو بچانے کی خاطر اپنی جانیں نثارکرنے والے پاک فوج کے افسران کو قوم سلام پیش کرتی ہے اور وطن کی فضائیں سلام کہتی ہیں۔جب بھی ملک کسی قدرتی آفت کی زد میں آتا ہے، افواجِ پاکستان کے جوان اور افسران اپنی جانوں اور آرام کی پروا کیے بغیر عوام کی مدد کو آتے ہیں ۔ پاک فوج کے جوانوں اور افسروں نے سیلابوں اور زلزلوں جیسی ناگہانی آفات میں اپنے بھائیوں کی ہمیشہ مدد کی ہے اور اپنے فرائض کی بجا آوری میں کبھی اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کی۔

وطن عزیز کو جب بھی ہنگامی حالات کا سامنا کرنا پڑا، تو ہمیشہ سرکاری و غیر سرکاری اداروں نے افواجِ پاکستان سے مدد طلب کی ہے۔ کٹھن سے کٹھن حالات اور کڑے سے کڑے امتحانوں میں افواج پاکستان نے اپنے فرائض تندہی، جانفشانی، ایمانداری اور غیرجانبداری سے انجام دیے ہیںاور غیر یقینی حالات کا حل بہت خوش اسلوبی سے نکالا ہے'جس کے لیے قوم اپنے مجاہدین کی شجاعت شہداء اور غازیوں کے عظیم جذبوں کی قدر کرتی ہے۔ ہر آڑے وقت میں پوری قوم اور مسلح افواج نے اتحاد، تنظیم اور یقین کا لاجواب مظاہرہ کیا ہے۔

یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ افواجِ پاکستان نے ملک کی تعمیر و ترقی میں ہمیشہ بہت اہم کردار ادا کیا ہے 'بلوچستان میں امن وامان کی بحالی اور استحکام بھی افواجِ پاکستان کی لازوال قربانیوں کے ذریعے ہی ممکن ہو پایا ہے،دہشت گردی کی اس جنگ میں افواجِ پاکستان نے ہراول دستے کے طور پر کام کیا۔ مسلح افواج نے بلوچستان کی ترقی کے لیے جو متعدد منصوبے شروع کیے ہیں' ان کی مدد سے بلوچ بھائیوں کے لیے خوشحال اور بامعنی زندگی گزارنے کے مواقعے پیدا ہوئے ہیں۔ پاک فوج کی ان مٹ قربانیوں کے بعد بلوچستان میں امن لوٹ آیا ہے اور اس کامیابی میں پاک فوج کا کردار قابل تحسین ہے۔

اس وقت بلوچستان میں پاکستان آرمی کے فرنٹیئر کور کی زیر نگرانی 113 اسکولز چل رہے ہیں اور بلوچستان بھر میں تقریباً 40ہزار طلباء ان اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں، بلوچستان کی ترقی کے لیے تربیت، صحت، انفرااسٹرکچر کی ترقی اور دیگر مالیاتی بہتری جیسے تمام شعبے شامل ہیں، اسی طرح سیلاب سے نجات،تعلیم، صحت اور کھیلوں کے میلے سمیت دیگر قدرتی آفات میں بھی پاک فوج نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔

بلوچستان میں ''ملٹری کالج سوئی'' جیسا ادارہ قائم کرکے صوبے کے نوجوانوں کو پاک فوج میں افسروں کی صفوں میں بھرتی ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ ادارہ صوبے کے نوجوانوں کو پاک فوج میں آفیسررینک میں شمولیت کا موقع فراہم کرتاہے'یہاں سے فارغ ہوکر بلوچستان کے اکثر نوجوان پاک فوج میں بطور افسر شامل ہو رہے ہیں۔

جہاں شہدا پاک فوج انسانیت کی خدمت اور فرض کی بجاآوری کی روشن مثال بنے ہیں، وہیں اس حادثے نے کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے ، آیا فوج کے اعلیٰ افسران کا ایک ساتھ ہیلی کاپٹر میں سوار ہونا پروٹوکول کے مطابق تھا؟ ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خرابی کیسے پیدا ہوئی؟ جو بھی وجوہات اس حادثے کی ہیں ، انھیں لازمی طور پر شفاف تحقیقات کے ذریعے سامنے آنا چاہیے۔

اس وقت پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے جب کہ ہمیں اندرونی و بیرونی محاذوں پر بہت سے خطرات کا سامنا ہے' ہمیںپختہ یقین ہے کہ پاک افواج اور عوام دونوں مل کر اس نازک صورتحال کا بخوبی مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد اور یگانگت پیدا کریں اور ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ان مشکلات کا مقابلہ کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں