ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ

الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوانے کا حکم دیا جب کہ پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا


Editorial August 04, 2022
الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوانے کا حکم دیا جب کہ پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا (فوٹو فائل)

الیکشن کمیشن نے اگلے روز ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے، الیکشن کمیشن نے اپنے متفقہ فیصلے میں قرار دیا ہے کہ تحریک انصاف نے بیرون ملک سے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کیے ہیں۔ عمران خان نے پارٹی فنڈنگ صحیح ہونے کے جو سرٹیفکیٹ جمع کرائے، وہ درست نہیں تھے۔

الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوانے کا حکم دیا جب کہ پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کرلیے جائیں۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بنچ نے70 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ تحریک انصاف پر ممنوعہ فنڈنگ لینا ثابت ہوگیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ پی ٹی آئی نے صرف 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے، جب کہ جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی گئی، وہ پی ٹی آئی کی سینئر قیادت چلا رہی تھی۔ پی ٹی آئی نے اپنی قیادت کے زیرانتظام چلنے والے مجموعی طور پر 16 اکاؤنٹس چھپائے۔ اکاؤنٹس ظاہر نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 17(3) کی خلاف ورزی ہے۔ فیصلے کے مطابق 2008 سے 2013 تک عمران خان کے جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ صریحاً غلط ہیں اور اسٹیٹ بینک ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ممنوعہ فنڈنگ کا معاملہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کی شق چھ (3) کے زمرے میں آتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز رولز کی شق 6 کے تحت تحریک انصاف کو فنڈز ضبط کرنے کا شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا۔ ادھر عمران خان کی نا اہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی گئی۔امن ترقی پارٹی کے چیئرمین فائق شاہ نے استدعا کی کہ فیصل واوڈا کیس کی طرح جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر عمران خان کو 62 ون ایف کے تحت نا اہل کیا جائے، بطور ایم این اے اور وزیراعظم حاصل کی گئیں تمام مراعات اور سہولیات واپس لی جائیں، درخواست میں عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے بھی ہٹانے کی استدعا کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے بعد عمران خان کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے منگل کوایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد اب وفاقی حکومت کے پاس تین آپشنز ہیں جن میں پہلا آپشن آئین کے آرٹیکل (3)17 کے مطابق پی ٹی آئی پر مستقل پابندی عائد کرنے کے لیے معاملہ کابینہ کی منظور ی سے سپریم کورٹ بھیجا جا سکتا ہے ۔

دوسرا آپشن یہ ہے کہ فارن ایڈڈ سیاسی جماعت ڈکلیئر کر کے کام آگے بڑھایا جا ئے، تیسرا اور سب سے اہم آپشن یہ ہے کہ حنیف عباسی کیس میں سپریم کورٹ نے غلط بیان حلفی کو الیکشن کمیشن یا دوسری کسی عدالت کے فیصلے سے مشروط کیا تھا اور اب چونکہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کے بیان حلفی کو بھی غلط قرار دے دیا ہے تو وفاقی حکومت (کابینہ ) اب جعلی بیان حلفی کے معاملے پر براہ راست سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر سکتی ہے تاکہ عمران خان کو آرٹیکل 62,63 کے تحت نااہل قرار دلوایا جائے۔

پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے آٹھ برس قبل الیکشن کمیشن میں ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی اور وہ اس پورے عرصے کے دوران اس کیس کی پیروی کرتے رہے ہیں۔ اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن دفتر کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثابت ہو گیا کہ تمام الزامات درست تھے، عمران خان صادق اور امین نہیں رہے ، عمران خان مغرب کی مثالیں دیتے رہتے ہیں، میںمطالبہ کرتا ہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی آج ہی استعفیٰ دیں اور تحریکِ انصاف کو نظریاتی کارکنوں کے حوالے کیا جائے، یہ تاریخی فیصلہ ہے، ابھی تک میں قانونی جنگ لڑرہا تھا تاہم اب سیاسی جنگ لڑوں گا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے ملکی سیاست پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ پی ٹی آئی یقینی طور پر اس حوالے سے اپنی پوزیشن کلیئر کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی۔ پی ٹی آئی بطور جماعت اور عمران خان بطور سیاسی قائد اس وقت دباؤ میں ہیں لیکن ان کے پاس آئینی اور قانونی آپشن موجود ہیں ۔یہ معاملہ چونکہ آئینی اور قانونی ہے ' اس لیے اس پر زیادہ رائے زنی نہیں کی جاسکتی۔ وفاقی حکومت اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی اس قانونی جنگ میں شریک ہیں 'اس لیے دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان اس مشکل سے سرخرو ہوتے ہیں یا نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں